اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کا ملک بھر میں کرونا کے کیسز میں تیزی سے اضافے پر اظہار تشویش، کرونا پر جامع پالیسی کیلئے سارک کانفرنس بلانے اور ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کے خلاف قراردادوں کی بھی منظوری، چئیرمین کمیٹی نے کرونا سے ڈرنا نہیں کے نعرے کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس نعرے کی وجہ سے عوام کرونا کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ، کرونا کے ٹیسٹ کی قیمت کے تعین کے لئے سب کمیٹی داخلہ قائم کر دی گئی۔ جمعرات کو سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملک بھر میں کرونا کے کیسز میں تیزی سے اضافے اور اموات اور اس کے ساتھ ساتھ عوام کی جانب سے وائرس کے خلاف ایس او پیز پر عمل نہ کئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کرونا کی وجہ سے شہید ہونے والے اور کشمیری شہداء کی مغفرت و بلند درجات کیلئے دعا کی۔ رحمن ملک نے کہاکہ کورونا سے فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز، نرسز و دیگر طبی عملے کو انکی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، بدقسمتی سے عوام کورونا وائرس کیخلاف ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے ہیں،عوام سے سینیٹ کمیٹی داخلہ اپیل کرتی ہے کہ ایس او پیز پر عمل کرکے اپنے و اپنے پیاروں کی جانیں بچائیں۔رحمن ملک نے کہاکہ ملک میں کورونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے ہو ئے کیسز اور اموات پر گہری تشویش ہے، کورونا وائرس کیخلاف اگر بروقت اقدامات لئے جاتے تو صورتحال آج قدرے مختلف ہوتی، کمیٹی لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے مسلسل خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ خطے میں مودی کے عزائم امن مخالف ہیں، آج کشمیر میں بھارتی کرفیوکا 306 واں دن ہے جو تاریخ انسانیت کا لمبا ترین کرفیو ہے۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ مظلوم کشمیریوں کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب بہتر جانتا ہے اور بھارتی جارحیت کا ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے دو قراردادیں منظوری کیلئے پیش کیں۔ ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیوں سے متعلق قرارداد میں کہا گیا تھا کہ بھارت مسلسل کنٹرول لائن پر دونوں ممالک کے مابین معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، حکومت بھارتی خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جائے، بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیر کے مظلوم عوام پر بدترین مظالم کی مذمت کرتے ہیں اور کمیٹی پاک فوج کی جانب سے بھارتی جاسوس ڈرون گرانے کے منہ توڑجواب دینے کوسراہتی ہے۔کورونا سے متعلق پیش کی جانیوالی قرارداد میں جامع پالیسی کیلئے سارک کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی کی قراردادوں کی تمام اراکین نے حمایت کی جس پر دونوں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو انکے تجویز کردہ 37 نکات پر عمل درآمد باری بریفنگ دی ۔ انہوں نے کہا سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے سب سے پہلے حکومت اور عوام کو کورونا کے خطرات سے الرٹ کیا۔وزارت داخلہ نے 37 پوائینٹس پر عمل درآمد کرنے کیلئے ہر ادارے کو خطوط لکھے ۔کمیٹی نے بلوچستان میں حالیہ حالات اور قتل کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہارکیا۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا قتل کے واقعات پر آج صبح آئی جی بلوچستان سے بات ہوئی ہے۔کچھ عناصر بلوچستان کے حالات کو فرقہ ورانہ و لسانی فسادات کا رنگ دیکر کشیدہ کرنا چاہتے ہیں۔وزارت داخلہ آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری بلوچستان کو حالیہ حالات پر کمیٹی کو بریفنگ کے لئے بلائے۔ این آئی ایچ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اکرم نے داخلہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کورونا سے اموات کی شرح 2.6ہے۔این آئی ایچ نے پورے ملک میں ٹریننگ کرائی۔ این آئی ایچ کے اس وقت کورونا کے حوالے سے ملک میں 16 سینٹر کام کر رہے ہیں۔سینٹر رحمان ملک نے کہا کہ ہم نے کورونا کو بھی غریبوں میں تقسیم کیا ہے، وہ ایریا جو دباو ڈال سکتے ہیں وہاں ٹسٹنگ بھی زیادہ ہے اور سپرے اور ڈس انفکشن کیئے جا رہے ہیں۔غریبوں کے علاقوں میں ٹسٹنگ اور احتیاطی تدابیر نہیں کی جا رہی۔ سینٹر جاوید عباسی نے کہا وفاقی دارلحکومت میں ایس او پی پر عمل نہیں کیا جا رہا تو باقی کہاںہوگا۔پارلیمنٹ کی ایک بھی میٹنگ میں ایس او پی پر عمل نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا 2 لاکھ نہیں کورونا سے دو کروڑ لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔ایبٹ آباد میں ایک بھی ٹیسٹ نہیں ہو گا کیونکہ ان کے پاس ٹیسٹنگ کٹس ہی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے پارلیمنٹیرین اور پارلیمنٹ کے عملہ کے ٹیسٹ کروائیں، کیسز کا تناسب پتا چل جائے گا۔چئیرمین نے کہا سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ حکومت چین سے فری ٹیسٹنگ کٹس دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ حکومت چین ہمیں ٹیسٹ کٹس رعایتی قیمتوں پر فراہم کرے ۔