9 مئی : سب منصوبہ بندی سے ہوا، کال ریکارڈ موجود، یاسمین راشد کی رہائی چیلنج کرینگے : آئی جی پنجاب 

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد اور حماد اظہر سمیت کئی افراد کی فون کالز کا ڈیٹا موجود ہے۔ لاہور میں دیگر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں آئی جی پنجاب نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات اچانک پیش نہیں آئے۔ باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبوں کے تحت سب کچھ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف پراپیگنڈا ہوا۔ ڈاکٹر عثمان انور نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی رہائی کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یاسمین راشد اور حماد اظہر سمیت کئی افراد کی فون کالز موجود ہیں۔ شرپسندوں کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ تمام ثبوت عدالت میں پیش کریں گے۔ آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ یہ خواتین سے زیادتی کے جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔ زیادتی تو لیڈی ایس ایچ او کے ساتھ ہوئی ہے۔ خواتین افسروں سمیت پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 9 مئی کو شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس والوں کے بازو توڑے گئے۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ٹارگٹ پہلے سے سلیکٹڈ تھے۔ جناح ہاﺅس‘ ریڈیو پاکستان‘ جی ایچ کیو‘ ریڈیو پاکستان‘ دیگر تنصیبات پر ایک ہی وقت میں حملے کئے گئے۔ 9 مئی کو شہداءکی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ جہاں دشمن بھی نہیں پہنچ سکا‘ وہاں شرپسند پہنچ گئے۔ یہ اب مظلومیت کارڈ کھیل رہے ہیں۔ پہلے کہا کہ فورسز نے 40 بندے مار دیئے پھر بعد میں 25 افراد مارنے کا پراپیگنڈا کیا گیا۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ 2019ء اور 2021ءکی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں اور ہم پر ہٹالی گئیں۔65ءکی جنگ میں دشمن کے دانت کھٹے کرنے والے ایم ایم عالم کے جہاز کو جلا دیا گیا۔ ان حملوں کے حوالے سے تمام ٹویٹس‘ انسٹاگرام پوسٹیں اور دیگر ثبوت موجودہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو کیس میں 88 کالز قیادت کے ساتھ منسلک تھیں۔ 9 مئی سے پہلے جو 215 کالز زمان پارک میں ہوئیں اور 9 مئی کو ہونے والی کالز مشترکہ ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنما بھی جناح ہاﺅس حملے میں ملوث ہیں۔ 708 گرفتار افراد میں سے 125 کو عدالت پیش کیا جا چکا ہے۔ گرفتار تمام ملزمان کو عدالت پیش کیا جائے گا۔ واٹس ایپ گروپ کے 170 افراد کی شناخت کر چکے ہیں۔ 17 ملزمان جو پکڑے گئے ہیں‘ ان کا تعلق واٹس ایپ گروپ سے ہے۔ آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ جیلوں میں خواتین کے ساتھ کوئی تشدد نہیں ہو رہا۔ جیلوں میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے الزامات لگائے گئے جنہیں گرفتار خواتین نے خود رد کیا۔ کسی بے گناہ خاتون کو حراست میں نہیں لیا گیا۔ جن خواتین کا ریمانڈ آیا ان کو عزت کے ساتھ لائے ہیں۔ جیلوں میں 150 کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ جیلوں میںخواتین کے ساتھ زیادتی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ای پیپر دی نیشن