پاکستان ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کیلئے پرعزم، آئیں چیلنجز کا مقابلہ کریں: صدر زرداری  

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+خبر نگار خصوصی ) صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری  نے عالمی یومِ ماحولیات کے موقع پر پیغام میں کہا کہ پاکستان کا شمار ماحولیاتی تغیرات کے منفی اثرات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ہوتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان کو  سیلاب، خشک سالی، شدید گرمی  اور جنگلات میں آتشزدگی جیسے متنوع واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے عالمی یوم ِماحولیات کا موضوع زمین کی بحالی، بنجر پن کی روک تھام اور خشک سالی سے بچاؤ ہے۔ اس دن کا مقصد آئندہ نسلوں کی خاطر ماحولیاتی تحفظ کی ہماری مشترکہ ذمہ داری کو اجاگر کرنا ہے۔ آج  ہم بین الاقوامی شراکت داری کے فروغ سے ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ پاکستان ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کیلئے پر عزم ہے۔ گرین پاکستان پروگرام جیسے اقدامات کی بدولت جنگلات اور ماحولیاتی نظام کی بحالی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے پر ہماری توجہ ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کیلئے اہم ثابت ہوگی۔ اس عالمی یوم ِماحولیات پر، آئیے ہم ماحولیاتی تحفظ کے اپنے عزم کا اعادہ کریں۔ آئیے ، اپنی آئندہ نسلوں کیلئے ایک صحت مند، محفوظ، اور پائیدار مستقبل کیلئے ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف نے کہا ہے کہ ہر سال 5 جون کو ماحول کا عالمی دن منایا جاتا ہے جو ہمیں اپنی زمین، سمندر اور  ہمارے ارد گرد کے قدرتی ماحول کے تحفظ کی یاد دہانی کرواتا ہے۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق عالمی یوم ماحولیات 2024ء کے موقع پر اپنے پیغام میں نیول چیف نے کہا کہ  اِس سال ماحول کے عالمی دن کا موضوع "زمین کی زرخیزی کی بحالی، بیابانی کی روک تھام اور خشک سالی پر قابو ہے۔ پاکستان نیوی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی وسیع و عریض ساحلی پٹی ہزاروں افراد کو معاش کے وسائل تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ ہمارے سمندری وسائل متنوع حیاتیات کا قیمتی خزانہ ہیں جو جسیم سمندری کچھووں سے خوبصورت چٹانوں تک کی سمندری حیات کی مدد کرتے ہیں۔ تاہم ہمارے ساحلی علاقے اور میرین ایکو سسٹم کو انسانی سر گرمیوں سے شدید خطرات لاحق ہیں جن میں سمندری آلودگی، سمندر اور ساحل پر تیل کا گرنا اور صنعتی فضلہ شامل ہے جو بحری حیات کے لیے خطرہ ہیں اور غذائی تسلسل کو آلودہ کرتے ہیں۔ ضرورت سے زائد اور غیر متوازن ماہی گیری کی عادات مچھلی کی آبادیوں میں کمی اور میرین ایکو سسٹم کے توازن کو خراب کرتی ہے۔ یہ بھی قابل ِ ذکر ہے کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرزکی جانب سے بحریہ یونیورسٹی، ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان اور وزارت ِموسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے اس دن کے موضوع کی مناسبت سے ایک روزہ سیمینار بھی منعقد کیا جا رہا تاکہ شعور و آگہی کو فروغ حاصل ہو۔ بے شمار وسائل اور قدرت کے بے پناہ انعامات کی حفاطت کے لیے ہم اپنے بچوں، ملک کے مستقبل اور خود کے مقروض ہیں۔ یاد رکھیے، ایک صاف ستھرا اور ماحول دوست پاکستان ایک خوشحال پاکستان ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن