نئی دہلی: بھارتی خفیہ اہلکاروں کی قائم مقام پاکستانی ہائی کمشنر کو ہراساں کرنیکی کوشش

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) بھارت سفارتی آداب بھول گیا۔ نئی دہلی میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر کو ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے اور خفیہ اہلکار ان کے ساتھ بدتہذیبی سے پیش آئے ہیں۔ یہاں موصولہ اطلاعا ت کے مطابق بھارتی ایجنسیوں نے اس بار پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ دفتر سے گھر جاتے ہوئے ان کی گاڑی کا راستہ بار بار بھارتی خفیہ ایجنسی کے حکام کی جانب سے روکا گیا۔ سید حیدر شاہ کی گاڑی کا راستہ روک کر بدتہذیبی بھی کی گئی۔ پاکستان نے واقعہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی اقدام ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)پاکستان نے اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورسے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کا بیان حقائق کے برعکس قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تحریک طالبان پاکستان کے بارے میں پاکستان کے موقف کی تصدیق کردی ہے کہ یہ تنظیم بھارت کی مدد سے افغانستان کے اندر سے چلائی جارہی ہے جو پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے لئے خطرہ ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کے جوابی بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان نے تجویز دی تھی کہ دہشت گردی کے متعدد بھارتی سہولت کاروں کے نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کئے جائیں جن کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد بھی ہم فراہم کرچکے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل ان سہولت کاروں کو جلد دہشت گرد قرار دے گی۔ بیان کے مطابق بھارت کی خارجہ امور وزارت کے ترجمان نے طالبان اور دیگر منسلکہ افراد اور تنظیموں کو افغانستان میں امن، سلامتی اور سکیورٹی کے لئے خطرہ قرار دینے اور حقائق کے برعکس اس میں پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے نتھی کرکے اقوام متحدہ کی تجزیاتی مدد اور مانیٹرنگ ٹیم گیارھویں رپورٹ کے بارے میں صریحاً غلط بیانی، دروغ گوئی اور شرانگیزی کا ارتکاب کیا ہے۔ پاکستان جھوٹ پر مبنی بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتاہے جن کا مقصدمحض عالمی برادری کو گمراہ کرناہے۔مانیٹرنگ ٹیم (ایم۔ٹی) رپورٹ میں پاکستان میں ’’محفوظ ٹھکانوں‘‘ کا کوئی ذکر نہیں۔ مانیٹرنگ ٹیم (ایم۔ٹی) رپورٹ کے نکات کو بھارتی وزارت امور خارجہ کے توڑنے مروڑنے، دروغ گوئی سے بیان کرنے اور من گھڑت الزامات عائد کرنے سے عیاں ہوچکا ہے کہ بھارت کا ایجنڈا افغان امن عمل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔پاکستان دنیا کو آگاہ کرچکا ہے کہ بھارت افغانستان میں سرگرم عمل دہشت گرد تنظیموں کی پاکستان کے خلاف سرپرستی میں ملوث ہے۔ ایم ٹی نے یہ تعین بھی کیا کہ غیرملکی دہشت گرد بھارت سے سفر کرکے افغانستان میں ’آئی ۔ ایس ۔آئی ۔ایل ۔ خراسان‘ میں شامل ہورہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طورپر پاکستان سمیت اپنے ہمسایوں کو غیرمستحکم کرنے کے لئے استعمال کررہا ہے۔علاوہ ازیں پاکستان نے گلگت بلتستان میں بودھ مت ثقافتی ورثہ کو نقصان پہنچنے سے متعلق بھارتی موقف مسترد کردیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا کے سوالات پر کہا ہے کہ بھارتی الزامات تاریخی حقائق، عالمی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے صریحا برعکس ہیں۔ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور عالمی برادری اسے اسی مسلمہ حیثیت سے جانتی ہے۔ یہ تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ ترین معاملہ ہے جو 1947 سے جموں وکشمیر کے حصے پر غیرقانونی اور غاصبانہ بھارتی قبضے کی وجہ سے اب تک حل طلب ہے۔ جھوٹے اور مضحکہ خیز بھارتی دعوے جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیں کرسکتے۔ گلگت بلتستان میں بودھ مت کے ثقافتی ورثہ سے متعلق بھارتی استدلال مضحکہ خیز اور قطعی لغو ہے۔ یہ بھارتی قیادت کے پاکستان مخالف پراپیگنڈاکا حصہ ہے۔بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے داغداربھارت کے ریکارڈ اوراقلیتوں کے تحفظ کی ذمہ داری نبھانے میں ناکامی کے بعد اقلیتوں کے حوالے سے آر۔ایس۔ایس، بی۔جے۔پی انتہاپسند حکومت کی اندرون اور بیرون ملک کوئی ساکھ نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...