واشنگٹن+ نیویارک+ استنبول (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی سفید فام پولیس اہلکاروںکے ہاتھوں ہلاکت پر امریکہ بھر میں مظاہروں کا سلسلہ نویں روز بھی جاری ہے۔ چالیس شہروں میں کرفیو کے باوجود مظاہرین نے کئی مقامات پر پابندیاں نظر انداز کر دیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پورٹ لینڈ، اٹلانٹا، نیویارک سمیت مختلف شہروں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ مختلف شہروں میں مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے علاوہ کئی شہروں میں پولیس اور فوجی اہلکاروں نے مظاہرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی بھی کیا ہے۔ سیاہ فام شہری کے قتل کے واقعے میں ملوث تین امریکی پولیس اہلکاروں کی دوبارہ گرفتاری کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق امریکی ریاست مینسوٹا کے پراسیکیوٹر جنرل کیتھ السن نے جارج فلائیڈ کیس میں تین امریکی پولیس اہلکاروں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم دیا۔ ایک پریس کانفرنس میں السن نے کہا کہ سیاہ فام شہری فلائیڈ کے قتل کے حوالے سے ہم ایک مضبوط کیس تیار کر رہے ہیں۔ امریکی سینٹ کے رکن ایمی کلوپوچار نے مینا پولیس میں ایک سیاہ فام شہری کے قتل کے واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ اس مطالبے کے ساتھ ساتھ امریکا میں حکام نے تین پولیس اہلکاروں پر فلائیڈ کو گلے میں پھندا ڈال کرقتل کرنے کے الزامات سامنے آئے۔ امریکہ میں جاری ہنگاموں کے دوران 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ جنہیں نزدیکی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس اہلکار امریکہ کی ریاست نیویارک میں زخمی ہوئے۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق ایک پولیس اہلکار گولی لگنے اور دوسرا تیز دھار آلے کے وار سے زخمی ہوا۔ امریکی وزیر دفاع صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف بول پڑے مارک ایسپر نے کہاکہ مظاہرے منتشر کرنے کیلئے فوج بلانا ضروری نہ تھی۔ سابق وزیر دفاع میٹس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اقدامات نازیوں سے ملتے ہیں۔ ٹرمپ امریکی عوام کو تقسیم کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے سابق وزیر دفاع جیمز میٹس پر جوابی تنقید کرتے کہا کہ مجھے اور اوباما کو میٹس کی برطرفی کا اعزاز ملا۔ میٹس سے استعفیٰ لیکر بہت خوش ہوا۔ میٹس کانک نیم ’’ افراتفری سے بدل کر ’’پاگل کتا‘‘ رکھا تھا۔ میٹس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوج اور سول سوسائٹی کے درمیان خواہ مخواہ محاذ آرائی پیدا کر رہے ہیں۔ شہریوں کے آئینی حقوق کو طاقت سے پامال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ جس انداز سے نسلی امتیاز کے مسئلے سے نمٹ رہے مجھے اس پر غصہ اور حیرت ہے۔ شِنہوا کے مطابق استنبول میں امریکی قونصل خانے کے سامنے ہزاروں افراد نے جمعرات کے روز امریکہ میں گزشتہ ہفتے ایک غیر مسلح سیاہ فام شخص کی ہلاکت کیخلاف مظاہرہ کیا۔ فلائڈ کے آخری الفاظ میں سانس نہیں لے سکتا اور پولیس کی جانب سے اسے زبردستی زمین پر لٹانے کے بعد موت کے گھاٹ اتارنے کے فوٹو لہراتے ہوئے اس گروپ نے پولیس تشدد کیخلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین جن میں زیادہ تر بائیں بازو کے ممبران تھے نے کہا کہ وہ فلائڈ اور پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے دیگر افراد کے ساتھ بین الاقوامی یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے کھڑے ہیں۔ اس موقع پر استنبول پولیس علاقے میں حفاظتی اقدامات کرتے نظر آئی۔
امریکہ: مظاہرے جاری، فوج بلانا ضروری نہیں تھی، وزیر دفاع: ٹرمپ کے اقدامات نازیوں جیسے: جم میٹس پھٹ پڑے
Jun 05, 2020