کراچی (این این آئی) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو سپیکر آغا سراج درانی کی جانب سے ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین کو نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان سراپا احتجاج بن گئے اور ایوان ’’پانی دو‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔ اپوزیشن ارکان پلے کارڈز لے کر سپیکر ڈائس کے سامنے آگئے۔ سندھ اسمبلی کی کارروائی کے دوران جمعہ کو وقفہ کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور سپیکر سے بولنے کی اجازت دینے کی درخواست کی۔ سپیکر آغا سراج درانی نے محمد حسین کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔ جس پر وہ مائیک بند ہونے کے باوجود خطاب کرتے رہے۔ سپیکر آغا سراج درانی اپوزیشن ارکان کو سمجھاتے رہے اور کہا کہ میں آپ کو وقفہ سوالات کے بعد وقت دوں گا تاہم ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی کے ارکان کراچی کو پانی دو کے نعرے لگاتے ہوئے سپیکر کے ڈائس کے سامنے آگئے۔ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پورے سندھ میں پانی کا ایشو ہے۔ کراچی کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ حکومت پانی چوروں سے سندھ کو نجات دلائیں۔ ایوان میں شور شرابہ بڑھنے پر سپیکر نے اجلاس 10منٹ کے لیے ملتوی کردیا۔ وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے ارکان نے ایک مرتبہ پھر احتجاج شروع کردیا۔ اپوزیشن ارکان ایوان میں ’’ظالمو جواب دو پانی کا حساب دو‘‘ اور دیگر نعرے لگاتے رہے۔ سپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان موبائل فون استعمال کررہے ہیں۔ میں ایوان میں موبائل فون پر پابندی عائد کردوں گا۔ اپوزیشن کے احتجاج کے باعث وقفہ سوالات چند منٹ میں ہی ختم ہوگیا۔ جبکہ اسپیکر آغا سراج درانی نے کئی ارکان کے توجہ دلا ؤنوٹس بھی ختم کردیئے۔ بعد ازاں سپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس 7جون تک ملتوی کردیا۔ وزیر تعلیم سندھ سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اگر کرونا کی صورت حال خراب نہ ہوئی تو امتحانات شیڈول کے مطابق ہونگے۔ سعید غنی نے کہا کہ بین الصوبائی وزرائے تعلیم اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اختیاری مضامین کے امتحان لئے جائیں گے۔ سندھ نے طے کیا تھا کہ امتحانی پرچہ تین کے بجائے دو گھنٹے ہو۔ سعید غنی نے کہا ہے کہ آج سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے تماشا لگایا گیا۔ ان کی جانب سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ وہ کراچی کے ہمدرد ہیں لیکن کراچی کے شہریوں کے سامنے ان کا چہرا بے نقاب ہو چکا ہے۔ کراچی کے شہری ان کو ذلت آمیز شکست دے رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں پی ٹی آئی کا ووٹ کم اور پپلزپارٹی کا بڑھ گیا ہے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں خرم شیر زمان نے کہا کہ پانی کی چوری پر وزرا اربوں روپے کی کرپشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں گورنر راج لگایا جائے۔ جمعہ کو اپوزیشن ارکان کی ہنگامی آرائی کے دوران صرف 5 منٹ میں متروکہ وقف املاک ایکٹ اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے۔