اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز) ماہرین آثار قدیمہ کی بین الاقوامی ٹیم نے میکسکو کے جنوب مشرق میں واقع جنگل میں 1000 قبل مسیح کے لگ بھک مایا تہذیب کی سب سے بڑی تعمیرات دریافت کی ہیں۔ برطانوی سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ڈھلوان کی شکل دے کر اس پر کی گئی تعمیرات کی لمبائی 1,400 میٹر، چوڑائی400 میٹر اور اونچائی10 سے 15 میٹر ہے۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف ایریزونا کے ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم نے ان قدیم تعمرات کا کھوج میکسیکو کی ریاست تباسکو میں دوران پرواز لیزر سکیننگ کے ذریعے لگایا جس کے بعد اس جگہ کی کھدائی شروع کی گئی۔ماہرین کے مطابق یہ مایا تہذیب کے ابتدائی دور سے تعلق رکھنے والی یہ تعمیرات تقریبات کے لئے استعمال کی جاتی تھیں۔ ماہرین کے مطابق یہ مایا تہذیب کے ساتھ ساتھ علاقے میں تقریبات کے انعقاد کے لئے تعمیر کی جانے والی قدیم ترین عمارات ہیں اور اندازہ ہے کہ ان کو ایک ہزار اور800 قبل مسیح کے دوران کسی وقت تعمیر کیا گیا ہے۔ایگواڈا فینکس نامی اس مصنوعی سطح مرتفع پر کی گئی تعمیرات میں بلندی پر جاتے نو راستے ہیں۔ طرز تحریر، ریاضی اور علم فلکیات میں انتہائی ترقی یافتہ یہ تہذیب سن ایک ہزار قبل مسیح کے لگ بھگ میسو امریکہ نامی اس علاقے میں پھل پھول رہی تھی جو آج میکسیکو اور گوئٹے مالا میں شامل ہیں تاہم یہ بات ابھی تک ایک راز ہے کہ اس تہذیب کا آغاز کس علاقے سے ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق دریافت ہونے والی تعمیرات دو سو مربع میٹر سے بھی بڑی عمارتوں پر مشتمل ہیں جو زمانہ قبل از تاریخ میں اپنے بنانے والوں کے اجتماعی کاموں سے آگاہی کا ثبوت ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان تعمیرات میں ایک فلکیاتی رسد گاہ کے آثار بھی پائے جاتے ہیں۔ اس رسد گاہ میں سال کے طویل ترین اور مختصر ترین دن سورج کے طلوع ہونے کے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے آثار قدیمہ کی تلاش میں عام طور پر تیس سال تک لگ سکتے ہیں لیکن ایل آئی ڈی اے آر نامی لیزر ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ کام صرف تین سال میں مکمل کر لیا گیا ہے۔