اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 نیوی افسروں کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا 

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 سابق نیوی افسران کی سزائے موت پر عملدرآمد کرنے سے روک دیا، جنہیں کراچی میں قائم نیوی ڈاکیارڈ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے ڈاک یارڈ حملہ کیس میں فیئر ٹرائل نہ ملنے کی نیوی افسران کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ تحریری حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ درخواست گزاران کے مطابق انہیں جنرل کورٹ مارشل میں سزائے موت سنائی گئی۔ درخواست گزاران کے مطابق انہیں جنرل کورٹ مارشل کے دوران وکیل کی معاونت فراہم نہیں کی گئی۔ درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ ملزموں سے شواہد اور کورٹ آف انکوائری کی دستاویزات بھی شیئر نہیں کی گئیں۔ آئین کا آرٹیکل 9 اور 10 اے شہریوں کو زندگی جینے کا حق اور فیئر ٹرائل کا حق فراہم کرتے ہیں، حق زندگی، فیئر ٹرائل سے متعلق سوال کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست کے زیر سماعت ہونے تک ملزموں کو پھانسی نہ دی جائے۔ حکم نامے کے مطابق فریقین چیف آف نیول سٹاف کا مؤقف بمعہ وجوہات عدالت میں جمع کرائیں۔ بتایا جائے کہ چیف آف نیول سٹاف کو دستاویزات تک رسائی ریاست کے مفادات کے برخلاف کیوں لگتی ہے؟ چیف آف نیول سٹاف کا مؤقف تین ہفتوں میں عدالت میں سربمہر لفافے میں جمع کرایا جائے، کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے یکم جولائی 2024ء کو مقرر کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...