اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن ترمیمی بل ، 2022 ء اور نیب ترمیمی بل 2022 ء پر اپنے دستخط ثبت نہیں کئے اور ان کو نظرِ ثانی کیلئے واپس بجھوا دیے ،صدر مملکت نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق ایک بی کے تحت واپس وزیر اعظم کو بھجوائے، یہ دونوں بلز قومی اسمبلی اور سینٹ نے منظور کئے تھے اور ان کو صدر مملکت کے پاس بھیجا گیا تھا کہ ایکٹ کا درجہ پا سکیں ، صدر مملکت نے گزشتہ روز بل واپس وزیر اعظم کو بھیج دیئے، حکومت کو اب یہ بلز پارلمینٹ کے مشترکہ اجلاس میںپیش کرنا ہوں گے اور وہاں سے منظوری لے کر دوبارہ صدر کو بھیجنا ہوں گے ، پارلمینٹ کا مشترکہ اجلاس اس وقت سیشن میں ہے اور اس کی آئندہ سیٹنگ 6جون کو ہونا ہے۔ صدر مملکت اگر ان پر دستخط نہ کریں تو وہ دس روز بعد ازخود ایکٹ بن جائیں گے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹی / کمیٹیاں دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں ، صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز کے متعلق مطلع نہ کرکے آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی ،دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے ، معاشرے کیلئے دوررس اثرات والی قانون سازی پر قانونی برادری اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کی جانی چاہیے ، سمندر پار پاکستانی اپنی محنت سے کمائی دولت کے ذریعے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار کرتے ہیں ، سپریم کورٹ نے بھی 2014 اور 2018 میں سمندرپار پاکستانیوں کیووٹ کے حق کی توثیق کی، ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک سے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے، آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے، پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے، ہر حکومت پر الزامات لگتے ہیں ، نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں، ترامیم الیکشن میں شفافیت اور بہتری لانے کے تکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر لانے کے مترادف ہیں، پارلیمنٹ ان قوانین پر پیچھے کی جانب مت جائے ، مزید بہتری لا کر نفاذ یقینی بنایا جائے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ1990 کے بعد مختلف وزراء اعظم اور صدور کی جانب سے بیرون ملک دوروں کے دوران ان کے ساتھ وعدوں کے باوجود انہیں ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان سے باہر سے ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ عدالت نے آئی ووٹنگ کو ایک پائلٹ پروجیکٹ میں استعمال کے لئے منظور کیا۔ ضمنی انتخابات (اگر کوئی ہیں) جیسا کہ ایکٹ کے سیکشن 94 کے مطابق پائلٹ پروجیکٹس کے لئے انتخابات کرائے جائیں گے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے قابل بنایا جاسکے جو بلاشبہ انہیں اگلے عام انتخابات میں ووٹ دینے کا حقدار بناتا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے نیب تر،میمی بل کے حوالے سے کہا کہ صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز کے متعلق، نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر اسے 1898ء کے فوجداری قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے، نیب قانون میں ترامیم سے استغاثہ کیلئے کرپشن اور سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے ، نیب قانون میں ترامیم سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا، نیب ترامیم اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف ہیں، نیب ترامیم سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا، ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں میگا کرپشن کے کیسز بے نتیجہ ہوجائیں گے ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 46 کہتا ہے کہ وزیراعظم وفاقی حکومت کی جانب سے تمام قانون سازی کی تجاویز کو مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے سامنے لانے سے قبل اس بارے صدر کو مطلع کرے گا۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ ترامیم کو 26 مئی 2022 کو قومی اسمبلی اور 27 مئی 2022 کو سینیٹ نے جلد بازی میں اور مناسب تدبر کے بغیر منظور کیا ہے۔ جہاں خلیفہ راشد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک عام شہری نے وضاحت کے لیے سوال کیا تھا۔