اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے الیکڑانک ووٹنگ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حق رائے دہی دینے کے آرڈیننس کے خلاف درخواست میں وفاق، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون سمیت فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئیاٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ اہم قانونی معاملے پر اٹارنی جنرل پاکستان عدالت کی معاونت کریں، عدالت نے ڈویژن بنچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کوبھجوادیا۔گذشتہ روزلیگی رکن قومی اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا کی درخواست پرسماعت کے دوران عدالت نے دلائل سننے کے بعدمذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ یہ ہداہت بھی کی ہیپہلے سے زیر سماعت درخواستوں کے ساتھ اس درخواست کو بھی سنا جائے گا۔یادرہے کہ بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا کی طرف سے وکیل عمر گیلانی ایڈووکیٹ کے ذریعیدائر درخواست میں صدر پاکستان اور وزیراعظم کو پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور سیکرٹری قانون و انصاف کو فریقین بنایاگیا اورالیکڑانک ووٹنگ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آرڈیننس کے ذریعے ووٹ دینے کا حق غیر آئینی و غیر قانونی قراردینے کے علاوہ الیکڑانک ووٹنگ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا آرڈیننس کالعدم قرار دینے کی استدعاکرتے ہوئے کہاگیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق نو مئی کو حکومت ایک صفحاتی آرڈیننس جاری کیا،اہم نوعیت کی قانون سازی سے متعلق عوام یا عوامی نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا،24 ستمبر 2018 سے اب تک حکومت 54 سے زائد صدارتی آرڈیننس جاری کرچکی ہے، حکومت نے آرڈیننس جاری کرنا معمول بنا لیا ہے، آرڈیننس جاری کرکے عوامی نمائندوں کو قانون سازی کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے،آرڈینسن جاری کرنے کا صدر کا اختیار ہنگامی صورت کے لیے ہے،ہنگامی صورتحال کے بغیر صدارتی آڑڈیننس جاری کرنا پارلیمنٹ کو بے توقیر کرنے کے مترادف ہے،پی ایم ڈی سی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ واضح کرچکی ہے کہ کن حالات میں صدارتی آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے۔
الیکڑانک ووٹنگ کیلئے آرڈیننس کیخلاف درخواست ، فریقین کو جواب کیلئے نوٹس
Jun 05, 2021