بجٹ اجلاس کے دوران معاشی اہداف پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومت سنبھالی تو یہ قیاس آرائی تھی کہ دو ہزار چودہ میں پاکستان ڈیفالٹ کرجائیگا، تاہم حکومت نے معاشی پنڈتوں کو غلط ثابت کرنے کا تہیہ کررکھا تھا، ڈارہم نے مقاصد کی تشکیل کے لیے اقدامات اٹھائے، انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی شرح نمو 4.24فیصد ہے، شرح نمو سات سالوں میں سب سے زیاد ہے، فی کس آمدنی پندرہ سو بارہ ڈالر ہو چکی ہے، برآمدات کا حجم بھی زیادہ رہا ،ایف بی آر کے ریونیو میں پچھلے مالی سال 15 فی صد کا اضافہ ہوا،رواں مالی سال جولائی سے اپریل تک 20.18 ارب ڈالر برآمدات رہیں، جبکہ جولائی سے اپریل 34.09 ارب ڈالر درآمدات رہیں، افراط زرکی شرح 11سال میں سب سے کم رہی،زرمبادلہ کے ذخائز تقریبا سترہ ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کراچی سٹاک مارکیٹ انیس ہزار پوائنٹس سے چونتیس ہزار پوائنٹس کی سطح تک پہنچ چکی ہے، ترسیلات زر میں شاندار اضافہ ہوا، ترسیلات زر رواں مالی سال پہلے دس ماہ میں سولہ فیصداضافےکیساتھ14.97ارب ڈالرہوگئی، جون 2013میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر صرف 6 ارب ڈالر رہ گئے تھے،اب غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 102روپے ہے، غیر ملکی زر مبادلہ ذخائر میں سے12 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے پاس ہیں، توانائی کے شعبے میں سات ہزار میگاواٹ کے منصوبوں پر کام جاری ہے،وزیر خزانہ نے بتایاکہ سکوک بانڈز سے ایک ارب ڈالر کی آمدن ہوئی،احتجاج کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں تعطل آیا-