اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتخابی اصلاحات عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے عام انتخابات وقت پر ہونگے ایک دن بھی تاخیر نہیں ہوگی، دو یا تین ماہ کیلئے انتخابات ملتوی کرنے والی بات ذہن سے نکال دیں۔ فاضل عدالت نے الیکشن کمیشن سے انتخابی اصلاحات سے قبل اور موجودہ قوانین کا موازنہ پر مشتمل جواب طلب کرلیا جبکہ پرانے کاغذات نامزدگی کی شقوں کی بحالی سمیت دیگر مقدمات کو سننے کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کا عندیہ بھی دیدیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ذہن سے نکال دیں الیکشن تاخیر کا شکار ہوں گے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو ضابطہ اخلاق پر فوری جواب داخل کرانے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہا الیکشن کے معاملات جنگی بنیادوں پر چلنے چاہئیں۔ نئے اور پرانے ضابطہ اخلاق کا موازنہ کریں گے۔ الیکشن تاخیرکا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ چیف جسٹس نے واضح کیا الیکشن کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہونے دینگے۔ الیکشن کمشن بے بس ہو جائے تو اور بات ہے۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بنچ نے انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن حکام نے عدالت کو بتایا سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں انتخابات کا ضابطہ اخلاق تیار کر لیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کا حکم دیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی، سیاسی جماعتوں کی باہمی رضا مندی سے ضابطہ اخلاق تیار کیا۔ الیکشن کمیشن حکام نے مزید کہا الیکشن ایکٹ 2017 کی منظوری کے بعد دوبارہ ضابطہ اخلاق پر نظر ثانی کی، 2018 کے لئے نیا ضابطہ اخلاق تیار کیا۔ درخواست گذار کے وکیل نے کہا یہ درست نہیں ضابطہ اخلاق 2017میں ہی جاری ہوا، ورکر پارٹی کے کیس میں کہہ دیا گیا کہ ورکر پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن نے لامحدود اختیارات دیے، لیکن افسوس الیکشن کمیشن خود کو بے بس سمجھتا رہا، کاغذات نامزدگی کا معاملہ عدالت کے سامنے ہے۔ چیف جسٹس نے کہا انتخابات 2 یا 3 ماہ کیلئے ملتوی کرنے والی بات ذہن سے نکال دیں، انتخابات وقت پر ہونگے۔ الیکشن کمیشن کی طر ف سے بتایا گیا تمام سیاسی جماعتوں نے ملکر ضابطہ اخلاق بنایا اس پر چیف جسٹس بولے اس ضابطہ اخلاق کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ انتخابی اصلاحات پر 2012 میں فیصلہ دے چکی ہے، فیصلے میں الیکشن کمیشن کے اختیارات کا بھی تعین کر دیا گیا ہے۔ درخواست گذار نے کہا الیکشن کمیشن خود کو با اختیار سمجھتا تو کاغذات نامزدگی کا تنازعہ ہی کھڑا نہ ہوتا۔ چیف جسٹس نے کہا اب کیا کیا جا سکتا نئے کاغذات نامزدگی کی وجہ سے بہت سے امیدوار معلومات اکٹھی ہی نہیں کر سکے، اب اگر پرانے کاغذات نامزدگی بحال کئے جاتے ہیں تو امیدواروں کو بہانہ مل جائے گا کہ ہمارے پاس معلومات نہیں ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ انتخابات تاخیر کا شکار نہ ہوں۔ دوران سماعت ڈاکٹر زبیر بطور ووٹر پیش ہوئے اور کہا ووٹرز کا یہ حق ہے کہ ان کے منتخب نمائندے اثاثوں سمیت تمام چیزیں ظاہر کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم کاغذات نامزدگی کی پچھلی شقیں بحال کر دیں، ہم نے پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کر دیا ہے، پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر زبیر سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہیں آپکا تعلق پی ٹی آئی سے تو نہیں۔ اس پر درخواست گذار نے جواب دیا میں بطور ووٹر یہاں آیا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا پارلیمنٹ قانون بنانے کا حق رکھتی ہے، ووٹر کا حق کیسے متاثر ہوتا ہے قانون سے ثابت کرنا ہوگا۔ فاضل عدالت نے کاغذات نامزدگی کی پرانی شقیں بحال کرنے سے متعلق کیس بدھ کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا۔ فاضل عدالت نے کیس سننے کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کا عندیہ دیدیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہو سکتا ہے ہم اس کیس کی سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دیں، پارلیمنٹ با اختیار ہے اس نے قانون سازی کر دی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان، مسٹر جسٹس مےاں ثاقب نثار نے مارگلہ ہلز اسلام آباد کی پہاڑیوں پر جنگلات میں لگنے والی آگ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔ چیف جسٹس نے آگ کو جنگلات، جنگلی حےات، ماحولےات کے لئے شدید خطرہ قرار دےا۔ عدالت نے کیس کو 7جون (بروز جمعرات) سماعت کے لیئے مقرر کردےا۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کرے گا۔ کیس میں اٹارنی جنرل فار پاکستان، سیکرٹری ماحولےات، سیکرٹری کیڈ، میئر اسلام آباد، میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد، چیف کمشنر اسلام آباد، چیئرمین سی ڈی اے کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کل بروز بدھ 2 بجے کے بعد پشاور رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کریں گے۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق کل بروز بدھ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار صبح اسلام آباد پرنسپل سیٹ پر مقدمات کی سماعت کے بعد دن 2 بجے پشاور میں مقدمات کی سماعت کریں گے۔
سپریم کورٹ/ انتخابات