مذہبی لوگوں کوسیاسی قوت بننے سے روکنا لمحہ فکریہ ہے: سعد رضوی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی نے کہا کہ نظریہ اسلام کے تحت الگ وطن کے حصول کیلئے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں اس لئے نہیں دی تھیں کہ دورِ حاضر کے لادین عناصر ملک کو سکیولر اسٹیٹ بنانے کی کوشش کریں،قائداعظم کا تصور پاکستان جدید اسلامی، فلاحی، جمہوری مملکت کا قیام تھا، تاکہ اسے اسلام کی تجربہ گاہ بنا کر دنیا کو اسلام کی صحیح تصویر دکھا سکیں۔ مرکز سے جاری اپنے بیان میں ا±نہوں نے کہا کہ آج ملک میں مذہبی لوگوں کو سیاسی قوت بننے اور جمہوری راستے سے اقتدار میں آنے سے روکا جا رہا ہے۔وقت کے آمروں نے پاکستان کے وقار کو غیروں کے ہاتھ بیچا،ہم آئین وقانون کی پاسداری کرتے ہیں۔ لیکن ہمیں اس آئین وقانون سے اسلامی نظام کب ملے گا۔ معاشرے میں مذہبی منافرت پیدا کی جاتی ہے تاکہ مذہبی قوتوں کو سیاسی طور پر پیچھے دھکیلا جاسکے۔ملک فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہاہے، تمام متعصبانہ قوتوں کو خبردار کرنا چاہتا ہوں اب گھر بیٹھ جائیں۔دنیا کی کوئی طاقت ہمیں غلام نہیں بنا سکتی۔ اب کسی کی نہیں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی باری آنی چاہیے۔آئندہ کے حکمرانوں کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور انہیں یہ فیصلہ کرنے کے لئے عام انتخابات کا بروقت ہونا ضروری ہے۔حافظ سعد رضوی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکی جنگ کا حصہ بنا کر دلدل کی طرف دھکیلا گیا، مساجد اور مدارس پر شک کیوں کیا جاتا ہے۔ یکطرفہ تعاون نہیں چلے گا ملک میں سیکولر قوتوں کو حکومت کرنے کا موقع دیا جارہا ہے، آج ہم ملک میں اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں تو سود کیخلاف بات کرنے سے روکا جاتا ہے۔ شراب کیخلاف بات کریں تو ناراض ہوتے ہیں، بانی پاکستان نے سٹیٹ بنک کے افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا معاشی نظام کو اسلامی نظام سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ مذہبی طبقہ سیکولر قوتوں کی غیر اسلامی باتوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔اسلام ہی نظریہ پاکستان کی اساس ہے۔

ای پیپر دی نیشن