امرتسر: آپریشن بلیو سٹار کے نام سےبھارتی فوج کے ہاتھوں سکھوں کے قتل عام کو 36 برس بیت گئے ۔لیکن سکھ قوم کے دل پر لگا زخم آج تک مندمل نہیں ہوسکا، دنیا بھر میں پھیلے 3 کروڑ سکھ آج بھی بھارت سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بدنام زمانہ آپریشن بلیو سٹار کو چھتیس سال بیت گئے، بھارت میں سکھ برادری کے لرزہ خیز قتل عام کی یاد آج بھی سکھ برادری کے دلوں میں تازہ ہے۔ دنیا بھر میں سکھ تنظیموں نے بھارت کے خلاف احتجاج کیا، مودی سرکار نے مظاہروں کے خوف سے گولڈن ٹیمپل کو آنے جانے والے راستے بند کر دئے۔
بھارتی ادارکاروں کی جانب سے آپریشن بلیو سٹار کی مذمت جاری ہے، اداکارہ سرگن مہتا اور ایمی ورک، نے 1984 سانحہ کی تصاویر شیئر کیں، ، اداکار دلجیت اور رنجیت با وا نے بھی ریاستی دہشت گردکی کی مذمت کی۔
1984 میں جون کے پہلے ہفتے میں بھارتی فوج نے امرتسر میں سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل پر دھاوا بولا، 8 دن تک جاری رہنے والے اس قتل عام میں سینکڑوں سکھوں کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا جس گردوارے میں سکھ عقائد کے مطابق ننگے سر جانا بھی پاپ (گناہ) ہے وہاں قاتل بھارتی فوجیوں نے جوتوں سمیت گھس کر سکھ عبادتگاہ میں خون کی ندیاں بہا دیں۔
آٹھ دن جاری رہنے والے آپریش بلیو سٹار کا آغاز یکم جون 1984ء کو ہوا جب بھارتی فوج نے گرورام داس لنگر کی عمارت پر حملہ کیا،،اگلے دن ہندوستانی فوج کی سات ڈیویژن نے امرتسر پہنچ کر شہر کے داخلی اورخارجی راستوں کو بند کیا، پانی، بجلی اور میڈیا کو بھی مکمل بند کردیا گیا۔
چار جون کو ہرمندر صاحب کی عمارت پر گولہ باری شروع ہوئی۔ پانج جون کو بھارتی فوج گولڈن ٹیمپل کی عمارت میں داخل ہوئی اور وہاں موجود سکھوں کا بلا تفریق قتل عام کیا۔ چھ جون کو ٹینکوں کی مدد سے اکال تخت کو مسمار کیا گیا اور اس طرح 7 جون 1984 کو بھارتی فوج نے ہرمندر صاحب کی عمارت پر قبضہ جما لیا۔
آپریشن بلیو سٹار کے رد عمل میں اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو انہی کے سکھ سیکیورٹی گارڈ نے قتل کیا تو پورے بھارت میں سکھ مخالف فسادات پھوٹ پڑے اور لگ بھگ 17 ہزار سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔