انتخابات 2018ءکاغذات نامزدگی کی وصولی شروع‘ امیدواروں کو آرٹیکل 62-63 کا بیان حلفی جمع کرانا ہو گا

اسلام آباد+ کراچی+ کوئٹہ (نمائندہ خصوصی + وقائع نگار+ سٹاف رپورٹر+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کی وصولی کا عمل شروع ہوگیا۔ کاغذات نامزدگی 8 جون تک صبح 8 بجے سے شام 4 بجے کے دوران حاصل اورجمع کرائے جائیں گے جوصبح 8 بجے سے دن 4 بجے تک حاصل کیے جاسکیں گے۔ کاغذات نامزدگی اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں دستیاب ہیں جس کی فیس 100 روپے ہے۔ ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کیلئے سینکڑوں امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کرلئے ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق قومی اسمبلی کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی سیکیورٹی فیس 30 ہزارروپے رکھی گئی ہے جب کہ صوبائی اسمبلی کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی سکیورٹی فیس 20 ہزارروپے رکھی گئی۔ ایک چوتھائی سے کم ووٹ حاصل کرنے کی صورت میں فیس ضبط کرلی جائے گی۔ آٹھ جون کو ہی امیدواروں کی لسٹ آویزاں کی جائینگی۔الیکشن کمشن کے شیڈول کے مطابق ریٹرننگ افسروں کی طرف سے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال چودہ جون تک کی جائے گی، ریٹرننگ افسروں کے فیصلے کے خلاف اپیلیں انیس تاریخ تک دائر کی جاسکیں گی جبکہ اپیلیٹ ٹربیونل ان اپیلوں پر فیصلہ اس ماہ کی چھبیس تاریخ تک کریں گے۔امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست ستائیس تاریخ کو آویزاں کی جائے گی جبکہ امیدوار اس ماہ کی اٹھائیس تاریخ تک اپنے نام واپس لے سکیں گے اوراسی دن امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو انتخابی نشانات اس ماہ کی 29تاریخ کو دیئے جائیں گے۔الیکشن 2018 کے کاغذات نامزدگی میں ہر امیدوار کو آرٹیکل 62 اور 63 کا بیان حلفی جمع کرانا ہو گا۔بیان حلفی میں غیر ملکی پاسپورٹ، دوہری شہریت، حکومتی یوٹیلٹی بلز نا دہندہ، اور زیر سماعت فوجداری مقدمات کی تفصیل دینی ہو گی۔الیکشن کمشن کے مطابق 2013 کے الیکشن میں نامزدگی فارم میں غیر ملکی پاسپورٹ، دوہری شہریت، حکومتی یوٹیلٹی بلز نا دہندہ، اور زیر سماعت فوجداری مقدمات کی تفصیلات کیلئے علیحدہ خانے رکھے گئے تھے لیکن اب بیان حلفی ہی میں یہ ساری تفصیلات دیناہوں گی۔کاغذات نامزدگی میں امیدواروں سے اثاثوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں، امیدواروں کو اہل خانہ، زیر کفالت افراد، کمپنیز اور پروفیشن کی تفصیل بھی دینی ہو گی، رواں سال منقولہ جائیداد کی تفصیل بھی اثاثوں کی تفصیلات میں شامل ہے۔پہلی بارامیدوار کو ای میل ایڈریس اور کونٹیکٹ نمبر بھی دینا ہو گا، اس بار این ٹی این نمبر نہیں مانگا گیا، کیونکہ اب شناختی کارڈ نمبر ہی این ٹی این نمبر ہے۔3 سالہ انکم ٹیکس، زرعی ٹیکس، غیر ملکی دوروں کی تفصیلات بھی طلب نہیں کی گئیں،تعلیمی قابلیت اور جس جماعت سے ٹکٹ لیا گیا اس کی طرف سے رقم وصول کرنے کی تفصیلات بھی نامزدگی فارم کا حصہ نہیں ہوں گی۔دوسری طرف الیکشن کمشن نے 31 مئی کے بعد ہونیوالی تمام تقرریاں اور تبادلے منسوخ کردئیے ہیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ ضروری تقرریوں اور تبادلوں سے قبل الیکشن کمشن سے اجازت لی جائے۔ مزید برائں الیکشن ایکٹ کی ممکنہ خلاف ورزی کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پارلیمانی بورڈ شمالی پنجاب کے صدر عامر محمود کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست گزار تسمیہ خان نے موقف اختیار کیا ہے کہ دفعہ 206 الیکشن ایکٹ 2017ءکے تحت جنرل سیٹس پر خواتین کی 5 فیصد نمائندگی دینا ضروری ہے پارٹی قیادت اس قانون کی صریحاً خلاف ورزی کر رہی ہے۔ درخواست میں الیکشن کمیشن سے استدعا کی گئی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو پابند بنایا جائے کہ وہ جنرل نشستوں پر خواتین کی 5 فیصد نمائندگی دیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے این اے 158 شجاع آباد سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا انہوں نے این اے 158 سے الیکشن لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عیدالفطر کے بعد خیبر پی کا رخ کرنے کا اعلان کردیا پیپلز پارٹی کے چیئرمین رمضان کے بعد خیبر پی کے میں میں 5 بڑے جلسے کریں گے جو پشاور، مالاکنڈ، ڈیرہ اسماعیل خان، مردان اور دیر میں ہوں گے۔ مزید برآں پیپلزپارٹی کے سنٹرل الیکشن بورڈ کا اجلاس بلاول ہا¶س میں ہوا جس دوران جنوبی پنجاب کے کیلئے پارٹی امیدواروں پر غور کیا گیا بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ بورڈ کے دیگر ارکان سابق وزراءاعظم یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، نیئر حسین بخاری، فریال تالپور، سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سینیٹر شیریں رحمن، نوید قمر، پی پی پی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود، جنرل سیکرٹری نتاشا دولتانہ اور شازیہ عابد بھی اجلاس میں موجود تھے۔ الیکشن کمشنر سندھ یوسف خٹک نے کہا ہے کہ عام انتخابات 2018ءکیلئے اب تک خواتین اور اقلیتی مخصوص نشستوں پر 300 فارم وصول کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد سے تحریک انصاف کی جانب سے اسد عمر، الیاس مہربان، پیپلز پارٹی کی جانب سے افضل کھوکر، جماعت اسلامی کی جانب سے میاں اسلم اور عائشہ گلالئی نے ریٹرننگ افسران سے کاغذات نامزدگی وصول کئے۔ بلوچستان سے این اے266کیلئے جمعیت علماءاسلام کے حافظ حسین احمد، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سید ناصر علی شاہ، جماعت اسلامی کے ڈاکٹرعطاءالرحمن ،محمد یونس بلوچ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ، عوامی نیشنل پارٹی کے ارباب عمر فاروق کاسی، نظرجان، محمداقبال، محمد حیات، محمود یار، جلال الدین، نصیب اللہ، محمدہاشم، فضل الرحمن اور شکیلہ نوید دہوار نے ریٹرننگ آفیسر اعجازاحمد لانگو سے کاغذات نامزدگی حاصل کئے۔ انتخابی افسران کی معاونت کے لئے آن لائن سکروٹنی سیل بنا دیا گیا ہے، الیکشن کمشن سیکرٹریٹ سے ایک محفوظ نظام کے تحت منسلک کردیا گیا۔ عام انتخابات سے پہلے نئی جماعتوںکی رجسٹریشن میں اضافہ ہو گیا،درجن بھرکی رجسٹریشن زیرعمل ہے کئی تانگہ پارٹیوں کی بھی رجسٹریشن ہوگئی ، الیکشن ایکٹ 2017کے باوجودالیکشن کمشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد117تک پہنچ گئی مئی سے اب تک 15نئی جماعتیں رجسٹرہوئی ہیں،الیکشن کمشن نے 103سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان الارٹ کردیاہے ،تحریک کے نام سے بننے والی جماعتوں کی تعداد23اورمسلم لیگ کے نام سے رجسٹرہونے والے جماعتوں کی تعداد14ہوگئی ہے نیشنل کے نام سے 9،پیپلزپارٹی کے نام سے 5جماعتیں رجسٹرہوچکی ہیں،2018جنوری میں مسلم لیگ کے نام سے رجسٹر جماعتوں کی تعداد دو درجن کے ساتھ پہلے نمبر پر تھی اب تحریک نے مسلم لیگ سے یہ اعزازچھین لیا۔ الیکشن ایکٹ 2017سے پہلے سیاسی جماعتوں کی کل تعدادقومی اسمبلی کی کل سیٹوں342سے بڑکر245ہوگئی تھی۔خیبرپی کے میں مخصوص نشستوں پر خواتین کی22 اور اقلیت کی تین نشستوں کے علاوہ خیبرپی کے اسمبلی کے لئے قومی اسمبلی کی خواتین کی 9مخصوص نشستوں کےلئے صوبائی الیکشن کمشن کے دفترسے کاغذات نامزدگی حاصل کئے گئے۔ میانوالی سے عمران خان، ملتان سے شاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی لئے۔ فیصل آباد سے رانا ثناءاللہ نے کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے۔


صوبائی الیکشن کمشنر

ای پیپر دی نیشن