لاہور (ساجد چودھری) اعلی تعلیم کے بجٹ سے کٹوتی کا امکان، بجلی، پانی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث ملک بھر کی سرکاری یونیورسٹیاں مالی مشکلات کا شکار ہوگئیں۔ مختلف یونیورسٹیوں کی جانب سے فیسوں میں 10سے25فیصد اضافے کی تجویز، بعض یونیورسٹیوں نے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں فوری 30فیصد تک اضافہ کر دیا ہے۔ سرکاری یونیورسٹیوں کی فیسوں اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے سے غریب طلباء وطالبات کے شدید متاثر ہونے کا امکان ہے۔ بیشتر یونیورسٹیوں نے رواں ماہ جون میں فیسوں میں 10سے25 فیصد تک اضافے کے لیے سر جوڑ لیے ہیں۔ یاد رہے کہ بیشتر یونیورسٹیاں ہر سال فیسوں میں اضافہ کرتی ہیں لیکن اس بار فیسوں میں اضافہ معمول سے ہٹ کر زیادہ کیا جائے گا۔ پٹرولیم مصنوعات کے ساتھ ساتھ بجلی، پانی اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو ا ہے، جس کے باعث یونیورسٹیوں کی جانب سے داخلہ فیس کے علاوہ امتحانی فیس اور ہاسٹل فیسوں کی مد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیاں عموما اپنے اخراجات حکومتی گرانٹ، کمرشل سرگرمیوں یا پھر طلباء و طالبات کی فیسیں بڑھا کر پورے کرتی ہیں۔ اعلی تعلیم کے بجٹ میں کٹوتی کے امکان کے بعد یونیورسٹیوں کو حکومتی گرانٹ سے امیدیں کم ہیں۔ کمرشل سرگرمیاں یونیورسٹیوں میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ صرف فیسیں بڑھانے کے علاوہ یونیورسٹیوں کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ اعلی تعلیم کے بجٹ میں متوقع کٹوتی کے باعث یونیورسٹیوں کی گرانٹ میں بھی کمی واقع ہوگی جس کے خلاف ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ آواز اٹھا رہے ہیں۔
کرایوں میں اضافہ
یو نیورسٹی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ فیسیں بڑھانے کی تجویز
Jun 05, 2022