کراچی (نیوز رپورٹر)کراچی سٹی کورٹ میں تیسرے روز بھی کشیدگی برقرار ہے اور تمام اضلاع میں عدالتی سرگرمیاں معطل ہیں۔ ہفتے کو بھی وکلا نے عمارت کے تمام دروازے بند کردیئے۔اس دوران عدالتی عملے اور سائلین کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وکلا نے گزشتہ دنوں سیشن جج ضلع شرقی کے خلاف بطور احتجاج سٹی کورٹ میں تالا بندی کی تھی جبکہ عدالتی عملے نے وکلا کے رویے اور سٹی کورٹ کی تالابندی کیخلاف احتجاج کیا تھا۔ وکلا اورعدالتی عملے کے تنازع پر سندھ بارکونسل کے تحت وکلا رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔ وائس چیئرمین سندھ بارکونسل ذوالفقار جلبانی نے بتایا کہ سندھ بھر کی وکلا تنظیموں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں سیشن جج شرقی کے اختیارات کے ناجائز استعمال پر مذمت کی گئی۔ ذوالفقارجلبانی نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار سیشن ججز سے بار ایسوسی ایشن کے خلاف قرارداد پاس کرائی اورملازمین پر دبا ڈال کر تنازع میں اضافہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ عملے کو وکلا کے خلاف بھڑکایا گیا اور باہر سے غنڈوں کو بلا کر حملہ کرایا جس سے وکلا زخمی ہوئے۔ وکلا پر حملے میں کئی وکلا زخمی ہوئے اورایک سابق عہدیدار کی حالت تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے رجسٹرار کے ذریعے چیف جسٹس کو مصالحت کیلئے پیغام بھجوایا لیکن مثبت جواب نہ ملنے پر ہڑتال کا اعلان کیا۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ چاہتے تو فریقین کو سن کر مصالحت کا راستہ نکال سکتے تھے۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ عدالتی عملے سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں لیکن ان کو چاہئے کہ وہ کسی جوڈیشل افسرکے ہاتھوں میں مت کھیلیں کیوں کہ جوڈیشل افسر کل چلا جائیگا، کراچی بار بھی یہیں رہے گی اور آپ بھی یہیں رہیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حملے کی ویڈیوز موجود ہیں اس لئے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے اور اگرکارروائی کے بجائے پشت پناہی کی گئی تو جوڈیشل افسران خود بھی نشانے پر ہوں گے۔ انھوں نے یہ واضح کردیا کہ پیر 6 جون کو ہڑتال کی کال نہیں دی گئی صرف لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،انتظار کررہے ہیں کہ سپریم کورٹ مداخلت کرے اور نوٹس لے۔
عدالتی سرگرمیاں معطل