اسلام آباد (نا مہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ہم بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے اجلاس سے ورچوئل خطاب میں کہا اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے بعد یہ پندرہواں سال ہے۔ اس عرصے کے دوران کچھ پیشرفت ہوئی تاہم دنیا بھر میں بہت سی جگہوں میں بدعنوانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ اور لوگوں کو ان کے حقوق سے دور رکھنے میں جاری رہی۔ مالی احتساب، شفافیت اور دیانتداری سے متعلق اعلی سطحی پینل کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ سیاسی اور سرکاری بدعنوانی، جرم اور ٹیکس چوری کی وجہ سے ہر سال، کھربوں ڈالر ترقی پذیر ممالک سے باہر منتقل کئے جاتے ہیں۔ مالیاتی ’’ہیون‘‘ ممالک اور ان کے دائرہ اختیار میں سات کھرب ڈالر چوری شدہ اثاثہ جات موجود ہیں۔ ترقی پذیر ممالک سے ان وسیع وسائل کی جنگ ان ممالک کی ترقی پذیری، غربت، عدم مساوات اور سیاسی عدم استحکام کی ایک بنیادی وجہ ہے۔ دنیا میں کم از کم 2.6 ٹریلین ڈالر سالانہ بدعنوانی کا تخمینہ لگایا جاتا ہے جو کہ دنیا کی مجموعی جی ڈی پی کا لگ بھگ 5 فیصد ہے۔ ایک تخمینہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے ہر سال بدعنوانی، رشوت ستانی، چوری اور ٹیکس چوری کے باعث 1.26 ٹریلین ڈالر نقصان ہورہا ہے۔ یہ سرکاری ترقیاتی معاونت فنڈ سے نو گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف عالمی سطح پر جنگ کو تقویت دینے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو موثر اور مستحکم بنانا ضروری ہے۔ ہم بدعنوانی کے خلاف جنگ کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یو این سی اے سی کے تحت اثاثوں کی ریکوری ایک بنیادی اصول ہے۔ یہ پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑھتی ہوئی تشویش یہ ہے کہ سیاسی عزم کا فقدان ہے اثاثوں کی بازیابی کی پر بھاری لاگت جیسے مسائل کے تناظر میں اثاثوں کی ریکوری کے لئے مؤثر بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ واپس کئے گئے اثاثوں کا انتظام، انتظامیہ اور اسے بروئے کار لانے کا حق اور ذمہ داری آبائی ملک کی ہے۔ درخواست کرنے والے ملک کو برآمد شدہ اثاثوں کو غیرمشروط اور خودمختار ی کے حقوق کا مکمل احترام کرتے ہوئے واپس کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی چیلنجوں کے تناظر میں نئے وعدوں کی فوری ضرورت ہے جو جرات مند، واضح اور ٹھوس ہوں۔ چیئرمین نے کہا کہ یہ خصوصی اجلاس ہم سب کے لئے ترجیحی شعبوں کے تعین کرنے کا بہترین موقع ہے۔ ان میں چوری شدہ اثاثوں کی فوری واپسی، مالیاتی اداروں، وکلا، اکاؤنٹنٹ، بدعنوانی کے معاون، جرم اور ٹیکس کی چوری پر بھاری جرمانے شامل ہیں۔ جنرل اسمبلی ضمنی فریم ورک کی جامع اور تکنیکی سفارشات کی تیاری کے لئے بین الحکومتی ورکنگ گروپ کے قیام پر غور کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصدکے حصول کے لئے پاکستان کی بدعنوانی کے خاتمے کے لئے وابستگی واضح اور مضبوط ہے۔ ہم نے بدعنوانی پر قابو پانے اور اس سے نمٹنے کے لئے جامع قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک قائم کیا ہے۔ امیدہے کہ اس اجلاس کے دوران بات چیت اور سیاسی اعلامیہ عالمی سطح پرکرپشن کے خلاف جنگ میں نیا جوش و جذبہ پیدا کرے گا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا ہے دنیا بھر کے ممالک چوری کیے گئے اثاثوں کی فوری واپسی یقینی بنائیں اور مؤثر تحقیقات کے بعد ملوث افراد کو سخت سزائیں اور جرمانے کئے جائیں۔