نئے وفاقی بجٹ میں بیرونی وصولیوں کا تخمینہ تین کھرب ستاسی ارب روپے لگایا گیا ہے جو چھبیس فیصد زیادہ ہے۔
کل اخراجات کا تخمینہ ستائیس کھرب چونسٹھ ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں جاری اخراجات کیلئے انیس کھرب اٹھانوے ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات کیلئے سات کھرب ستاسی ارب روپے مختص کئے گئے۔ جو موجودہ مالی سال کے مقابلے میں ایک فیصدکم ہیں۔ ترقیاتی اخراجات دوہزارنودس کے نظرثانی شدہ تخمینے سے پچیس اعشاریہ تین فیصد زیادہ ہوں گے۔ سال دوہزار دس گیارہ کے بجٹ میں عوام کو دی جانے والی سبسڈی میں ایک کھرب دو ارب روپے کی کمی کر دی گئی ہے۔ رواں مالی سال میں مختلف اشیاء پردوکھرب اٹھائیس ارب روپے کی سبسڈی کم کر کے ایک کھرب چھبیس ارب روپے کر دی گئی ہے۔ امن وامان کی صورت حال کو بہتر بنانے کیلئے پولیس کے بجٹ میں اکتالیس فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے اور آئندہ مالی سال کے لئے پولیس کو امن وامان کے قیام کی غرض سے اڑتالیس ارب روپے دیئے جائیں گے۔ ایٹمی پروگرام سے متعلق اہم ترین ادارے ایٹمی توانائی کمیشن کے بجٹ میں انتیس فیصد کمی کر دی گئی ہے۔
ایٹمی توانائی کمیشن کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صرف پندرہ ارب روپے ملیں گے جبکہ وزارت اطلاعات و نشریات کے بجٹ میں بھی گیارہ فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے اور اس کیلئے دوارب نوے کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزارت تعلیم کیلئے پانچ ارب بیس کروڑ روپے ،اعلی تعلیم کیلئے پندرہ ارب اسی کروڑ روپے اور صحت کے شعبے کیلئے اٹھارہ ارب اسی کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
سماجی تحفظ کے شعبے کے لئے مختص رقم میں چھیاسٹھ فیصد کمی کر دی گئی ہے اور سماجی تحفظ کے شعبے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے رکھے جارہے ہیں ۔
گریڈ ایک سے سولہ تک کے سرکاری ملازمین کے میڈیکل الاؤنس میں سوفیصد جبکہ سولہ سے گریڈ بائیس کے ملازمین کے میڈیکل الاؤنس میں بنیادی تنخواہ کا پندرہ فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ دوہزار ایک کے بعد ریٹائرہونے والے ملازمین کی پنشن میں پندرہ فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ جنرل سیلزٹیکس سولہ سے بڑھا کرسترہ فیصد کردیا گیا ہے۔ انتیس مصنوعات پر عائد ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ صنعتی، تجارتی صارفین کے بجلی کے ماہانہ بلوں پر انکم ٹیکس کی شرح دس فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد کر دی گئی۔ درآمد کنندگان پر ود ہولڈنگ کی شرح چار فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کرنے، تنخواہ دار طبقے کی قابل ٹیکس آمدنی کی حد ، دو سے بڑھا کر تین لاکھ روپے کرنے ،سگریٹ پر ایک روپیہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے ،ایئر کنڈیشنر اور ڈیپ فریزر پر دس فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے تنخواہوں کے سوا غیر ترقیاتی اخراجات منجمد کر دیئے گئے،
میزانیہ میں وفاقی مالیاتی وصولیوں سے صوبائی حصے کا تخمینہ دس ارب چونتیس ارب روپے ہے۔ سرمایہ جاتی وصولیوں کا تخمینہ تین ارب پچیس کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔ یہ تخمینہ پہلے ایک ارب اکانوے کروڑ روپے ہے۔
نئے وفاقی بجٹ میں بیرونی وصولیوں کا تخمینہ تین کھرب ستاسی ارب روپے لگایا گیا ہے جو چھبیس فیصد زیادہ ہے۔
کل اخراجات کا تخمینہ ستائیس کھرب چونسٹھ ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں جاری اخراجات کیلئے انیس کھرب اٹھانوے ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات کیلئے سات کھرب ستاسی ارب روپے مختص کئے گئے۔ جو موجودہ مالی سال کے مقابلے میں ایک فیصدکم ہیں۔ ترقیاتی اخراجات دوہزارنودس کے نظرثانی شدہ تخمینے سے پچیس اعشاریہ تین فیصد زیادہ ہوں گے۔ سال دوہزار دس گیارہ کے بجٹ میں عوام کو دی جانے والی سبسڈی میں ایک کھرب دو ارب روپے کی کمی کر دی گئی ہے۔ رواں مالی سال میں مختلف اشیاء پردوکھرب اٹھائیس ارب روپے کی سبسڈی کم کر کے ایک کھرب چھبیس ارب روپے کر دی گئی ہے۔ امن وامان کی صورت حال کو بہتر بنانے کیلئے پولیس کے بجٹ میں اکتالیس فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے اور آئندہ مالی سال کے لئے پولیس کو امن وامان کے قیام کی غرض سے اڑتالیس ارب روپے دیئے جائیں گے۔ ایٹمی پروگرام سے متعلق اہم ترین ادارے ایٹمی توانائی کمیشن کے بجٹ میں انتیس فیصد کمی کر دی گئی ہے۔
ایٹمی توانائی کمیشن کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صرف پندرہ ارب روپے ملیں گے جبکہ وزارت اطلاعات و نشریات کے بجٹ میں بھی گیارہ فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے اور اس کیلئے دوارب نوے کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزارت تعلیم کیلئے پانچ ارب بیس کروڑ روپے ،اعلی تعلیم کیلئے پندرہ ارب اسی کروڑ روپے اور صحت کے شعبے کیلئے اٹھارہ ارب اسی کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
سماجی تحفظ کے شعبے کے لئے مختص رقم میں چھیاسٹھ فیصد کمی کر دی گئی ہے اور سماجی تحفظ کے شعبے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے رکھے جارہے ہیں ۔
گریڈ ایک سے سولہ تک کے سرکاری ملازمین کے میڈیکل الاؤنس میں سوفیصد جبکہ سولہ سے گریڈ بائیس کے ملازمین کے میڈیکل الاؤنس میں بنیادی تنخواہ کا پندرہ فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ دوہزار ایک کے بعد ریٹائرہونے والے ملازمین کی پنشن میں پندرہ فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ جنرل سیلزٹیکس سولہ سے بڑھا کرسترہ فیصد کردیا گیا ہے۔ انتیس مصنوعات پر عائد ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ صنعتی، تجارتی صارفین کے بجلی کے ماہانہ بلوں پر انکم ٹیکس کی شرح دس فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد کر دی گئی۔ درآمد کنندگان پر ود ہولڈنگ کی شرح چار فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کرنے، تنخواہ دار طبقے کی قابل ٹیکس آمدنی کی حد ، دو سے بڑھا کر تین لاکھ روپے کرنے ،سگریٹ پر ایک روپیہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے ،ایئر کنڈیشنر اور ڈیپ فریزر پر دس فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے تنخواہوں کے سوا غیر ترقیاتی اخراجات منجمد کر دیئے گئے،
انہوں نے کہا کہ تعلیم اور کھانے پینے کی اشیاء پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ سروسز پر ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ صوبوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ معاشی شرح نمو میں بہتری آئی ہے جو چاراعشاریہ ایک فیصد تک پہنچ گئی ہے۔