امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندری میں کئی سیاسی قدریں مشترک ہیں مثال کے طور پر نریندر مودی جی پہلے سرکاری بیان ذرائع ابلاغ کے ذریعے جاری کیا کرتے تھے اب انہیں بھی فوری پیغام بھجوانے کیلئے TweeTکا چسکا لگ گیا ہے۔ ٹرمپ جس نے ٹویٹ سے شہرت ہی حال نہیں کی اپنے آپکو سماجی رابطوں میں بھی متحرک کر رکھا ہے اب اس حد تک آگے جا رہا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کیلئے استعمال کئے لفظAnimalکو اس نے اپنا پسندیدہ بیانیہ بنا لیا ہے جبکہ دوسری جانب مودی ٹرمپ کی کاپی کرتے ہوئے اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کو نا پسندیدہ قرار دینے میں شب و روز کوشاں ہیں۔بھارتی پردھان منتری کی سیاسی مناففقت کا یہ عالم کہ رمضان کی آمد کے موقع پر ایک جانب تو انہوں نے مسلمانوں کو مبارک باد کا پیغام دیتے ہوئے انکے لئے دلی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور دوسری طرف بھارتی فوج کو پاکستان میں نہتے اور پر امن شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کرنے کے مکمل اختیارات دے رکھے ہیں۔اگلے روز میرے شہر سیالکوٹ کی Working Boundryپر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے ماں اسکے 3بچوں سمیت6شہریوں کی شہادت اور26افراد کے شدید زخمی ہونے کے علاوہ درجنوں مویشیوں کی حلاکت نے مودی کے اس دوہرے معیار کو عیاں کر دیا ہے۔ موضع چپڑاڑ ، چار وہ ، باجبڑہ اور ہڑپال میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوے جس طرح معصوم بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا اسکی خطے میں مثال نہیں ملتی مگر افسوس مسلمانوں کو رمضان کے مہینے میں مبارک باد کا پیغام دینے والے بھارتی وزیر اعظم نے ایک مرتبہ بھی اس بھارتی جارحانہ کارروائی کی مذمت نہیں کی.... پاکستان نے بھارت کے ہائی کمشنر اجے بسادئیہ کو دفتر خارجہ طلب کر کے بھارتی سکیورٹی فورسز کے اس جارخانہ اقدام کی خلاف ورزی پر ایک مرتبہ پھر شدید احتجاج کیا ہے تا ہم پاکستان میں متعین بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرنے کا یہ کوئی پہلا موقع نہیں بلکہ بھارتی سکیورٹی فورسز متعدد بار ایسی جارحیت کا ارتکاب کر چکی ہے جو2003ءکے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ 2017میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے غیر معمولی جارحیت کرتے ہوئے ایک ہزار3سو مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جسکا پنجاب رینجرز نے بھر پور جواب دیا اسی طرح امسال 2018ءکے آغاز سے لیکر اب تک بھارتی افواج ایک ہزار51سے زائد مرتبہ جنگ بندی رولز کی خلاف ورزی کر چکی جبکہ 5ماہ کے دوران28شہریوں کو شہید اور 17افراد کو بمباری اور گولیوں سے شدید زخمی کیا گیا مگر وقت اب آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے فار زون میں تعینات ملٹری Observersبھارت کی اس بڑھتی جارحیت کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اقدامات کریں کہ بھارت کوکسی بھی غلط فہمی میں ہرگز رہنا نہیں چاہئے کہ افواج پاکستان بھارت کی اس اشتعال انگیز کارروائی کا موثر جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ حالیہ جارحیت پر پنجاب رینجرز نے بھارتی فورسز کو موثر جواب دیتے ہوئے اسکے متعدد مورچے اور چوکیاں تباہ کی ہیں مگر دیکھنا اب یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ملٹری مبصرین اس سلسلہ میں مزید کیا اقدامات کرتے ہیں؟؟
جہاں تک بھارتی وزیر اعظم مودی کا عالمی برادری میں اپنے آپکو جنوبی ایشیا کا ”سیاسی سرپنچ“ منوانے کا معاملہ ہے تو اسکا اندازہ آپ انکے حالیہ اس بیان سے لگا سکتے ہیں جس میں انہوں نے یہ اقرار کیا ہے کہ انکی تندرستی اور قابل رشک صحت کا بنیادی راز انکو عوام کی جانب سے تھوک کے حساب سے دی جانے والی 2کلو وہ گالیاں اور مغلظات ہیں جو انہیں بلا ناغہ کھانی پڑتی ہیں؟ان 2کلو گالیوں کا وزن انہوں نے کس ترازو پر کیا؟ ان مغلظات کے حجم اور پھر انہیں تولنے کیلئے ” سیاسی وٹے“ کہاں سے تلاش کئے؟؟ میری سمجھ سے بالا تر ہے۔ تا ہم اگر ان گالیوں کا دارو مدار محض ” پروڈکیشن “ پر ہے تو پھر انکے اس اقدام سے یہ اندازہ ضرور لگایا جا سکتا ہے کہ عوام کی طرف سے دی گئی ان گالیوں کے وزن کیلئے ایک طویل عرصہ سے سوئے اپنے ضمیر کو یقینی طور پر ” بظور ترازو“ انہوں نے استعمال کیا ہو گا؟؟ جسکے دونوں پلڑوں میں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہاتھوں کے نشانات بھی نمایاں ہونگے ....؟ اس سے بڑی سیاسی ندامت انکے لئے اور کیا ہو گی کہ جن عوامی ووٹوں سے منتخب ہو کر وہ پردھان منتری کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوئے آج وہ ہی عوام انکی ” لا “ پا “ اتارنے کا فیصلہ کر چکی ہے؟ جس ملک میں غربت کی انتہا اور گائے کے نام پر بے گناہ لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہو مسلمانوں سمیت مسیحی برادری اپنے آپکو وقت غیر محفوظ تصور کرتے ہوں، جہاں گینگ ریپ روزانہ کا معمول ہو جس ملک میں بھوکے اور آوارہ کتوں کی تعداد30ملین سے بھی زیادہ اور کتے اپنی بھوک مٹانے کے لئے دیہاتوں میں بسنے والے انسانوں کو ہلاک کرنے پر مجبورہوں جس ملک میں آبرو ریزی کوCoar ssufکے طور پر پارلیمنٹ میں بحث کرنا ناگزیر بن چکا ہو ایسے ملک کے عوام اپنے وزیر اعظم کو گالیاں نہیں دیں گے تو کیا وہ اسے پھولوں کے ہار پہنائیں گے؟؟
کالم کے آغاز میں میں نے اسی لئے کہا کہ ٹرمپ اور مودی کی سیاسی سوچ قدرے مشترک ہے ٹرمپ پاکستان کو اگر ٹریپ کرنے کی تدبیریں سوچ رہا ہے تو مودی اسکا سب سے بڑا حمایتی بن کر سامنے آ رہا ہے۔ کشمیریوں پر بھارتی ظلم اور اب پاکستان کے سرحدی علاقوں پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی شدت سے بڑھتی بلا اشتعال بمباری کے واقعات سے دونوں نے ہی آنکھیں چرا رکھی ہیں جو جمہوریت اور انسانی حقوق کی سب سے بڑی تذلیل ہے۔ بھارتی وزیر دفاع راﺅ اندر جیت کا اگلے روز دیا یہ بیان کہ گولیوں میں پاکستان سے مذاکرات ممکن نہیں اور پھر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا حالیہ یہ بیان کہ پاکستان صرف گولی کی زبان سمجھتا ہے بھارتی حکومت کی عیاری اور مکاری کی واضح مثال ہے ایک طرف بھارتی سکیورٹی فورسز نہتے اور بے گناہ پاکستانیوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہیں اور دوسری جانب اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات دے کر بھارتی حکومت دنیا کو دھوکہ دے رہی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا یہ کہنا کہ بھارتی فورسز کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں پاکستان کے خلاف کھلی ہرزہ سرائی ہے جسکا امریکہ سمیت دینا کے مہذب ممالک کو فوری نوٹس لینا ہو گا، سیالکوٹ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی اب تک کی جارحیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ سیلوٹ پنجاب رینجرز کو جو بھارتی فورسز کا منہ توڑ جواب دے کر انکی تمام سازشوں کو ناکام بنا چکے ہیں راج ناتھ سنگھ ایسے بیانات دے کر وقتی طور پر اپنی سرحدی فورس اور عوام کو تو خوش کر سکتے ہیں مگر افواج پاکستان کے ” نام“ اور ”کام“ کا انہیں خوب ادراک ہے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کیلئے جذبہ ، قوت ایمانی ، بہادری ، اور شہادت کی تڑپ درکار ہوتی ہے جو بھارت کی سیاسی قیادت میں اور نہ ہی بد قسمت بھارتی فوجیوں میں موجود ہے اسلئے محض بڑھک سے بھوکے افراد اور بھوکے کتوں کا پیٹ نہیں بھراجا سکتا۔