ڈاکٹر حافظ مسعود اظہر
بھارت کی صورت میں ہمیں ایک نہایت ہی گھٹیا اور کم ظرف دشمن کا سامنا ہے ، جس نے آج تک پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔ ان حالات میں عسکری اور دفاعی اعتبار سے مستحکم پاکستان بے حد ضروری ہے اور پاک افواج ہی پاکستان کے دفاع کی ضامن ہے۔ قوم کو اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ جب بھی بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا پاکستان کی بہادر افواج کے افسروں اور جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر وطن کا دفاع کیا ہے۔ 6ستمبر 1965ء کی شب بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا تو دوپہر کے وقت جنرل ایوب خان نے نہایت ہی ولولہ انگیز خطاب کیا اور کہا دشمن نے ایک ایسی قوم کو للکارا ہے جو لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ پر ایمان رکھتی ہے اور شہادت کے جذبوں سے سرشار ہے۔ پھر انھوں نے کہا اے میری قوم لاالہ الااللہ پڑھتے چلو ا?گے ا?گے بڑھتے چلو ! تب پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی۔ جذبات کا یہ عالم تھا کہ جب پاکستان کی فضائوں میں بھارتی طیارے داخل ہوتے تو پیروجواں اور بچے سرنگوں میں پناہ لینے کی بجائے ڈنڈے اٹھائے سڑکوں پر نکل آتے اور بھارتی طیاروں کی دیکھ کر ڈنڈے لہراتے ، مکے دکھاتے اور نعرے لگاتے تھے۔ سترہ روزہ جنگ میں ہماری افواج نے وہ کردار ادا کیا جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکے گی۔ عوام کی والہانہ محبت اور مددو حمایت سے فوج کے حوصلے بلند ہوتے گئے۔ میجر عزیز بھٹی کی بٹالین بی ا?ر بی پر تعینات تھی انہوں نے بڑی جواں مردی سے کئی دن تک بھارتی یلغار کو روکے رکھا۔ وہ بار بار پوزیشن تبدیل کر کے فائر کرتے اور دشمن کو یہ تاثر دیتے رہے کہ ا?سے ایک بریگیڈ کا سامنا ہے۔ وہ بڑی بے جگری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے۔ اس بہادری کے عوض میجر عزیز بھٹی کو سب سے بڑے ایوارڈ نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔اسی طرح ایم ایم عالم نے سرگودہا میں ایک روز میں سات ہوائی جہاز گراکر بھارت کی فضائی برتری کا سحرتوڑ ڈالا۔ چونڈہ میں ٹینکوں کی دنیا میں سب سے خوفناک جنگ لڑی گئی جو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان ثابت ہوئی۔
الغرض 1965ء کی جنگ میں بھارتی افواج نے جس طرف سے بھی پیش قدمی کی اسے منہ کی کھانی پڑی اس سلسلہ میں بیشمار واقعات تاریخ کاحصہ بن چکے ہیں تاہم میں یہاں ایک واقعہ بطور خاص ذکر کرنا چاہوں گا جو مجھے پاک فوج کے ایک ریٹائرڈ برگیڈیئرنے سنایا وہ کہتے ہیں ہم لاہور کے محاذ پر تھے ہمارا توپ خانہ بھارتی توپوں کے جواب دے رہا تھا اس اثنا میں میں نے دیکھا کہ جب بھی بھارت فوج کی طرف سے کوئی گولہ آتا تو ہمارے توپ خانے کا ایک فوجی فوراََ اپنی توپ کے ساتھ چمٹ جاتا میں نے اس سے پوچھا آپ ایسا کیوں کررہے ہو۔وہ کہنے لگا ’’ سر آپ جانتے ہیں کہ ہمیں ایک بہت بڑے دشمن کاسامنا ہے جس کی افرادی قوت بھی ہم زیادہ ہے اور اسلحہ بھی ہم سے زیادہ ہے۔ اس محاذ پر ہمارے پاس بہت کم توپیں ہیں اگر ان میں سے کوئی ایک توپ بھی ناکارہ ہوگئی تو ہمیں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ جب بھارتی توپ کا کوئی گولہ ہماری طرف آتا ہے تو میں اپنی توپ کے ساتھ اسلئے چمٹ جاتا ہوں کہ توپ کو نقصان نہ پہنچے چاہے میرا جسم ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے۔یہ اور اس طرح کے بیشمار واقعات ہماری بہادر افواج کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ جب دنیا کے عسکری ماہرین نے محاذوں کا دورہ کیا اور پاک فوج کے جوانوں اور افسروں کی جرأت وبہادری کو دیکھا تو بے اختیار یہ بات کہنے پر مجبور ہوگئے تھے کہ میدان کارزار میں پاکستان کی افواج کا مقابلہ کرنا بھارت کیلئے ممکن نہیں ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہماری مسلح افواج اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور شجاعت کے اعتبار سے دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ پاکستان کا دفاع ان کی اوّلین ذمے داری ہے اور وہ اِس مقدس فریضے کی ادائیگی میں ہر وقت مستعد اور چوکس رہتی ہیں۔ ہماری بہادر افواج کی امتیازی شناخت ان کا جذبہ شہادت ہے اور ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘کا ماٹو ہے۔ شہادت کا شوق اور جہاد فی سبیل۔۔۔۔یہ دو ایسی صفات ہیں جن سے بھارت ، امریکہ ، روس اور دیگر ممالک کی افواج محروم ہیں۔ قیام پاکستان سے اب تک ہمارے ہزاروں جانباز جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں اور داخلی اور خارجی چیلنجوں کے سامنے ناقابلِ تسخیر دیوار بنے ہوئے ہیں۔ہماری افواج کئی طرح کے دشمنو ں سے برسرپیکار ہے۔ ایک دشمن وہ جو بھارت کی صورت میں سامنے ہے۔دوسرے وہ دشمن ہیں جو سامنے تو نہیں لیکن ہماری بستیوں میں موجود ہیں بظاہر عام انسانوں جیسے نظر آتے ہیں۔ یہ دشمن بھارت سے زیادہ مکار اور خطرناک ہیں یہ اچانک اپنے ہی ہم وطنوں پر حملہ آور ہوتے اور مختلف طریقوں سے تباہی پھیلاتے ہیں۔ یہ دہشت گرد بظاہر اسلام کا نام لیتے ہیں، نام بھی مسلمانوں والے ہیں ، شکل وصورت بھی مسلمانوں والی ہے مگر حقیقت میں ان کا دین اسلام سے دور کا تعلق بھی نہیں۔ہماری فوج کے بہادر جوان ان تمام دشمنوں کے خلاف برسرپیکار ہیں جو دیدہ ہیں یا نادیدہ ہیں۔ ہمارے دشمن یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب تک مضبوط فوج موجود ہے پاکستان کو نقصان پہنچانا ممکن نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ دشمن کااولین نشانہ ہماری فوج ہے ، ملک میں فوج کے کانوائے کو نشانہ بنایا جاتا ہے ، کبھی ان پر خودکش حملے کئے جاتے ہیں ، کبھی راستے میں بارودی سرنگیں بچھائی جاتی ہیں۔۔۔۔۔دشمن کا فوج کے خلاف سب سے خطرناک وار۔۔۔۔۔غلیظ پروپیگنڈا ہے۔ اس پروپیگنڈا کا مقصد یہ ہے کہ فوج اور قوم کے درمیان نفرت کے بیج بوئے جائیں۔ یہ وہی حربہ ہے جو مشرقی پاکستان میں استعمال کیا گیا پہلے وہاں بھائی کو بھائی سے لڑایا گیا پھرحالات ایسے پیدا کردیے گئے کہ کلمہ گو مسلمان اپنے ہی مسلمان اور اپنی عساکر کے خلاف ہوگئے ، افواج پر حملے کئے جانے لگے ، ان کی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جانے لگا اس طرح سے اپنی افواج کو کمزور کرکے دشمن کا راستہ ہموار کیا گیا پھر جو ہوا وہ خون کے آنسو رولادینے والی داستان ہے ، ملک دولخت ہوگیا ، بھائی بھائی کا دشمن بن گیا ، پاکستان سے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی سلطنت ہونے کااعزز چھن گیا اور ہمارے 90ہزار فوجی دشمن کے قیدی بن گئے۔9مئی کے دن پاکستان میں جو کچھ ہوا جس طرح عسکری تنصیبات پر حملے ہوئے ، شہدا کی یادگاروں کو مسمار کیا گیا۔۔۔۔۔اور ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا یا اب بھی کیا جارہا ہے۔۔۔۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بدترین ملک دشمنی ہے ،یہ دانستہ طور پر 1971ء جیسے حالات پیدا کرنے کی سازش ہے۔ عسکری تنصیبات پر حملے کرنے یا افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے دانستہ یا نادانستہ دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ضروری ہے کہ ان ملک دشمنوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ یہ کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ ان کے ساتھ رعایت ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہے۔ یہ وقت قوم کے باہمی اتحاد اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا ہے۔ ہمیں وطن کی حفاظت کیلئے جانیں قربان کرنے والے شہیدوں اور غازیوں پر فخر ہے۔ مضبوط فوج ہی پاکستان کی بقاکی ضامن اور بھارتی عزائم کی راہ میں آہنی دیوار ہے۔ پوری پاکستانی قوم کا مطالبہ ہے کہ 9مئی کے سانحہ کے ذمہ دار اور ان کے ماسٹر مائنڈاور افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کیلئے کسی کو ملک کی سلامتی اور سالمیت کے ساتھ کھیلنے کی جرأت نہ ہو۔