وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ گوادر،پینے کے پانی اور بجلی فراہمی کی ہدایت

Jun 05, 2022

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے گزشتہ روز بلوچستان کے مختصر دورے پر پہنچے تو وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو دیگر اعلیٰ حکام نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔  بعد ازاں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کمانڈ اینڈ سٹا ف کالج کوئٹہ کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیاں بے مثال ہیں ،جس کا دنیا بھر پور اعتراف کرتی ہے، پاکستان کی مسلح افواج امن، داخلی و خارجی سلامتی اور علاقائی استحکام کی ضامن ہیں، عالمی امن کوششوں میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی مسلح افواج کی کامیابیوں اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج انتہائی اہم ریاستی ادارہ ہیں اور قوم کا فخر ہیں، ملک کا دفاع مقدس ہے،پاکستان کی سلامتی، خودمختاری اور سالمیت کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ہماری آزادی ہیروز اور شہداء کی عظیم قربانیوں کے مرہون منت ہے۔دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبے کا افتتاح کیا اور گوادر سی واٹر ڈی سیلینیشن پراجیکٹ سمیت مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ان میں چائنہ ایڈ کی جانب سے پاکستان میں گوادر سی واٹر ڈی سیلینیشن پراجیکٹ، جنگٹال گوادر پرائیویٹ لمیٹڈ، ہینگ می لبریکینٹس پلانٹ، ہین گینگ ایگریکلچرل انڈسٹریل پارک، ہوافاگوادر ایکسپو سینٹر، 3000 ہائوس ہولڈ سولر پینل گوادر فرٹیلائزر پلانٹ شامل ہیں۔ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے گوادر میں ہر گھر کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے اور سولرپینلز کے ذریعے بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو جامع مذاکرات کرنے اور تمام مسائل کے حل کے لئے واضح روڈ میپ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے یہ ہدایات اپنے دورہ بلوچستان کے موقع پر چینی کمپنیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران دیں۔ وزیر اعظم نے انہیں گوادر شہر میں ڈی سیلینیشن پلانٹ لگا کر ہر گھر کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے، اور سولرپینلز کا استعمال کر کے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کہ ہدایت کی۔ گوادر ایئر پورٹ کی جلد از جلدتکمیل اور گوادر پورٹ کو دنیا کی مصروف ترین اور منافع بخش بندرگاہ بنانے پربھی زور دیا۔
اس موقع پر سی پیک کے تحت گوادر کے مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ،تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم محمد شہباز شریف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کی وجہ شہرت فوری فیصلے اور ترقی کے عمل کو تیز تر کرنے کے حوالے سے رہی ہے، ہمیں یقین ہے کہ آپ گوادر کی ترقی کے منصوبوں کو بھی تیز رفتاری سے آگے بڑھاتے ہوئے انہیں پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور گوادر کو صحیح معنوں میں اس ملک اور صوبے کا اثاثہ بنایا جاسکے گا، وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ گوادر پورٹ کے مقامی ملازمین کو مستقل کیا جائے اور ان کیلئے مزید آسامیاں بھی پیدا کی جائیں، لوگوں کے دستیاب ذرائع معاش کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، بارڈر ٹریڈ کو مکمل طور پر کھولتے ہوئے پاک ایران سرحد پر مزید تجارتی گیٹ قائم کئے جائیں اور قومی شاہراؤں اور شہروں کے اندر وفاقی اداروں کی غیر ضروری چیک پوسٹوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ یہاں موجود ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے صنعتکارں، بیرون ملک سے آئے ہوئے سرمایہ کاروں اور اپنے چائینیز دوستوں سے گزارش کریں گے کہ بلوچستان کو بھی دنیا کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم کی یہاں موجودگی بلوچستان سے ان کی محبت اور دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ان کا گوادر کا یہ دورہ سی پیک اور صوبے کی ترقی کے دیگر منصوبوں کی تیز رفتار تکمیل میں معاون ثابت ہوگا۔ 
یہ امر حقیقی ہے کہ گوادر میں گزشتہ دو دہائیوں سے ترقی اور اس کی علاقائی و تجارتی اہمیت پر باتیں تو بہت ہوئی ہیں۔ تاہم لیکن بدقسمتی سے ان بیس سالوں میں نہ تو گوادر کوپینے کے پانی کی سہولت دی گئی اور نہ ہی بجلی کو قومی ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کرکے اس کی َضروریات کو پورا کیا جاسکا ہے ،جبکہ ایم 8-گذشتہ پندرہ سال سے زیر تعمیر ہے۔بلوچستان اپنے جغرافیائی محل وقوع اور اس سرزمین میں پائی جانی والی معدنیات کی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل خطہ ہے، یہاں کی آبادی کم اور وسائل بے پناہ ہیں اور آبادی کا یہ تناسب کسی بھی علاقے کی ترقی کے لئے خوش قسمتی کی علامت کہلاتا ہے ۔تاہم بدقسمتی سے ابھی تک نہ تو بلوچستان اپنی جغرافیائی اہمیت کا فائدہ اٹھاسکاہے اور نہ ہی اپنی معدنیات کو عوام کی بہتری کے لئے استعمال کرسکا ہے۔تاہم سی پیک کی شکل میں پاکستان کے دوست ملک چین کی طرف سے ایک موقع ملا ہے جو کہ مختلف شعبوں میں وسائل اور مہارت کی فراہمی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کی شکل میں ہے، یقینا سی پیک ایک بڑا پروگرام ہے، جس میں پورے ملک کے لئے منصوبے ہیں لیکن ان کے خیال میں اس کی اہمیت بلوچستان کے لئے کہیں زیادہ ہے۔ سی پیک کے تحت ریل، روڈ، بجلی اور پانی کے منصوبے بلوچستان اور اس کے لوگوں کی تقدیر بدل سکتے ہیں ۔

مزیدخبریں