لاہور (کامرس رپورٹر) اقتصادی ماہرین نے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والے اکنامک سروے آف پاکستان 2014-15 پر اپنے ردعمل میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہ کئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ جی ڈی پی گروتھ میں اضافے کے لئے پیداواری سیکٹر پر توجہ دے جس میں انڈسٹری اور زراعت کے شعبے شامل ہیں۔ جب تک پیداواری سیکٹر کی گروتھ میں اضافہ نہیں ہوگا تب تک روزگار کے نئے مواقع پیدا نہیں ہوں گے۔ ڈاکٹر راشد امجد نے کہا کہ میرے خیال میں ملک کی معیشت میں کچھ مثبت اشاریئے ہیں جن کو استعمال کرکے حکومت معیشت کو آگے لے جاسکتی ہے۔ جی ڈی پی گروتھ ریٹ 4.2 فیصد کچھ بھی نہیں، حکومت سرمایہ کاری بڑھانے پر توجہ دے اور گروتھ ریٹ کو 6 فیصد سے زائد پر لائے تاکہ نوجوانوں کو نوکریاںمل سکیں۔ ڈاکٹر پرویز طاہر نے کہاکہ حکومت انرجی کے بحران اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ ہوجائے ورنہ ملک کی معیشت نہیں سنبھل سکتی۔ ڈاکٹر نوید حامد نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ کی شرح 4.2 فیصد رہی جو مقررہ ہدف کے مقابلے میں کم ہے اسی طرح بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا۔ زراعت میں کسی بڑی فصل میں گروتھ نہیں ہوئی اور نہ اس انڈسٹری کی گروتھ ہوئی، حکومت صنعت اور زراعت کے سیکٹر کی گروتھ پر بھرپور توجہ دے۔ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ کاہدف حاصل نہیں ہوسکا لیکن حکومت کو توقع ہے کہ اپنے دور حکومت کے آخری سال تک وہ اسے 7 فیصد تک لے جائیں گے۔ یہ ہدف حاصل ہوسکتا ہے اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے منشور پر عمل کرے جوکہ پاکستان کی معیشت کی کامیابی کا ضامن بن سکتا ہے یعنی ہرقسم کی آمدنی پر ٹیکس اور خفیہ رکھی آمدنی سے بنائے ہوئے اثاثوں کا انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے سراغ لگاکر اس آمدنی پر ٹیکس وصول کیا جائے اور ترسیلات کے بڑے حصے کو سرمایہ کاری کی طرف منتقل کرنے کی کوشش کی جائے۔