کراچی(کامرس رپورٹر) سارک چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ سارک تنظیم تنہا رہ کر زیادہ موثر ثابت نہیں ہو سکتی اس لئے اسے دیگر ایشیائی اور عالمی تنظیموںکے ساتھ مل کر خطے میں ترقی کیلئے کوششیں کرنا ہونگی۔ گزشتہ شب مقامی ہوٹل میں بزنس کمیونٹی کی جانب سے اپنے اعزاز میں افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے کہا کہ سارک ممالک کو اپنی مکمل صلاحیت سے استفادہ کیلئے نئے ڈھانچے اور میکانیزم کی تیاری میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے اور انہیں جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم آسیان میں نئے شراکت داروں کی تلاش کرنی چاہیئے کیونکہ یہ تقریبا 550 ملین افراد کی مارکیٹ ہے جن کا معیار زندگی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بلند ہو رہا ہے۔ سارک اور آسیان ممالک کے تجارتی حجم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی آسیان کے ساتھ تجارت کا حجم 12 بلین ڈالر ہے جبکہ پاکستان کا تجارتی حجم تقریبا 2 بلین ڈالر ہے اور یہ بھی آسیان کے حق میں ہے جبکہ یہ حجم کم از کم 5 ارب ڈالر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عملدآمد نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی مفاہمتیں، فیصلے اور معاہدے موجود ہونے کے باوجود نظر نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف لبرلائزیشن پروگرام کو تیز کرنے کے لئے کوشش کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے اپنے بطور سینیئر نائب صدر سارک چیمبر انتخاب پر بزنس کمیونٹی کی طرف سے تقریب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وہ سارک چیمبر کی سبکی نہیں ہونے دینگے اور اسے تیز رفتار اقتصادی انضمام اور ترقی کے لئے ایک موثر فورم بنانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کریں گے۔
سارک تنظیم تنہا رہ کر زیادہ موثر ثابت نہیں ہو سکتی،افتخار ملک
Jun 05, 2018