اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے کورونا وباء کے دوران بھارت سمیت ایشیاء پیسیفک ریجن کے 11 ممالک میں اظہار رائے کی آزادی پر عائد کی گئی پابندیوں کو خطرناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز جنیوا میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکام غلط معلومات کے پھیلائو کو روکنے کے لیے قانونی حیثیت، متعلقہ تقاضوں اور تناسب کے اصولوں پر عمل کریں اور اس انتہائی غیریقینی صورتحال میں شہری اپنے تحفظات کے اظہار کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طبی پیشہ ور افراد ، صحافیوں ، انسانی حقوق انسانی کے محافظوں اور عام عوام کو عوامی دلچسپی کے انتہائی اہم مسائل جیسے صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی، صحت اور سماجی و معاشی بحران سے نمٹنے اور امدادی سامان کی تقسیم جیسے مسائل پر اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہئے لیکن بھارت سے ویتنام اور میانمار سے فلپائن تک لوگوں کو آزادی اظہار کا حق حاصل نہیں ہے جہاں لوگوں کو مبینہ طور پر کورونا وائرس سے متعلق آن لائن غلط معلومات پھیلانے یا حکومتی اقدامات پر تنقید کرنے پر جرمانے اور انہیں گرفتار کیا جاتا ہے یا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں متعدد صحافیوں اور ایک ڈاکٹر پر پر حکام کے اقدامات پر عوامی تنقید کا الزام عائد کیا گیا ہے اور یہاں تک کہ بھارت کے شہر ممبئی کی پولیس نے یہ حکم جاری کیا کہ کسی بھی شخص کو کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے حکومتی کارکنان اور ان کے اقدامات سے متعلق عدم اعتماد کی نشاندہی کرنے، انسانی صحت یا حفاظت کو خطرے یا عوامی سکون میں خلل ڈالنے پر روکا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ عوامی صحت کے تحفظ کے لئے غلط اطلاعات پھیلانے پر پابندی لگانے کے ساتھ اقلیتی گروہوں سے نفرت انگیزی کی ترغیب پر بھی پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ جنیوا کی انسانی حقوق کونسل نے حال ہی میں تمام ریاستوں سے کورونا وائرس کے دوران انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کورونا وباء سے نمٹنے کے دوران تمام انسانی حقوق کے احترام اورتحفظ پر عمل درآمد کریں۔
کرونا بحران کے دورا ن بھا رت میں اظہار رائے کو دبانا خطرناک ہے، مشیل بیچلیٹ
Jun 05, 2020