لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ نے لاہور میں سرکاری بسیں نہ چلانے اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹرز کو گاڑیاں چلانے کی اجازت نہ دینے کے خلاف دائر درخواست پر سیکرٹری ٹرانسپورٹ سے تفصیلی 25 جون تک رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے حکم دیا کہ لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی پانچ سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کی جائے، الیکٹرک بسوں کے حوالے سے تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے نجی ٹرانسپورٹ کمپنی شاہین ٹریولز کی دائر درخواست پر سماعت کی۔ منگل کو سماعت پر عدالتی حکم پر صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ پنجاب اور پنجاب ماس ٹرانزٹ کمپنی کے سی ای او ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ جسٹس شجاعت علی خان نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کتنے روٹس پر بسیں چل رہی ہیں اور کتنے روٹس پر نہیں چل رہیں، پرائیویٹ ٹرانسپورٹرز کو شہر میں بسیں چلانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی؟۔ دوران سماعت درخواست گزار کمپنی نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور کے مختلف روٹس پر 2019ء سے پرائیویٹ بسوں کا داخلہ بند کیا گیا ہے۔ 2019ء سے لے کر اب تک ان روٹس پر سرکاری بسیں نہیں چلیں۔ درخواست میں بتایا گیا کہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو شہر میں روٹس بنانے کا اختیار ہے۔ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ایک شہر سے دوسرے شہر روٹ بنانے کا اختیار نہیں رکھتی، درخواست گزار نے استدعا کی کہ متعلقہ روٹس پر اگر سرکاری ٹرانسپورٹ نہیں چلانی تو پرائیویٹ کمپنی کو اپنی سروسز شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔