اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ نے بجلی کی قیمت سمیت توانائی امور پر تمام ایوان پر مشتمل ہول ہاؤس کمیٹی بنا دی ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری میں ملک میں بجلی مہنگی ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سینٹ میں لوڈشیڈنگ سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل گریڈ کا کسی صوبے سے کوئی تعلق نہیں، نقصانات کی حد رکھنے کے لیے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، لوڈشیڈنگ کسی صوبے کو دیکھ کر نہیں کی جا رہی ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ کنزیومرز اوسط 35 روپے فی یونٹ دے رہے ہیں۔ اگلے ڈیڑھ سال تک اصلاحات کرکے بجلی کی قیمت کم کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق وزیراعظم نے آن لائن اجلاس کیا اور کہا کہ بلوچستان انتظامیہ سے اجلاس سولر سے متعلق تھا، بلوچستان میں زرعی صارفین کو تین گھنٹے تک بجلی دے رہے ہیں، بلوچستان کو 10 ہزار میگاواٹ بجلی دینے کو تیار ہیں مگر پیسے تو ملے۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین پر 7 سے 9 فیصد کی رینج میں اضافہ ہو گا، اڑھائی کروڑ گھریلو صارفین بجلی کی کم قیمت ادا کر رہے ہیں، 35 روپے سے کم قیمت دینے والا سبسڈی استعمال کر رہا ہے۔ اس موقع پر سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ ہمیں گیارہ ہزار میگاواٹ نہیں چاہیے ہمیں ہمارے دو ہزار میگاواٹ بجلی دے دیں، سبی میں اس وقت شدید گرمی ہے، سبی میں بہت زیادہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کو بجلی دینے سے 80 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 28 ہزار قانونی اور 12 ہزار غیر قانونی زرعی کنکشن بھی ہیں، بلوچستان کو دو ہزار کیا 10 ہزار میگاواٹ بجلی دینے کو تیار ہیں، بلوچستان میں 9 سے 12گھنٹے بجلی زرعی ٹیوب ویلوں کو دینے سے سالانہ 80 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ اگر ڈالر مہنگا نہیں ہوا تو اگلے برس جنوری میں بجلی کچھ فیصد سستی ہوگی، بجلی کی قیمت میں اضافے سے ایک کروڑ 68 لاکھ صارفین پر بوجھ نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ 42 فیصد گھریلو صارفین پر دو سے نو فیصد کا بوجھ پڑے گا، ڈھائی کروڑ گھریلو صارفین کو جو حکومت کو قیمت مل رہی ہے اس سے کم پر یونٹ مل رہا ہے، واپڈا کو 35 روپے یونٹ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کا اس حوالے سے معاہدہ درکار ہے، زرعی سولرائزیشن کے بہت قریب ہیں، وزیر اعظم نے واپسی پر سولرائزیشن پر بریفنگ رکھی ہے۔ سینٹ میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خبر چل رہی ہے کہ 6 روپے تک فی یونٹ اضافہ ہوا ہے، ہر جون میں ریگولیٹر ہر سال ایوریج قیمت طے کرتا ہے، ریگولیٹر نے گزشتہ جون کی ایوریج اضافے کے نرخ دیے جو کابینہ میں زیر غور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں اضافہ نہیں ہوا اور ڈالر میں استحکام رہا تو اگلے سال جنوری میں قیمت دو سے تین فیصد فی یونٹ کم ہوگی، چار پانچ ماہ دو سے 9 فیصد اضافے کا بوجھ آئے گا جو جنوری میں نیچے جائی گی، انڈسٹری پر 150 ارب روپے کا بوجھ کم کیا ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 18سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، اگر کسی کو پتہ چلتا ہے کہ کوئی پارلیمنٹیرین بلوچستان آتا ہے تو لوگ ہمیں گندے انڈے مارتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگ بجلی چور نہیں ہیں آپ کے محکمے کے لوگ چور ہیں، وزیر توانائی کا محکمہ چور ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جہاں زرعی ٹیوب ویلز لگے ہیں وہاں گراؤنڈ واٹر کم ہوا ہے، حکومت اس حوالے سے مربوط حکمت عملی طے کرے۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ اس معاملے کو قائمہ کمیٹی یا کمیٹی آف ہول کو بھیج دیں میں جواب دے دوں گا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ دو تین سوالات سے کوئی مطمئن نہیں ہوگا، بجلی کی لوڈ شیڈنگ، سولرائزیشن، آئی پی پیز سے متعلق تمام ایوان پر مشتمل کمیٹی قائم کریں گے اور لوڈ شیڈنگ سے متعلق معاملہ کمیٹی آف ہول کے سپرد کر دیا۔ چئیرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے تمام ارکان سینٹ پر مشتمل کمیٹی بنا دی اور کہا کہ کمیٹی آف ہول اجلاس کی تاریخ کا اعلان جلد کریں گے۔ فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدے کب تک ہیں، فی یونٹ بجلی کتنے کی پڑ رہی ہے؟۔ تفصیلات ایوان بالا میں پیش کر دی گئیں۔ دستاویز کے مطابق ملک میں اس وقت 11 پاور پلانٹس فرنس آئل پر ہیں، فرنس آئل کے ذریعے فی یونٹ 35 روپے 76 پیسے سے لے کر 43 روپے 86 پیسے تک فی یونٹ پڑ رہا ہے۔ حب پاور پلانٹس اور کوہِ نور انرجی کے معاہدے 2027 تک ہیں، لال پیر، پاک جین کے معاہدے 2028 تک ہیں۔ سینٹ میں پیش کی جانے والی دستاویز کے مطابق صبا پاور کمپنی کا معاہدہ 2029 تک کا ہے، اٹک جنریشن پاور کا معاہدہ 2024 تک ہے۔ دستاویز کے مطابق اٹلس، نشاط، نشاط چونیاں کے معاہدے 2035 تک ہیں، نارووال انرجی، لبرٹی پاور ٹیک کے معاہدے 2036 تک ہیں۔ ادھر دستاویز کے مطابق وفاقی کابینہ نے گھریلو صارفین کیلئے بجلی کا فی یونٹ بنیادی ٹیرف 48 روپے 84 پیسے تک مقرر کردیا۔ دستاویز میں بتایاکہ فی یونٹ بنیادی ٹیرف میں 3 روپے 95 پیسے سے 7 روپے 12 پیسے تک اضافہ منظور کیاگیا، نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے ایک سے 100 یونٹ استعمال پر ٹیرف7.11 روپے اضافے سے 23.59 روپے جبکہ ماہانہ101سے 200 یونٹ پر استعمال پر فی یونٹ 7.12 روپے اضافے سے30.07 روپے ہوگیا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بجلی کے صنعتی صارفین کیلئے ماہانہ فکسڈ چارجز میں184 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ صنعتی صارفین کیلئے ماہانہ فکسڈ چارجز 440 سے بڑھ کر 1250 روپے کر دیئے گئے۔ کمرشل صارفین کیلئے فکسڈ چارجز میں 150 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ کمرشل صارفین کیلئے فکسڈ چارجز 500 سے بڑھا کر 1250 روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ زرعی ٹیوب ویلز صارفین کیلئے فکسڈ چارجز 200 سے بڑھا کر 400 روپے مقرر کئے گئے ہیں۔ زرعی ٹیوب ویلز صارفین کیلئے ماہانہ فکسڈ چارجز میں 100 فیصد اضافہ منظور کیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری پر بجلی کے فکسڈ چارجز بڑھانے کی منظوری دی۔
بجلی، صنعتی صارفین کے ماہانہ فکسڈ چارجز 184، کمرشل 150، زرعی ٹیوب ویل کے 100 فیصد بڑھا دیئے گئے
Jul 05, 2024