وزیراعظم شہباز شریف کی آستانہ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
ملکی معیشت کو مضبوط خطوط پر استوار کرنے کے لیے شہباز شریف کی سربراہی میں حکومت کوشاں ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم کئی ممالک کے دورے کر چکے ہیں۔ دوست ممالک کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ پاک روس تعلقات ماضی میں نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں۔مگر آج کل بہتری کی طرف گامزن ہیں۔پاکستان اور روس کے مابین محدود پیمانے پر تجارت بھی ہو رہی ہے وزیراعظم شہباز شریف اس کو مزید توسیح دینا چاہتے ہیں۔جس سے صدر پیوٹن کی طرف سے اتفاق بھی کیا گیا ہے۔وزیراعظم نے صدر پیوٹن سے یہ بھی کہا کہ روس سے تیل کی سپلائی ہمیں موصول ہوئی ہے، ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔60 اور 70 کی دہائی میں ہم نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کا آغاز کیا تھا، ہمیں مالیاتی اور دیگر بینکاری مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ روس کے ساتھ تجارت کو ایک ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔ابتدا میں اگر تجارت ایک ارب ڈالر تک چلی جاتی ہے تو یہ بھی پاکستان کی معیشت کے لیے حوصلہ افزا ہوگی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہو سکے گا۔پاکستان کو آج انرجی کے کرائسز کا بھی سامنا ہے۔رو س اس حوالے سے پاکستان کی مدد کر سکتا ہے شہباز شریف نے اس پر بھی زور دیا ہے۔سر دست پیٹرولیم کی امپورٹ میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔روس عالمی مارکیٹ کی نسبت پاکستان کو پیٹرولیم سستے داموں فراہم کر رہا ہے۔ایسے اقدامات سے پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہوگی۔