ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت پانچ بجکر نو منٹ پر شروع ہوا، اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے حکومت کیجانب سے بل پاس کرنے پر تنقید کی تو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ماضی میں انکی حکومت کیجانب سے پون گھنٹے میں درجنوں بل پاس کئے جانے کی مثال دیکر انہیں آئینہ دکھایا، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے آئینی وقانونی حوالے دیکر بل غیر قانونی قراردیا، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ایوان میں آئے تو سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ اپوزیشن بنچز سے اٹھ کر انکی نشست پرگئے انہیں گلے لگا کر ملے اور انکے ساتھ کھڑے ہو کرگفتگوکرتے رہے۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کی تقریر کے دوران سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر شیری رحمان آپس میں تالی مار کر ہنستے رہے، وقفہ سوالات کے دوران حکومتی سائیڈ کی پہلی قطار میں وفاقی وزرا خزانہ توانائی نجکاری وسرمایہ کاری داخلہ وقانون اپنی نشستوں پر براجمان رہے، وفاقی وزیر اویس احمد خان لغاری نے وقفہ سوالات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ انکے حلقہ میں تین فیڈرز پر بجلی چوری ہوتی ہے جسکی وجہ سے عوام کو لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے بلوچستان میں بجلی چوری کو چور کا لفظ استعمال کرنے پر وفاقی وزیر اویس لغاری کو کہا کہ بلوچستان کے لوگ چور نہیں آپکے محکمے میںکالی بھیڑیں موجود ہیں جو چور ہیں۔