وزیر خزانہ نے تینتالیس کھرب تیرہ ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیا، سرکاری ملازمین اور پنشنرزکی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافہ

Jun 05, 2015 | 17:32

خصوصی نامہ نگار

قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر پیش کی ۔ جس کے مطابق مالیاتی خسارہ چار اعشاریہ تین فیصد رہنے کا امکان ہے۔بجٹ میں ٹیکس محصولات میں اضافہ کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں ۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈ ستانوے ارب روپے سے بڑھا کر ایک سو دو ارب روپے کر دیا گیا۔ وزیراعظم یوتھ لون پر شرح سود آٹھ سے کم کرکے چھے فیصد کر دیا گیا ۔توانائی کے شعبے کیلئے دو سو اڑتالیس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔نیلم جہلم منصوبے کیلئے گیارہ ارب ، دیا میر بھاشا ڈیم کیلئے اکیس ارب روپے،داسو ڈیم کیلئے اکیس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ دسمبر 2017 میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ بجلی کے منصوبوں کیلئے ایک سو بیالیس ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ بین الاقوامی کالز کے ریٹ یکساں کر دیے گئے۔جبکہ پل ،سڑک فلائی اوور شاہراہوں کی تعمیر کیلئے ایک سو پچاسی ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کراچی لاہور موٹر وے اولین ترجیح ہے۔کراچی میں گرین لائن بس سسٹم حکومت کا عوام کو تحفہ ہوگا جس سے روزانہ تین لاکھ افراد سفر کرینگے ۔۔ریلوے کیلئے اٹھہتر ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔جن سے ایک سو ستر نئے انجن خریدے جائیں گے اور سو سے زائد کی مرمت کی جائے گی ۔۔ بجٹ میں تعلیم کیئے ساڑھے اکہتر ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔جو گزشتہ سال سے 14فیصد زیادہ ہے ۔۔ دفاعی بجٹ میں بھی گیارہ فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو سات سو سے بڑھ کر سات سو اسی ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔ٹی ڈی پیز کی واپسی اور ضروریات کیلئے سوارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا پاک چین اقتصادی راہداری عظیم سنگ میل ہے جس میں چھیالیس ارب ڈالر کے تاریخی معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ۔ اس میں کوئی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔۔انہوں نے کہا کہ برآمدات زیادہ کرنے والوں کو سہولیات فراہم کرینگے ۔ٹیکسٹائل مشینری پر کسمٹز ڈیوٹی صفر رہے گی ۔موبائل فونز پر ریگولٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے ۔جبکہ درآمد شدہ موبائل پر ڈیوٹی دوگنا کر دی گئی ہے ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ شمسی توانائؕی سے ٹیوب ویل لینے والے کسانوں کو تیس ارب روپے کے بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے ۔ ٹیکس کے سلیب چھے سے کم کرکے پانچ کر دیئے گئے ہیں، تنخواہ دار طبقہ کیلئے قابل ٹیکس آمدن چار لاکھ سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دی گئی ہے ۔ جبکہ ٹیکس کو پانچ فیصد سے کم کرکے دو فیصد کر دیا گیا ہے ۔ سگریٹ پر 63فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگا دی گئی ہے ۔پچھتر ہزار بجلی کے بل پر دس فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد ہو گا ۔ اسٹاک مارکیٹ میں کمپنی کیلئے ٹیکس 33سے کم کرکے 32فیصد کر دیاگیا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک سو بیس ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ کو ختم کیا جا رہا ہے ۔ایف بی آر سے ٹیکس چھوٹ دینے کا اختیار اسمبلی کو دے دیا گیا ۔اینٹ اور بجری کو تین سال کیلئے سیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ۔ حلال گوشت کی تصدیق کرنے والی کمپینوں کو 4سال تک ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔چاول کی ملز کیلئے ایک سال ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ زرعی آلات پر 17سے کم کرکے 7فیصد سیلز ٹیکس کر دیا گیا ہے ۔جبکہ مچھلی کو بھی زرعی اجناس میں شامل کرنے کی تجویز ہے ۔۔اسحاق دار نے کہا خیبر پی کے میں دہشتگردی سے معشیت ختم ہو کر رہ گئی ۔ خیبر پی کے میں صنعتی یونٹنس 5سال کیلئے ٹیکس فری ہونگے ۔جبکہ افغانستان کو برآمدات ڈالر کی بجائے روپوں میں ہوگی ۔ ۔بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشنرزکی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اور میڈیکل الاونس میں پچیس فیصد اضافہ کر دیا گیا ۔دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والوں کے دس لاکھ روپے تک کے قرضے حکومت ادا کرے گی ۔ اسحاق دار نے کہا بلوچستان میں میرانی ڈٰیم کے متاثرین کو ساڑھے تین ارب روپے کا ازالہ وفاقی اور بلوچستان حکومت مل کر کرینگی۔

مزیدخبریں