لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے وفاق کی جانب سے پنجاب کے حصے میں 155 ارب روپے کی کٹوتی اور رولز کی خلاف ورزی کرکے قانون سازی کرنے کے خلاف شدید ہنگامہ اور احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور احتجاجاً ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کیا۔ حکومت نے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران ہی شوگر فیکٹریز کنٹرول ترمیمی بل سمیت چھ مسودات قوانین پاس کرا لئے۔ جس کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے 2گھنٹے 12منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین میاں شفیع کی زیر صدارت شروع ہوا۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی جگنو محسن نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ صحافیوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کی جائے۔ میں اس معاملے پر قرارداد لائوں گی۔ جگنو محسن کی بات پر دونوں جانب سے ایوان میں شور شرابہ شروع ہو گیا اور نعرے بازی بھی کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن خلیل طاہر سندھونے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نے پنجاب کے حصے میں 155 ارب روپے کا کٹ لگایا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خزانہ کو ایوان میں بلائیں وہ بجٹ پر وضاحت دیں، ورنہ ہم ریکوزیشن پر اجلاس بلائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رکن رانا اقبال احمد خان نے کہا کہ پنجاب کے بجٹ میں بھی 38 ارب روپے کا کٹ لگایا گیا۔ ہم اپنے حلقے کے عوام کو کیا جواب دیں گے۔ پنجاب کے عوام پہلے ہی مہنگائی سے پریشان ہیں بجٹ کٹ پر ایوان میں مشترکہ قرارداد لائی جائے۔ جس پر پینل آف چیئر مین میاں محمد شفیع نے یقین دہانی کرائی کہ وزیر خزانہ بجٹ سے قبل ایوان میں وضاحت دیں گے۔ اپوزیشن کا کہنا تھاکہ حکومت رولز کی خلاف ورزی کر کے قانون سازی کر رہی ہے۔ رکن اسمبلی سمیع اللہ خان نے کہا کہ آپ نے 60 میں سے 40 بلز رولز کی خلاف ورزی کرکے پاس کیے ہیں۔ چیئرمین یقین دہانی کرائیں کہ جگنو محسن کی قرارداد ایجنڈے میںشامل کی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ حکومت بلز خصوصی کمیٹی سے پاس کرا رہی ہے۔ جس پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ تمام بلز اسمبلی رولز کے مطابق پاس کیے جا رہے ہیں۔ وزیر قانون راجہ بشارت کی جانب سے بل ایوان میں پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تو اسی دوران اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کر دیا اور بعد ازاں سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کر دی۔ حکومتی بنچوں کی جانب سے بھی نعرے بازی شروع کی گئی اور مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اپوزیشن کے واک آؤٹ کے دوران حکومت نے کمپنیز پرافٹ ترمیمی بل 2020، پنجاب اوورسیز پاکستانی کمشن بل 2020، پنجاب اپرینٹس شپ بل 2021، دی شوگر فیکٹریز کنٹرول ترمیمی بل 2021، پنجاب ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز بل 2021 اوریونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز لاہور بل 2021 کی ایوان سے منظوری لے لی۔