لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے لاہور، نارووال روڈ کی عدم تعمیر کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے صوبائی کابینہ سے سڑک کی تعمیر کی عملدرآمد رپورٹ 8 جون کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کس قانون کے تحت فنڈز کا 42 فیصد اپنے پاس رکھ لیتی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو دئیے گئے حصے کی رپورٹ پیش کی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ کے تحت کتنا فنڈ دیتی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جبرل نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو دئیے گئے فنڈز کی تفصیلات بھی پیش کیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عبدالعزیز اعوان نے بتایاکہ صوبائی حکومت اس روڈ کی تعمیر کیلئے اپنے فنڈز سے 10 ارب دے رہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کس قانون کے تحت وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ کی غیر منصفانہ تقسیم کرتی ہے۔ یہ فنڈز صوبوں کیلئے مختص ہیں تو شروع سے تقسیم ہونا چاہیے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کس طرح اپنے فنڈز این ایف سی کے تحت تقسیم نہیں کر رہی۔ وفاقی حکومت ان فنڈز کی تقسیم میں پسند ناپسند کیوں کرتی ہے۔ ایک مدت سے کہانی سن رہے ہیں کہ ڈیمز بن رہے ہیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کی پیش کردہ رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔