سفارتی پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہئے ، وزیراعظم 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تمام رکن ممالک کی ذمہ داری ہے۔ ریاستی دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کے ساتھ پورے عزم سے مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔ ”کنکٹیویٹی“ کو جدید عالمی معیشت میں کلیدی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔ اس کے فروغ کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے۔ سی پیک معاشی خوشحالی، امن اور استحکام میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔ ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کےلئے ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہئے۔ پاکستان رواں سال کے اختتام پر مواصلات سے متعلق ایس سی او اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں کیا۔ تنظیم کا آن لائن اجلاس بھارت کی میزبانی میں ہوا جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ وزیراعظم نے قازقستان کو تنظیم کی رکنیت ملنے‘ ایرانی صدر ابراہیمی رئیسی کو بھی تنظیم کا مکمل رکن بننے پر مبارکباد پیش کی اور ایران کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیا۔ بیلا روس کو تنظیم کے آئندہ اجلاس میں مکمل رکنیت دینے کے فیصلے کا بھی خیرمقد م کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب دنیا کو معاشی اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کو امن، استحکام، سلامتی اور ترقی کے حوالے سے اپنا کردار بڑھانا چاہئے۔ کنکٹیویٹی کےلئے سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ ٹرانسپورٹ کوریڈورز کی تعمیرکے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے سی پیک کو معاشی خوشحالی، امن اور استحکام کےلئے گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیلٹ اینڈ روڈ کا اہم منصوبہ ہے۔ پاکستان کو ایک منفرد جغرافیائی حیثیت حاصل ہے۔ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون قائم کئے جارہے ہیں جو بندرگاہوں کے ساتھ منسلک ہوں گے۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو دہشت گردی کے خلاف پورے عزم کے ساتھ مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کے معاملے پر ڈپلومیٹک پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہئے اور ریاستی دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنا چاہئے کیونکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے سیاسی ایجنڈے کے تحت مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی، انتہا پسندی کے خاتمے کےلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کےلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن تنظیم کے تمام رکن ممالک کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی مدد کےلئے آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا اور یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے حصول کےلئے بھی ضروری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ اہم کردار ادا کررہا ہے۔ عالمی مسائل کے حل کےلئے عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کوماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کےلئے مل کر اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان نے گزشتہ سال ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا کیا۔ سیلاب سے سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے جبکہ پاکستانی معیشت کو30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ وزیراعظم نے توانائی اور غذائی اشیاءکی قیمتوں میں اضافے کو عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غربت کے خاتمے کےلئے بھی عالمی برادری کو تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں 14 اہم فیصلوں/دستاویزات کی منظوری دی گئی جس میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کی طرف لے جانے والی بنیاد پرستی کے انسداد کی حکمت عملی، ڈیجیٹل تبدیلی میں تعاون اور ایس سی او کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی پر دو مشترکہ بیانات بھی شامل ہیں۔ سربراہان مملکت کونسل نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مکمل رکن کے طور پر شمولیت کی بھی منظوری دی اور اگلے اجلاس تک بیلاروس کی مکمل رکنیت کے لئے عمل شروع کر دیا۔ شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے منشور کے اصولوں اور مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا جو کامیابی کے لئے تعاون کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے امن، خوشحالی اور مشترکہ ترقی کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے والی علاقائی تنظیم کے طور پر ایس سی او کے لئے پاکستان کے وژن کا خاکہ بھی پیش کیا۔ امن اور خوشحالی کے لئے ایک ذریعے کے طور پر علاقائی رابطے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کے محل وقوع نے اسے یورپ اور وسطی ایشیا کو چین اور جنوبی ایشیا سے ملانے والا قدرتی پل بنا دیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے خطے کے لئے غربت کے خاتمے کو مشترکہ ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے غربت کے خاتمے کے لئے ایس سی او کے خصوصی ورکنگ گروپ کے قیام کا خیرمقدم کیا جس کی تجویز پاکستان نے دی تھی۔ وزیراعظم نے ہر قسم کی دہشت گردی بشمول ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے ایس سی او کے رہنماو¿ں پر زور دیا کہ وہ تمام لوگوں کو جو غاصبانہ قبضہ، نسل پرستی اور قوم پرستی بالخصوص اسلامو فوبیا کا شکار ہیں، کو بنیادی حقوق اور آزادیوں کی ضمانت فراہم کریں۔ ایس سی او سربراہان مملکت کونسل کے 23ویں اجلاس میں 14 اہم فیصلوں/دستاویزات کی منظوری دی گئی جن میں نئی دہلی اعلامیہ بھی شامل ہے جس میں مشترکہ مفاد کے سٹرٹیجک اور جغرافیائی سیاسی مسائل پر ایس سی او کے رکن ممالک کے اجتماعی موقف کو واضح کیا گیا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کی طرف لے جانے والی بنیاد پرستی کے انسداد کی حکمت عملی، ڈیجیٹل تبدیلی میں تعاون اور ایس سی او کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی پر دو مشترکہ بیانات بھی اپنائے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے نانگا پربت میں پھنس جانے والے کوہ پیما آصف بھٹی کی بازیابی کےلئے فوری ریسکیو آپریشن کی ہدایت کی ہے۔شہباز شریف نے ترقیاتی منصوبوں میں معیار اور شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں جاری عوامی سہولت کے میگا پراجیکٹس پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ نوجوانوں کی ترقی اور خواتین کو خودمختار بنانے والے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کیا جائے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان بھر بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں وزیرِ اعظم میرٹ سکالرشپ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ پورے پاکستان میں وزیرِ اعظم یوتھ پروگرام کے تحت باصلاحیت نوجوانوں کو لیپ ٹاپ کی فراہمی کا عمل جلد شروع کر دیا جائے گا۔ شہباز شریف نے وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر سابق ایم این اے راجہ جاوید اخلاص نے ملاقات کی۔



ای پیپر دی نیشن