اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے والوں کی نشاندہی کے لیے ایکس کارپوریشن کے چیف لیگل کونسل سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکس کو مشکوک اکاؤنٹس کی نشاندہی کے لیے ایف آئی اے کی جانب سے بھجوائی گئی ایمرجنسی ڈسکلوژر ریکوئسٹ بھی طلب کر لی۔ عدالت نے ایف آئی اے کو جج اور ان کی فیملی کی پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات پاسپورٹ آفس کے ڈیٹا بیس سرور سے نکالنے کی فرانزک تحقیقات کرانے کا حکم دے دیا۔ نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی کے تحت قائم سی ای آر ٹی کے سربراہ کو آئندہ سماعت پر 2 جولائی کوعدالت میں پیش ہونے کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل لارجر بنچ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم اور فیملی کا ڈیٹا لیک کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے، آئی بی، ڈی جی امیگریشن، سی ٹی ڈی، پیمرا اور ایف بی آر کی رپورٹس عدالت میں جمع کرا دی گئیں۔آئندہ سماعت پر ان تمام اداروں کے رپورٹ تیار کرنے والے ایکسپرٹس مختصر پریزنٹیشن دیں۔ عدالتی آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے اپنی رپورٹ کا جائزہ پیش کیا گیا، رپورٹ کے مطابق ٹویٹ کرنے اور ری ٹویٹ کرنے والے چند اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ عدالت نے اس کی کاپی ایف آئی اے سے طلب کر لی جبکہ رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ معزز جج کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر ایکس کارپوریشن کے چیف لیگل کونسل سے خط و کتابت کی جائے اور لیٹر بھجوانے سے قبل اس کا ڈرافٹ چیمبر میں بنچ ارکان کے سامنے رکھا جائے۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے آئی ایس آئی کی رپورٹ جمع کرائی گئی۔ بڑی مایوسی کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ ناکافی ہے۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آئی ایس آئی ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ ہمیں ان دونوں سوالوں سے متعلق جواب نہیں مل سکا۔
جسٹس بابر کیخلاف مہم والوں کی نشاندہی کیلئے ایکس کارپوریشن سے رابطے کا فیصلہ
Jun 05, 2024