آئی ایم ایف کے مطالبات  اور پاکستان کی خود مختاری

یہ ایک نہایت اہم پیشرفت ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے نئے سالانہ ترقیاتی منصوبے طلب کر لیے ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چاروں صوبائی حکومتیں اپنے ترقیاتی فنڈز کی سیکٹر وائز تقسیم کی تمام تفصیلات پلاننگ کمشن کو دیں۔ اس حوالے سے پنجاب اور سندھ حکومتوں نے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبے اور حکمت عملی وفاقی حکومت سے شیئر کردی ہے جبکہ خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں بجا طور پر اپنے ترقیاتی منصوبے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کرنے سے گریز کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ وفاقی حکومت پہلے ہی آئی ایم ایف کی تجویز پر ترقیاتی پروگرام کو ترتیب دے رہی ہے۔ مزید یہ کہ وفاقی حکومت نے صوبائی نوعیت کے منصوبوں کے فنڈز میں کمی آئی ایم ایف کی ہدایت پر کی ہے۔ یہ پاکستان کی ترقی میں آئی ایم ایف کی براہ راست کارِ مداخلت ہے جو مناسب نہیں۔ آئی ایم ایف جس طرح پاکستان کے گرد شکنجہ کس رہا ہے اس سے یہی تاثر پختہ ہو رہا ہے کہ پاکستان کی آزادی اور خود مختاری پر وہ پوری طرح قابض ہو چکا ہے۔ نہایت افسوس ناک بات یہ ہے کہ حکمرانوں کو اس بات سے کوئی فرق ہی نہیں پڑ رہا کہ ملک کے بارے میں حساس نوعیت کی معلومات وہ ایسے ادارے کو دے رہے ہیں جو صہیونیوں کے قبضے میں ہے اور اس کے پاس ایسی معلومات کا ہونا پاکستان کے وجود کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ یہ صورتحال قرض لینے والے حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے اور انھیں اس بات پر ضرور توجہ دینی چاہیے کہ وہ ملک کو پاوں پر کھڑا کرنے کے نام پر ایسے اقدامات ہرگز نہ کریں جن سے ملک کی سالمیت ہی داو پر لگ جائے۔

ای پیپر دی نیشن