چوہدری منور انجم
نقطہ نظر
پاکستان کی تاریخ میں پانچ جولائی 1977 ایک ایسا منحوس دن قرار پایا جس کی سیاہی نے ہماری آنے والی نسلوں کے مقدر کو بھی اندھیرے میں غرق کر رکھا ہے اس دن پاکستان میں ایک منتخب ویزر اعظم کا تختہ الٹ کر جمہوریت کا گلہ گھونٹ کر ملک میں فرقہ واریت، جبر، علاقائیت اور دہشت گردی کا بیج بویا گیا تھا۔پانچ جولائی 1977 کو اس وقت کی فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق نے ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے نوے دن میں انتخابات کرانے کا وعدہ کیا تھا جو گیارہ سال تک پورا نہ ہوا۔ پانچ جولائی کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور اس روز رات کی تاریکی میں ایک ڈکٹیٹر نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ آج اس ڈکٹیٹر کا نام منافقت، ظلم و جبر اور دہشت گردی کے مساوی سمجھا جاتا ہے۔اس ڈکٹیٹر کے بوئے ہوئے بیجوں کا کڑوا پھل بطور قوم ہم آج بھی بھگت رہے ہیں اور اس وقت تک بھگتتے رہیں جب تک ڈکٹیٹر کے اس اقدام کو قومی اسمبلی میں غلط قرار دے کر انصاف کا بول بالا نہیں کیا جاتا۔ ڈکٹیٹر کے ہاتھوں تباہ ہونے والے ہمارے سیاسی، انتظامی اور آئینی ڈھانچے کو درست کرنے میں اس قوم کو دہائیوں انتظار کرنا پڑا لیکن قوم گواہ ہے کہ ڈکٹیٹر ضیاالحق کے تباہ کن اقدامات کا مکمل ازالہ آج بھی ممکن نہیں ہو سکا۔ آمریت جس روپ میں بھی ہو وہ در اصل استعماری قوتوں کی آلہ کار ہوتی ہے اور اس کے نزدیک قومی اور ملکی مفاد کی حیثیت ہمیشہ ثانوی رہی ہے۔ ضیا الحق نے گیارہ سال ملک کو استعماری قوتوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے رکھا، اس کے وسائل کو ان کے حق میں استعمال کیا اور سیاچن گلیشیئر پلیٹ میں رکھ کر دشمن کے حوالے کیا مگر غیروں کے مفاد کی جنگ میں اپنے ملک اور اپنے خطے کی پرواہ تک نہ کی۔ پاکستانی عوام جانتی ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان کیلیے خدمات ناقابل فراموش ہیں لیکن ان کا یہ کارنامہ کہ انھوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی بنیاد رکھ کر قوم کو بھارت کے خوف سے آزاد کیا، اور ایک متفقہ آئین دے کر قوم کو ایک لڑی میں پرو دیا کو ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جاتا رہے گا۔ تاریخ کا انصاف یہ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نام آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہے اور ان کے قاتل کا نام لیوا آج کوئی نہیں۔
صدر پاکستان آصف علی زرداری کا اس سیاہ دن کے حوالے سے کہنا ہے کہ کہ 5 جولائی 1977 کو پاکستان کو اندھیرے کی طرف دھکیل دیا گیا تھا، پاکستان آج تک اس اقدام کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 5 جولائی پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، آئین شکن ٹولے نے اقتدار کی لالچ میں قوم سے آئین کا نور چھین لیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اقتدار کے لالچی ٹولے نے وطن کی آزادی، خودمختاری اور خودداری کو پامال کیا، ذوالفقار علی بھٹو شہید نے باوقار اور ایٹمی پاکستان کی تعمیر کی تھی، ذوالفقاربھٹو شہید کی زیر قیادت پاکستان تیز رفتاری سے ترقی کی منزلیں طے کر رہا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور جمہوریت پسند دنیا بھر میں منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید کی حکومت کا تختہ الٹنے کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں، مختلف ملکوں اور شہروں میں احتجاجی جلوس نکالے جاتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے 5 جولائی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آئیں آمروں کی وراثت کو دفن کر دیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 5 جولائی 1977ء پاکستان کی تاریخ میں سیاہ ترین باب کے آغاز کا دن ہے، تقسیم کے جو بیج اس دن بوئے گئے وہ آج بھی نفرت کا پھل کاٹ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ آئیے تقسیم اور نفرت کی سیاست کو مسترد کر کے آمروں کی وراثت کو دفن کر دیں۔انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں یاد دلاتا رہے گا کہ کس طرح ایک اقتدار کے بھوکے آمر نے پوری قوم کو مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، دہشت گردی، کلاشنکوف اور منشیات کے کلچر کی دلدل میں دھکیل دیا جس سے پانچ دہایاں گزرنے کے بعد بھی ہم نہیں نکل سکے۔انہوں نے کہا کہ 5 جولائی 1977 کو ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق نے پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم اور مقبول ترین لیڈر شہید ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا غیر آئینی طور پر تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور شہریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کر دیا۔ چیئرمین نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ جنرل ضیاء پاکستان کے آئین اور پاکستانی قوم کا مجرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاء کے دور میں جس طرح شہری اور انسانی حقوق کی پامالی ہوئی اور جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کرنے والوں پر جس طرح مظالم ڈھائے گئے، انسانیت ایسے جرائم پر ہمیشہ شرمندہ رہے گی۔ چیئر مین بلاول بھٹو نے کہا کہ قوم اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ آمر ضیاء کی سوچ پر عمل کرنے والے مٹھی بھر لوگ آج بھی اقتدار کی بھوک میں عوام کے حق حکمرانی کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف ہیں لیکن ناکامی ان کا مقدر ہے۔آمروں اور کٹھ پتلیوں کا دور ماضی بن چکا ہے۔ اب پاکستان کے حال اور مستقبل میں صرف جمہوریت ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے ان جیالوں (پارٹی کارکنوں) کو سلام پیش کیا جنہوں نے ضیاء کے دور میں جمہوریت کی خاطر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور جام شہادت نوش کیا۔
یہ بات قوم کو بار بار یاد کرانی چاہیے کہ پانچ جولائی سنہ 1977 کو فوجی جنرل ضیاالحق نے ذوالفقار علی بھٹو شہید کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور چار اپریل سنہ 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی میں پھانسی دے دی گئی تھی یہ پھانسی بھٹو شہید کو نہیں اس ملک کی ترقی کامیابی خوشحالی اور امن کو دی گئی۔
تاریخ کا سچ دیکھیے کہ ملک کے صدر کی صورت پاکستان پیپلز پارٹی آج بھی برسراقتدار ہے جبکہ دو صوبوں میں حکومت کے ساتھ مرکز میں بھی اچھی خاصی نمائندگی رکھتی ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کا نام مٹانے والا ظالم کدھر ہے؟ یہ سوال اب پاکستان کا بچہ بچہ کر رہا ہے۔