اسلام آباد(خبرنگار) اکادمی ادبیات پاکستان کی صدر نشین پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے چترال میں انجمن ترقی کھوار کے اراکین اور کھوار زبان کے ادبیوں اور شاعروں سے ملاقات کی جس میں کھوار زبان سے وابستہ بزرگ شعرا و ادبا بھی تھے اور نسلِ نو کے اہلِ قلم بھی۔ انجمن ترقی کھوار کی جانب سے منعقد کی گئی مکالماتی نشست بعنوان "کھوارادب: عہد بہ عہد" دریائے چترال کے کنارے منعقد ہوئی۔ بزرگ ادیب، محقق اور شاعر پروفیسر اسرار الدین نے ڈاکٹر نجیبہ عارف کا استقبال کیا اور مہمانوں کو گل دستے پیش کیے۔ انجمن ترقی کھوار کے صدر شہزادہ تنویر الملک نے اکادمی ادبیات اور انجمن ترقی کھوار کے اشتراک سے شایع ہونے والی کھوار کتابوں پر گفتگو کی۔ اکادمی ادبیات کے بورڈ آف گورنرز کے سابق رکن ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے چترال کے ادیبوں کا تعارف کرایا اور ڈاکٹر نجیبہ عارف کی ادبی و علمی خدمات کا ذکر کیا۔پرفیسرممتاز حسین، اقبال الدین اسحر، محمد عرفان، عنایت اللہ اسیر, پروفیسر شفیق احمد، جناح الدین پروانہ، افضل اللہ افضل، اور دیگر اہل قلم نے کھوار ادب کی تاریخ اور موجودہ صورتِ حال پر اظہار خیال کیا ، ڈاکٹر نجیبہ عارف نے چترال کے اہل قلم کی ادبی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اکادمی نے جس طرح 1985 سے اب تک چترال کے دانشوروں کی آرا سے استفادہ کرکے کھوار ادب کے لیے کاوشیں کی ہیں، آئندہ بھی یہ کاوشیں جاری رہیں گی اور ان میں اضافے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔