لاہور(کامرس رپورٹر)امریکی صدر کے مشیر دلاور سید نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ اور یہاں غیرملکی سرمایہ کاری کرنے والا بڑا ملک ہے۔ دونوں ممالک کو مواقع سے فائدہ اٹھاکر باہمی تجارت و سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت صدر میاں نعمان کبیر نے کی جبکہ سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیز چن ،نائب صدر حارث عتیق ،ریجنل پالیسی لیڈ، یورپ، سنٹرل ایشیائ، پاکستان گایا سیلف اور یو ایس قونصلیٹ جنرل لاہور کی پولیٹیکل اینڈ اکنامک چیف کیتھلین گبیلیسکو نے بھی خطاب کیا۔لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے اس موقع پر امریکی مہمانوں کو امریکہ کے یوم آزادی کی مبارکباد بھی پیش کی۔ دلاور سید نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین بہترین ٹریڈ پوٹینشل موجود ہے ،پاکستان میں اس وقت 80سے زائد امریکی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے لئے مل کر کام کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ ہمیں اْمید ہے کہ پاکستان عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھے گا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں دوطرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کے فروغ دینے کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نجی شعبہ کو دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم میں اضافے اور بین الاقوامی تجارت میں زیادہ حصہ حاصل کرنے کے لیے ہائی ٹیک انڈسٹری کے قیام پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی سپلائی چین مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا تاکہ امریکی کاروباری کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع اور ملازمتیں پیدا کرنے میں آسانی ہو۔انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں نئی ٹیکنالوجیز متعارف کرانے اور زیادہ منافع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں جس سے مقامی کمپنیاں مستفید ہو ں گی ۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر نے امریکی مہمانوں کو یوم آزادی کی مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان اور امریکہ کے مابین مضبوط تعلقات پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بھی فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے پاکستانی شہری تقریباً تمام فورمز پر امریکی سوسائٹی میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی جی ڈی پی اور آبادی میں پنجاب کا حصہ پچاس فیصد کے لگ بھگ ہے، ڈی ویلیوایشن، افراط زر اور تجارتی خسارے جیسے موجودہ معاشی چیلنجز کا پنجاب کی معیشت پر گہرا اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ ایگریکلچر ٹیکنالوجی، معدنیات اور کان کنی، فارماسیوٹیکل، لیدر، لائٹ انجینئرنگ جیس، سرجری کے آلات ،پروسیسڈ فوڈ، ریٹیل سیکٹر، پولٹری اور گوشت سمیت دیگر کئی شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں امریکہ پاکستان میں یونیورسٹی سطح کی تعلیم کی اپ گریڈیشن، ذرائع نقل و حمل ،آبی ذخائر کی تعمیر کے شعبہ میں ٹارگٹڈ فنانسنگ کرسکتا ہے۔ میاں نعمان کبیر نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں بھی امریکہ پاکستان کیساتھ کام کرسکتا ہے، ہم پاکستان میں سولر پینلز کی تیاری شروع کرنا چاہتے ہیں اور یہ امریکہ کے تعاون سے ممکن ہو سکتا ہے۔میاں نعمان کبیر نے کہا کہ امریکہ دنیا میں پاکستان کے لیے سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جبکہ درآمدات کے حوالے سے امریکہ پاکستان کے لیے چین، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیاکے بعد چوتھے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں مگر تاحال دونوں جانب سے اعتماد سازی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی وفود کے تبادلے بھی موجودہ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے نہایت ضروری ہیں، انہوں نے لاہور چیمبر کی جانب سے بھی امریکی تجارتی وفد کو پاکستان آنے کی دعوت دی۔ سینئر نائب صدر نے کہا کہ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندہ خصوصی برائے کمرشل اور کاروباری امور دلاور سید کا پاکستان کا دورہ نہایت اہمیت کا حامل ، جس سے یقینا دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کیساتھ دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ نائب صدر حارث عتیق نے بھی اْمید ظاہر کی کہ اس ملاقات سے یقینا دونوں ممالک کے بزنس ٹو بزنس تعلقات میں بہتری آئے گی۔ دریں اثناء امریکی نمائندہ دلاور سیدنے وفد کے ہمراہ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن لاہور کے دفتر کا دورہ بھی کیا۔چیئرمین اپٹما عبدالرحیم ناصر، چیئرمین اپٹما ناردرن زون حامد زمان، خواجہ انیس، کامران ارشد، اسد شفیع، احمد شفیع اور سیکرٹری جنرل اپٹما نارتھ رضا باقر نے وفد کا استقبال کیا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں میں ترقی کی موثر صلاحیت ہے۔ اس کے برآمد کنندگان امریکہ کی لبرل اقتصادی پالیسیوں سے باآسانی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے ٹیکسٹائل سیکٹر پر زور دیا کہ وہ تجارتی حجم کو بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لئے اپنے امریکی ہم منصبوں کیساتھ مسلسل رابطے اور بات چیت پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ ٹیکسٹائل، قابل تجدید توانائی اور زراعت جیسے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے علاوہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کا خواہاں ہے۔