اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف 5 روزہ دورہ پر چین کے شہر شینزن پہنچ گئے، جہاں سے انہوں نے اپنا پہلا پیغام بھی جاری کر دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا اعلیٰ چینی حکام اور پاکستان میں چین کے سفیر نے استقبال کیا۔ شہباز شریف جدید آئی ٹی کمپنیوں کا دورہ اور فورم میں شرکت کریں گے۔ 79 پاکستانی کمپنیوں کے نمائندے چینی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ چینی قیادت کی دعوت پر اپنے پہلے سرکاری دورے پر شینزن پہنچا ہوں، شہر کے افق اور ترقی سے بہت متاثر ہوا جو جدید چین کی عکاس ہے۔ صوبائی حکام کے ساتھ مصروفیات کے لئے پْرجوش ہوں۔ شینزن کی کاروباری اور صنعتی شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں کروں گا۔ شینزن کے بعد صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی کیانگ اور دیگر چینی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے لئے بیجنگ جاؤں گا۔ دورے سے قبل جاری پیغام میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہیں، چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا غیر مشروط ساتھ دیا، چین کے تعاون کے ساتھ نواز شریف کے دور کے دوران بجلی کے اندھیرے ختم ہوگئے۔ اس سے پاکستان کے مخالفین کے پیٹ میں بہت بل پڑے لیکن ہمین اس سے گھبرانا نہیں چاہیے، میں چین کے صدر شی جن پنگ کی لیڈر شپ کا دل سے معترف ہوں، انہوں نے پاکستان اور چین کی دوستی نا صرف ہمالیہ نما بنائی بلکہ اسے سمندروں سے گہرا کر دیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین کی پاکستان کے ساتھ لازوال دوستی ہے۔ ہم ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں، ہم ایک خاندان کی طرح گفتگو کرتے ہیں، چین پاکستان کا ایک ایسا دوست ہے جس کی کوئی دوسری نظیر نہیں ملتی۔ خلیجی برادر ممالک بھی ہمارے پر اعتماد دوست ہیں لیکن چین کے ساتھ ہمارا ہمسائے کا تعلق ہے جو 75 سال پر محیط ہے۔ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا غیر مشروط ساتھ دیا چاہے طوفان ہو یا جنگ، جس طرح ایک بھائی دوسرے بھائی کا ساتھ دیتا ہے۔ نواز شریف کے پچھلے دور میں چین اور پاکستان کی دوستی دوسرے مرحلے میں شامل ہوئی اور سی پیک کے ذریعے پاکستان میں نواز شریف نے بطور وزیر اعظم تقریبا39 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اہتمام کیا، اس کے نتیجے میں پاکستان میں بے پناہ خوشحالی آئی اور سب سے بڑا سنگین مسئلہ بجلی کا، جس کی وجہ سے اندھیرے چھائے ہوئے تھے۔ صنعتیں دم توڑ چکی تھیں، چین کے تعاون کے ساتھ نواز شریف کے دورہ کے دوران بجلی کے اندھیرے ختم ہو گئے۔ اس سے پاکستان کے مخالفین کے پیٹ میں بہت بل پڑے لیکن ہمیں اس سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ ہمارا یہ دورہ اس دوستی کی ایک اور اونچی سمت متعین کرے گا اور اس میں سی پیک کو ہم نئے دور میں داخل کریں گے جسے میں سی پیک فیز 2 کا نام دیتا ہوں، اس میں بزنس ٹو بزنس جو تعلقات ہیں اس میں بے پناہ بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی اور اسی طرح حکومت ٹو حکومت میں جو بڑے منصوبے ہیں اس پر بھی گفتگو کریں گے۔ شہباز شریف نے بتایا کہ میں چین کے صدر شی جن پنگ، جن کی ماہرانہ قیادت کی وجہ سے چین دنیا کی ایک بڑی طاقت بن گیا، کی لیڈر شپ کا دل سے معترف ہوں۔ ہم چین کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے کشمیر کے عوام کے لیے آواز اٹھائی اور کشمیری بھائیوں کی حمایت کی۔ پاکستان چین کے تمام معاملات کے حوالے سے حمایت کی چاہے وہ ون کنٹری ٹو سسٹم ہو، ہانگ کانگ ہو، تائیوان ہو جس کو پاکستان چین کا اٹوٹ انگ سمجھتا ہے۔ ان معاملات میں پاکستان چین سے متفق ہے اور اس کا ساتھ دیتا ہے۔ قبل ازیں وزیر اعظم نے ٹویٹ میں کہا کہ کرپشن، ناقابلیت اور نااہلی پر زیرو ٹالرنس ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنا ناسور کو دورکرنے کی جانب ایک قدم ہے، یہ ناسور ہمارے نظام کو اندر سے کینسرکی طرح کھا رہا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ایک زیادہ ایماندار اور مؤثر بیوروکریسی کی تشکیل کے لیے پوری طرح پر عزم ہوں، ایسی بیورو کریسی جو اعلیٰ معیار کی عوامی خدمات کی فراہمی اور حکمرانی کا معیار بلند کرے گی۔ علاوہ ازیں ایم ایل ون منصوبہ میں کراچی تا پشاور ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن کے منصوبے میں بڑے بریک تھرو کی راہ ہموار کی۔ وزیراعظم کے دورہ چین میں ایم ایل ون منصوبے کے مالی معاملات طے پانے کا امکان ہے۔ ایم ایل ون منصوبے کیلئے فنانسنگ معاہدے کے امور کو حتمی شکل دی جائے گی۔ معاملات طے پانے پر پاکستان اور چین کے درمیان فنانسنگ کا معاہدہ ہوگا۔ ایم ایل ون منصوبے کیلئے 85 فیصد فنڈز چین کی جانب سے فراہم کئے جانے کا امکان ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق منصوبے کیلئے پاکستان اپنے وسائل سے 15 فیصد فنڈز فراہم کرے گا۔ ایم ایل ون منصوبہ 8 سال میں مکمل کرنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک 1726 کلو میٹر ڈبل ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ سی ڈی ڈبلیو پی نے گزشتہ ماہ ایم ایل ون منصوبے کا نظرثانی پی سی ون منظور ہو چکا ہے۔ سی ڈی ڈبلیو پی نے 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کے ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دی تھی۔ دورے پر روانگی سے پہلے انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی، تجارتی و سرمایہ کاری روابط کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرکے برآمدات میں اضافے کا خواہاں ہے، سی پیک اعلیٰ معیار کی ترقی کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے پاکستان کی سائنسی و تکنیکی ترقی کو فروغ ملا ہے ، چینی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبے بنائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی کمپنیوں کے باہمی فائدے اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے چین کی کاروباری شخصیات کے ساتھ بات چیت کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنایا جائے گا، چین پاکستان اقتصادی راہداری کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں اور ہماری دوستی لازوال ہے اور ہمارے دل ایک دوسرے کیساتھ دھڑکتے ہیں۔انہوں نے مشکل ترین وقت میں چین کی طرف سے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور کہا کہ پاکستان چین کو دنیا بھر میں اپنا سب سے قابل اعتماد دوست سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ون چائنا اصول پر مضبوطی سے کاربند ہے اور یہ عزم ہمیشہ اٹل رہے گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ 2013 میں اس کے آغاز کے بعد سے حاصل ہونے والی کامیابیاں سب کے سامنے عیاں ہیں۔ توانائی کے صاف اور بہتر بنیادی ڈھانچہ کے حوالہ سے تیز تر اور مفید نقل و حمل کے نیٹ ورک کے نتیجہ میں سی پیک سے پاکستان کیلئے وسیع تر ترقی کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ بعد ازاں شینزن میں شہباز شریف نے چینی میڈیا سے گفتگو میں پاک چین تعلقات اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک اب نئے دور میں داخل ہورہا ہے۔ ون بیلٹ ون روڈ صدر شی جن پنگ کا شاندار منصوبہ ہے، جو اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ دنیا میں امن قائم کئے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ہے۔ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ ہے، جس کے تحت پاکستان میں بے پناہ ترقی ہوئی اور منصوبے لگائے گئے جن کا پاکستان کی معاشی ترقی کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تھرکول کی صورت میں پاکستان کو بہت بڑا خزانہ دیا عطا کیا ہے اور تیل کے مقابلے میں کوئلہ سے سستی بجلی بنائی جا سکتی ہے، اس کے استعمال سے نہ صرف سستی بجلی پیدا ہو سکتی ہے بلکہ اربوں ڈالر کی درآمدی بچت بھی ہو سکتی ہے۔ صدر شی جن پنگ کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے سی پیک کے حوالے سے پاکستان میں بے پناہ سرمایہ کاری کی اور اب سی پیک ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جس میں بی ٹو بی اس کا سب سے اہم جزو ہو گا۔ زراعت میں ہم چین کے تجربات سے مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں، چینی کمپنیوں کے ساتھ زراعت کے شعبے میں معاہدے کئے جائیں گے، مجھے پوری امید ہے کہ چینی قیادت ہمارا پورا ساتھ دے گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان جدید ٹیکنالوجی سے ملکی زرعی شعبے کی پیداوار اور زرعی برآمدات میں اضافے کیلئے کوشاں ہے، پاکستان چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، جدید زراعت و دیگر شعبوں میں اشتراک کے فروغ کا خواہاں ہے۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے شینزن کے سربراہ اور صوبہ گوانگ ڈونگ کے نائب سربراہ مینگ فینلی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے شینزن میں ملاقات کی۔ ملاقات میں مینگ فین لی نے وزیرِ اعظم کا شینزن آنے پر خیرمقدم کیا اور انہیں شینزن کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کئی برس بعد شینزن آکر دلی خوشی ہوئی، شینزن کی حکومت اور اس کے عوام کی مہمان نوازی پر مشکور ہوں۔ شینزن لاہور کا سسٹر شہر اور گوانگ ڈونگ پنجاب کا سسٹر صوبہ ہے، پاکستان چین کی ترقی سے بہت متاثر ہے اور چین کی ترقی سے سیکھنا چاہتا ہے۔ ہماری حکومت سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے اشتراک اور سرمایہ کاری سے ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے کوشاں ہے، اپنے دورے کے شینزن سے آغاز کا مقصد شینزن کی ترقی بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی ترقی سے سیکھنا ہے۔ پاکستانی حکومت جدید ٹیکنالوجی سے ملکی زرعی شعبے کی پیداوار اور زرعی برآمدات میں اضافے کیلئے کوشاں ہے، پاکستان کی سب سے بڑی طاقت اس کی نوجوان افرادی قوت ہے جو ملکی آبادی کے 60 فیصد ہے، شینزن اور پاکستان میں یہ قدر مشترک ہے، امید کرتا ہوں کہ شینزن میں پاکستانی طلباء کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ مینگ فینلی نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی بہت مضبوط اور گہری ہے، شینزن کی حکومت اور شینزن کے لوگوں کیلئے آپ کی میزبانی اعزاز کی بات ہے۔ مینگ فینلی نے کہا کہ امید کرتا ہوں آپ کی چینی اعلیٰ قیادت بالخصوص چینی صدر شی جن پنگ اور چینی وزیرِ اعظم لی کیانگ کے ساتھ ملاقاتیں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور شراکت داری کے فروغ کے حوالے سے مفید ثابت ہوں گی، شینزن میں پاکستانی طلباء کی بڑی تعداد زیرِ تعلیم ہے، پاکستان اور شینزن کے مابین تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ملاقات کے بعد مینگ فینلی نے وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا۔