ایگزٹ پول فراڈ نکلا، مودی کی مقبولیت کم، کانگریس کا گراف اوپر

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق مودی کی جماعت بی جے پی کے لیے بڑا اپ سیٹ دیکھنے میں آیا ہے توقع سے کم سیٹیں ملی ہیں۔  جس کے بعد بھارتی سٹاک مارکیٹ بھی کریش کرگئی۔ لوک سبھا میں سادہ اکثریت کیلئے 543 نشستوں میں سے 272 پر کامیابی درکار ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انتخابات کے ابتدائی نتائج کو دیکھتے ہوئے مودی کی بی جے پی کو بڑے اپ سیٹ کا سامنا ہے۔ بھارتی الیکشن کمشن نے تمام 543  نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا۔ این  ڈی ٹی وی اور اخبار   دی ہندو کے مطابق مودی اتحاد  نے293 اور کانگریس کولیشن انڈیا232،دیگر پارٹیوں نے18 سیٹیں جیت لیں،تامل ناڈو میں  مودی اتحاد اورمد ھیہ پردیش میں کانگریس اتحاد کا صفایا ہو گیا۔بی جے پی 240اور کانگریس 98 نشستیں جیت سکی، مودی کو سادہ اکثریت نہ مل سکی۔ ایگزٹ پولز میں مودی کے اتحاد این ڈی اے کی بڑی کامیابی کی پیشگوئی کی گئی تھی لیکن بی جے پی کے زیر قیادت اتحاد کو بھاری اکثریت نہ مل سکی۔ بی جے پی اتحادیوں کے بغیر سادہ اکثریت بھی نہ لے سکی۔ مودی اتحادیوں کی مدد سے بمشکل سادہ اکثریت کا ہدف پار کر پائے۔ بھارت میں مودی کے مینڈیٹ میں کمی کے رجحان کے بعد سٹاک مارکیٹ کریش کرگئی ہے جس میں 4 سالوں کے دوران سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔  بی ایس ای انڈیکس 4378 پوائنٹس کے بعد 72 ہزار 76 پوائنٹس پر آگیا ہے۔ سرمایہ کاروں کے 30 لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے۔  بھارت کی 28 ریاستوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ سمیت 8 مرکزی علاقوں میں بھی لوک سبھا کے انتخابات ہوئے۔ انتخابات کے دوران 2700 سے زائد سیاسی جماعتیں اور 8 ہزار سے زائد امیدوار اپنی قسمت آزمائی اور بہت سے بڑے نام بھی انتخابات میں ہار گئے۔ بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق 4 جون تک غیر حتمی نتائج کے مطابق لوک سبھا کے انتخابات میں ہیما مالنی‘ شترو گن سنہا‘ راج ببر‘ کنگنا رناوٹ اور یوسف پٹھان سمیت متعدد اداکار و سپورٹس شخصیات کامیاب ہوئیں۔ یوسف پٹھان نے آل انڈیا ترنمول کانگریس کی جانب سے مغربی بنگال کی بہرام پور نشست پر کانگریس کے ادھیر چودھری کو بڑے مارجن سے ہرایا۔  عمر عبداﷲ‘ محبوبہ مفتی‘ سمرتی ایرانی بھی ہار گئیں۔کانگریس کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ اس الیکشن میں صرف بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) ہی نہیں بلکہ پوری ریاستی مشینری کے خلاف الیکشن لڑے کیونکہ خفیہ ایجنسیاں‘ بیورو کریسی اور آدھی عدلیہ ہمارے خلاف تھی۔ بی جے پی نے پارٹیاں توڑیں‘ وزرائے اعلیٰ کو جیلوں میں ڈالا اور ہر ہتھکنڈا استعمال کیا لیکن اس کے باوجود بھارت نے متفقہ فیصلہ سنایا ہے کہ بھارت کو مودی جی نہیں چاہئیں۔ کانگریس نے متحد ہو کر حکومت کے خلاف انتخاب لڑا‘ بھارت کو بچانے کا کام غریب لوگوں‘ مزدوروں اور کسانوں نے کیا اور انڈیا اتحاد نے اس الیکشن میں بھارتی آئین کو بچا لیا ہے۔ انتخابی نتائج سے مودی جی کو عوام کا بڑا پیغام ملا کہ انہیں اب مودی نہیں چاہئے۔کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کو بڑی کامیابی ملی ہے اور بی جے پی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پائے گی۔بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتار بینر جی نے وزیراعظم نریندر مودی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ کولکتہ سے بھارتی میڈیا کے مطابق ممتا بینر جی نے کہا کہ مودی اپنی ساکھ کھو چکے ہیں اور انہیں واضح اکثریت نہیں ملی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وراناسی میں نریندر مودی کو 2019ء کے مقابلے میں کم ووٹ پڑے‘ انہیں 6 لاکھ 12 ہزار 970 ووٹ ملے‘ مودی کے مقابل کانگریس کے امیدوار اجے رائے کو 4 لاکھ 60 ہزار 457 ووٹ ملے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا ہے کہ لوگوں نے لگاتار تیسری بار این ڈی اے پر بھروسہ کیا ہے۔ یہ بھارت کی تاریخ کا ایک تاریخی کارنامہ ہے میں اس پیار کیلئے بھارتی عوام کے سامنے جھکتا ہوں۔ یقین دلاتا ہوں کہ ہم لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کیلئے اچھے کام جاری رکھیں گے۔ میں اپنے تمام کارکنان کو بھی ان کی محنت کیلئے سلام پیش کرتا ہوں۔ بی جے پی کارکنوں سے خطاب میں کہا ہے کہ بھارت دنیا میں تاریخ رقم کرے گا عوام دس گھنٹے اور میں 18 گھنٹے کام کروں گا۔ آج بڑا منگل ہے۔ این ڈی اے تیسری بار سرکار بنانے جا رہی ہے، بھارتی عوام نے این ڈی اے پر پورا بھروسہ دکھایا، آج دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی جیت ہے، یہ 140 کروڑ بھارتیوں کی جیت ہے، 1962ء کے بعد پہلی بار کوئی جماعت تیسری بار حکومت بنائے گی،  بھارتی الیکشن کمشن اور الیکشن کا کام کرنے والوں کا بھی شکریہ، اتنی گرمی میں سب لوگوں نے بہترین کام کیا۔ عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، ہم نے گزشتہ دس سالوں میں 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ چار کروڑ غریبوں کو نئے گھر ملے۔ کروڑوں لوگوں کو راشن ملا، ملکی ترقی کیلئے بڑے فیصلے کریں گے اور یہ مودی کی گارنٹی ہے آزادی کے 70 برس بعد 12 کروڑ لوگوں کو پانی ملا۔ بی جے پی اتحاد مقبوضہ جموں و کشمیر کی 6 میں سے 2 سیٹیں جیت سکا۔ سیاسی ماہرین کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے انتخابی نتائج بی جے پی کیلئے دھچکا ہیں۔ مسلمان دشمن مودی کی مقبولیت کم  ہو گئی ہے۔ بی جے پی نے 2019-2014ء کے مقابلے میں بھی کم ووٹ لئے ہیں۔ بھارت کے لو ک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران مسجد کی طرف علامتی تیر چلا کر مسلمانوں کو ہراساں کرنے والی بی جے پی امیدوار مادھوی لٹھا کو بری طرح شکست ہو گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حیدرآباد میں بی جے پی انتہا پسند امیدوار مادھوی لٹھا کو شکست ہو گئی۔ انہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے 3 لاکھ30  ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے  شکست دی۔ 

ای پیپر دی نیشن