تحریر !! جاوید اقبال بٹ
مدینہ منورہ
ملک عملا دیمک زدہ ڈھانچہ بن چکاہے۔ اس کو جب تک کوئی پاگل سے ایک درجہ اوپر باولا تیزاب سے نظام کو غسل نہیں دے گا تب تک صفر امید رکھو بجٹ عوامی نمائندوں نے نہیں بنایا ہے بلکہ ائی ایم ایف کہ نمائندوں اور معائدے کی شرائط پر بنا ہے اور اس پر عمل اور منظور کروانا اسٹیلشمنٹ کی ضمانت تھی باقی تقرریں ،واک اوٹ بجٹ کی کاپی پھاڑنا سب سکرپٹ کا حصہ تھی۔ یہ تو تھا سچ اب اصل مسلہ یہ ہے حکومت اسوقت بہت سے پریشر کہ تحت ہے جس میں اتحادی جماعت بھی ہے اور اسٹیشمنٹ کا سایہ بھی ہے اور مسلم لیگی ورکروں سے حکومت نے کنارہ اختیار کیا ہوا ہے۔ہم 120 دن میں مسلم لیگ ن کے منشور میں 16 نکات کی منظوری پر رتی بھر عمل نہیں کروا سکے۔ جو نکات فوری قابل عمل اور صوابدیدی اختیار پر تہے پنجاب اورسیز کمیشن اور او پی ایف کی ایڈوائزی کمیٹی کی تشیکل کے بعد تارکین وطن کہ لیئے 18 دسمبر تارکین ڈے پر اورسیز پاکستانیوں کہ لئے کنونشن کا اعلان بھی نہ ہوسکاہے بلکہ اس پر حکومت کنونشن کو یقینی بنائے۔ الیکڑانک ووٹنگ مشین کہ بدے مسلم۔لیگ ن نے مخصوص نشتوں کا اعلان کیا تھا یہ بات مان لیتے ھیں کہ یہ قانون سازی اور ائینی ترمیم کہ بعد ہوگا۔ اس کہ بدلے کم از کم 07 اورسیز سے مسلم لیگ ن انٹرنیشنل افیئر کہ ایڈوائزر، کوارڈنیٹر تو لگا سکتے ھیں یہ تو صرف ایک نوٹیفکیشن کا کام ہے۔ اب پیپلز پارٹی کو انکی من پسند وزارت بھی بھی ملے گی اور اختیارات کہ ساتھ وہ کوارڈنیڑ اور ایڈوائز بھی لگوائیں گئے۔ اب اتحادی حکومت بے تحاشا ٹیکس کی بھرمار سے عوام ادھ موئی ہو چکی ہے اوپر سے بجلی گیس پڑولیم مصنوعات کے بل اور بحٹ کہ بعد پھر مہنگائی بڑھ رھی ہے۔ حکومت اسٹیبلشمٹ انتظامیہ عدلیہ اور بیورکریسی کسی حال میں کفائیت شعاری اپنے اوپر لاگو نہیں کرتے غیر ضروری پروٹوکول کم۔نہیں کرتے اخراجات جن میں سیمنار 5 سٹار ہوٹلوں میں میٹنگز ،نمائش وغیرہ کی بجائے ڈیجٹیلائز میٹنگ بزریعہ zoom کریں لٹیکنالوجی کی ھر ادالرہ میں میں ڈیجٹلائزئشن ہو سب کام آن لائن ھس دفاتر کہ چکر ختم ہوں تو رشوت کم ہوگی۔ بورڈ اف ریونیو مکمل ڈیجٹلائزیش ہو اور 50 فیصد بورد اف ریونیو کہ ملازمین چھٹی ہو اس کی بجائے تیز اور سرعت سے ڈیجٹلائزئشن سسٹم 24/7اپ اپنے سسٹم سے گھر بیٹہے ادائیگی کریں کیونکہ اس ادارے کہ ملازمین کام کرنے کم بلکہ رشوت لینے کہ لئے اتے ہیں۔ بقول وزیر اعظم شہباز اگر 30 روپیہ کل وصول ٹیکس ہو صرف گورنمنٹ کہ خزانے 10 روپیہ اتے ھیں 20 روپے یہ محکمہ کہ افسران کھا جاتے ھیں پھر عوام پر ٹیکس کی بجائے یہ جو بیس کھاتے ھیں ان میں سے مزید اگر 15 روپیہ جمع ہو کر 25 روپیہ وصولی ہو تو عوام ٹیکس سے بچ سکتی ہے۔ یہاں پورہ نظام تیزاب کہ ڈرم میں ڈال کر گزارنے والا ہے۔ 01 سکیل کی نوکری 2 لاکھ رشوت اور ھر سکیل کو 2 سے ضرب دے لو 17 گریڈ کو نوکری 34 لاکھ تک چلی گی ہے سینٹ قومی صوبائی اسمبلی مخصوص نشست کروڑوں تک بات ہے۔ تبادلے حسب پوسٹ ریٹ مقرر ہے یہ ہے اصل دیمک اب پاکستان عملا ڈھانچہ دیمک زدہ ہوچکا ہے۔ اب سب کو تیزابی غسل سے گزارنا ہوگا یہ عمل کوئی پاگل سے ایک درجہ اوپر کوئی باولا لیڈر ھی کرسکتا ہے۔