پولیس افسروں کیلئے پرفارمنس انڈیکیٹرز مقرر، ہر جگہ کرپشن ہے: مریم نواز

لاہور؍ گوجرانوالہ (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) وزیر اعلیٰ  مریم نوازشریف سے صوبے بھر کے پولیس افسروں نے ملاقات کی۔  مریم نواز نے پولیس افسروں کی کارکردگی جانچنے کے لئے ’’کی پرفارمنس انڈیکیٹرز‘‘ KPI مقرر کر دیئے ہیں۔ عوامی شکایات، ایف آئی آر، فرد جرم، نوگو ایریا، سرچ آپریشن اور غیر معمولی کارکردگی دکھانے پر نمبر ملیں گے۔ ٹریفک، پتنگ بازی، فائرنگ کی روک تھام، سنگین جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری، کھلی کچہری، اختراعی اور منفرد اقدامات سے پولیس افسروں کو اضافی نمبر ملیں گے۔ ’’کی پرفارمنس انڈیکیٹرز‘‘ سے ٹاسک پورا نہ ہونے پر پولیس افسروں کے نمبر بھی کاٹے جائیں گے۔  مریم نواز نے پولیس افسروں کو ایس ایچ اوز اور دیگر افسروں کی کڑی نگرانی کا ٹاسک دے دیا۔ وزیر اعلی نے محرم میں پولیس افسران کو اہل تشیع علماء  کے گھر میں جاکر ملاقاتیں کرنے کی ہدایت کی اور مساجد میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں سے ملنے کا بھی حکم دیا۔ مریم نواز نے عوام میں احساس تحفظ اجاگر کرنے کے لئے گشت بڑھانے اوربین الصوبائی چیک پوسٹوں پر اچھی ساکھ والے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا حکم دیا۔ وزیراعلی  نے پولیس افسروں کو اپنی فرنٹ لائن فورس قرار دیا۔ انہوں نے پولیس افسروں  سے خطاب  میں کہا کہ حضرت عمرؓ  کندھے پر بوری رکھ کر خود جاتے تھے، وزیراعلی کیوں عوام کے درمیان نہیں جاسکتا۔ ہم سب عوام کے حقوق کے لئے اللہ تعالی کو جوابدہ ہیں۔ جرم سرزد ہونے سے پہلے ہی تدارک کے اسباب ضروری ہیں۔ سختی کا رویہ عوام نہیں مجرمو ں کے ساتھ اپنایا جائے۔ مجرم کو پتہ ہونا چاہیے کہ پکڑے گئے تو سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔ ایس ایچ او کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے پولیس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے تو اچھے افسر لگائے جائیں۔ جرائم کے شکار لوگ سڑکیں، مفت ادویات اور ہر چیز بھول کر حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ 4ماہ میں کسی آر پی او، ڈی پی او اور ایس ایچ او کی سفارش نہیں کی اور نہ ہی کسی رکن اسمبلی کے کہنے پر پولیس افسر لگائے۔ ایم پی اے میرا پاور ہاؤس ہیں لیکن میرٹ کے لئے سب کو ناراض کیا۔ جلسہ عام میں کہا تھا ارکان اسمبلی پولیس والو ں کی سفارش کرنا چھوڑ دیں، امن بحال ہوجائے گا۔ سیاسی مداخلت سے خرابیاں جنم لیتی ہیں، بہت پریشر لیا لیکن فل سٹاپ لگا دیا۔ ایڈمنسٹریشن کے لئے مانیٹرنگ سسٹم وضع کرنے سے کارکردگی میں بہتری نظر آرہی ہے۔ مانیٹرنگ کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں بلکہ کرائم ریٹ کو زیرو پر لانا ہے۔ معمول کی کارروائیوں پر یقین نہیں رکھتی، سب کو مل کر ٹیم کی طرح کام کرنا ہوگا۔ پولیس کا کردار سب سے اہم اور ضروری ہے۔  احساس ذمہ داری بیدار ہوجائے تو کارکردگی خود بخود بہتر ہوجاتی ہے۔ بچوں، خواتین اور کمزور طبقات پر ظلم دیکھ کر پریشان ہو جاتی ہوں۔ بچے، خواتین اور کمزور طبقات میری ریڈ لائن ہیں، کوئی ظلم و زیادتی برداشت نہیں۔ بچوں کے معاملات میں سخت ایف آئی آر درج کی جائے اور بہترین تفتیش ہونی چاہیے۔ پولیس کی ضروریات پورا کررہے ہیں، ٹیکنالوجی مہیا کررہے ہیں لیکن اب کام چاہیے۔ پولیس فورس دل کے قریب ہے، اسی لئے یونیفارم پہن کر یکجہتی کا پیغام دیا۔ ہر جگہ کرپشن ہے لیکن پولیس میں کالی بھیڑیں زیادہ ہیں، پولیس کے ساتھ کرپشن کا لفظ جڑنا تکلیف دہ ہے۔ کون پیسے لیتا ہے سب کو پتہ ہوتا ہے، بدنامی کا باعث بننے والوں کو وارننگ نہ دیں بلکہ فارغ کر دیں۔ بعض لوگ جہاں بھی لگیں مال بنانے سے باز نہیں آتے۔ کھلے عام رشوت لینے والے پولیس اور حکومت کو بدنام کرتے ہیں۔ زبانی کلامی باتیں نہیں چلیں گی، ایس ایچ او کی گریڈنگ بھی کی جائے۔ پنجاب میں کوئی گینگ، کرائم پاکٹ اور نو گو ایریا اب برداشت نہیں۔ ہر شہر میں کچھ ایسے علاقے اور روڈز ہیں جہاں لوگ شام کو نہیں جاسکتے۔ ناک کے نیچے ڈرگز کی خرید و فروخت ہوتی رہی، منشیات فروش گھر کرائے پر لے کر بیٹھے رہے۔ منشیات کے خلاف مہم میں پکڑے گئے ملزموں کے خلاف ایف آئی آر کمزور تھی۔ کمزور ایف آئی آر ملزموں کے خلاف فکس میچ کے مترادف ہے۔ سرگودھا جیسے واقعات سے بخوبی نمٹنا پولیس افسر کی کامیابی سمجھی جائے گی۔ ڈرنے کی نہیں پرفارم کرنے کی ضرورت ہے، باقی صوبے پنجاب کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ 70سالہ سسٹم کی خامیوں کا ذمہ دار ڈی پی او، ڈی سی کو نہیں ٹھہرا سکتے، نظام بدلنا ہوگا۔ گراؤنڈ میں جانے سے حقائق کا پتہ چلتا ہے، عوام کا موڈ بھی بہتر ہو جاتا ہے۔ سپیکر پر فساد پھیلانے والی تقاریر پر زیرو ٹالرنس ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کو مل کر نئے جوش و جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ علاوہ ازیں  مریم نوازشریف نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے فعال کردار کی ضرورت جتنی آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ ہم سب کی کوشش ہے کہ دین کا خوبصورت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں۔ آج کے حالات بطور وزیر اعلیٰ میرے لئے باعث تشویش ہیں۔ وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کا اجلاس  ہوا جس میں محرم الحرام میں اتحاد بین المسلمین کیلئے تجاویز پیش کی گئیں۔ مریم نوازشریف نے کہا کہ مجھے ایسے لگتا ہے اپنی فیملی میں بیٹھی ہوں۔ میری پرورش ایک مذہبی گھرانے میں ہوئی اور نواز شریف صاحب نے ہی اتحاد بین المسلمین کمیٹی بنائی تھی۔ کمیٹی کا اجلاس سال کی بجائے تین ماہ میں ایک بار ہونا چاہیے۔ میرا فرض قانون کی عملداری اور انصاف کرنا ہے۔ جب جرم ثابت ہوتا ہے تو مجرم کو سزا ملنی چا ہیے۔ ساہیوال میں مدرسے میں بچے سے زیادتی کا جرم ثابت ہوا۔ جب پولیس نے کارروائی کی تو اسے مذہبی رنگ دے کر میرے خلاف سوشل میڈیا پر فتوے جاری کئے گئے۔ جب جرم ثابت ہوتا ہے تو ہمیں مجرم کو پکڑ کر قانون کے حوالے کرنا چاہیے۔  اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہم مذہب کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے پیش نہیں کرتے۔ حق اور سچ کا ساتھ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہورہے ہیں۔ ایسے واقعات کا سن کر ہمارا دل تڑپتا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ہم سب ملکر بیٹھیں اور دیکھیں کہ کیا وجہ ہے کہ ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ نبی پاکؐ سے اور دین اسلام سے محبت میرے خون میں شامل ہے۔ دین کے احکامات کی پابندی کرنا میری تربیت میں شامل ہے۔ کچھ بھی ہو ہمیں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور فتوے صادر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ میرا فرض انصاف کرنا ہے، جرم کی تصدیق کے بعد کوئی مسلمان، ہندو یا عیسائی نہیں رہتا وہ مجرم ہوتا ہے، مجرم کو سزا ملنی چاہیے۔ 2018 میں سیاسی سکورنگ کے لئے ہمیں نشانہ بنایا گیا، اس کے لئے ہم نے گولیاں بھی کھائیں اور الزامات کا سامنا بھی کیا۔ نوازشریف کے ساتھ جو واقعہ ہوا میرے لئے باعث تکلیف تھا۔ کوئی چور کہہ دے یا ڈاکو کہہ دے اس چیز کی تکلیف نہیں ہوتی جتنی توہین مذہب کے الزام کی ہوتی ہے۔ چند افراد اور سیاسی جماعت کی جانب سے جس طرح سے ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا۔ تحقیق کے بغیر اعلانات کرکے لوگوں کو جمع کر لیا جاتا ہے اور جلاؤ گھیراؤ شروع ہو جاتا ہے۔ مسائل پر بات کرکے ہمیں فیصلہ سازی کی طرف جا سکتے ہیں۔ 50 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹ اور پیجز پنجاب حکومت نے بلاک کئے ہیں۔ بچیوں کے سکول کے بارے میں  ایک صاحب سوشل میڈیا پر فتوے دے رہے ہیں۔ محرم الحرام سے جڑے احساسات صرف اہل تشیع مکتبہ فکر کے جذبات نہیں ہم سب کے ہیں۔  مجالس کی سکیورٹی اور حفاظت پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے۔ روایتی انتظامات سے بڑھ کر کچھ ایسا کرنا چاہتی ہوں جس سے احساس ہو کہ ہم اہل تشیع بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔  جلوس کے تمام روٹس پر میری طرف سے شربت کی سبیلیں لگانے کے احکامات دیئے ہیں۔ جلوس کے راستے پر کھانے اور نیاز کی تقسیم میں بھی حکومت پنجاب آپ کے ساتھ شامل ہوگی۔ ہتک عزت کے قانون کی پاکستان میں آج سے پہلے اتنی ضرورت نہیں تھی۔ جو اعتراض کرتے ہیں وہ کہتے ہیں ہم ہتک کریں گے مگر ہمیں سزا نہ دی جائے۔ کسی پر تہمت لگانا اسلام میں بہت بڑا گناہ ہے۔ میڈیا کا احترام ہے لیکن کسی کو بھی کسی کی پگڑی اچھالنے اور تہمت لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جتنی مرضی مجھ پر تنقید کریں مجھے فرق نہیں پڑتا۔ یہ قانون صرف میرے لئے نہیں، سب کیلئے ہے۔ اگر الزام لگانا ہے تو اس کا ثبوت دیں۔ اگر ثبوت نہیں ہوگا اور بد نیتی سے الزام لگایا گیا تو پھر جواب دینا پڑے گا۔ اجلاس کے اختتام پر ملک میں امن و سلامتی اور خوشحالی کیلئے دعائیں کی گئی۔ دوسری جانب مریم نواز نے گوجرانوالہ کے لئے میگا پراجیکٹس کا اعلان کر دیا۔ وزیر اعلیٰ گوجرانوالہ میٹرو بس پراجیکٹ کے لئے فوری اقدامات اور  چھوٹی بڑی سڑکوں کی تعمیر ومرمت کا حکم بھی دیا۔ مریم نواز  نے گوجرانوالہ میں سرکاری سطح پر پہلا سٹیٹ آف آرٹ کارڈیک ہسپتال بنانے کا اعلان بھی کیا۔ کارڈیک سرجری اور کیتھ لیب بھی فراہم  پیڈز اور برن یونٹ بھی قائم ہوں گے۔ نگار چوک سٹیڈیم کو سٹیٹ آف دی آرٹ بنانے اور جلد از جلد تکمیل کا حکم دیا۔ گوجرانوالہ میں پارکس بنانے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ گوجرانوالہ سمیت دیگر شہروں کی بیوٹیفکیشن کرنے اور فیلڈ ہسپتال اور کلینک آن وہیل کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ واسا کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ، ڈرین کی صفائی یقینی بنانے کا حکم دیا۔ خواتین کی ہیلپ کے لئے ’’پنک وہیل‘‘ پراجیکٹ کے تحت پولیس سے متعلق خواتین کی شکایات پر لیڈیز پولیس پنک بائیک پر فوراً پہنچیں گی۔ مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور اشیاء ضروریہ کی نرخ نیچے لانے کی ہدایت کی۔ گوجرانوالہ میں ڈرگز کے سدباب کے لئے آپریشن جاری رکھا جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب  نے واہنڈو انٹر چینج پر فارسٹیشن   کا افتتاح ،گوجرانوالہ ایکسپریس وے کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔ وزیر اعلیٰ  نے گوجرانوالہ علی پور تا قادر آباد روڈ کا سنگ بنیاد بھی رکھ دیا۔ 14 کلومیٹر طویل علی پور تا قادر آباد روڈ پر ایک ارب روپے سے لاگت آئے گی۔ چن دا قلعہ تا عزیز کراس چوک تعمیر و بحالی کے پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ 12.57 کلومیٹر طویل دورویہ سڑک تعمیر کی جائے گی۔ چن دا قلعہ پر ٹریفک کی روانی کے لئے فلائی اوور بھی بنایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے گوجرانوالہ ایکسپریس وے کا دورہ کرکے جائزہ لیا۔ پودا لگا کر شجر کاری مہم کا باقاعدہ آغاز بھی کیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق  مریم نواز شریف کمشنر آفس پہنچیں، اجلاس میں  وزیر اعلی پنجاب کو ریجن بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلی چلڈرن ہسپتال پہنچ گئیں، چلڈرن ہسپتال کی مختلف وارڈز کا دورہ کیا، زیر علاج مریض بچوں کی عیادت کی اور سہولیات بارے استفسار کیا، ڈی ایچ کیو اسپتال کا بھی دورہ کیا۔ مریم نواز شریف نے گوجرانوالہ دورہ کے دوران گوجرانوالہ کے لئے 18ارب روپے کی لاگت کے 4میگا پراجیکٹس کا اعلان کیا۔ مریم نواز نے گوجرانوالہ ڈویژن میں مسیحی برادری کی سب سے بڑی رہائشی کالونی فرانسیس آباد میں سرکاری ہسپتال، لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے ہائی سکول، پارک اور قبرستان بنانے کی منظوری دے دی ہے اور متعلقہ اداروں کو فرانسیس آباد کا وزٹ کرکے فزیبلیٹی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ کمشنر آفس میں منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کے دوران پنجاب اسمبلی کے رکن عمانوئیل اطہر جولیس نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی توجہ اس امر کی طرف مبذول کروائی کہ فرانسیس آباد گوجرانوالہ ڈویژن میں مسیحی برادری کی سب سے بڑی رہائشی آبادی ہے لیکن یہاں رہنے والے 30ہزار مسیحی افراد بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔

ای پیپر دی نیشن