اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیراہتمام سیمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ سیمپوزیم میں پاکستان اوربیرون ممالک سےسکھ کمیونٹی، سول سوسائٹی کے شرکاءاوراہم حکومتی شخصیات نےشرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق شرکاء نے عالمی امن، ہم آہنگی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات کے تحفظ اور دیکھ بھال میں حکومت پاکستان کے کردار کو سراہا۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اور انصاف اعظم نذیرتارڑ نے سکھ مذہب اور ان کے مقدس مقامات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی میں سکھ برادری کا اہم کردار ہے۔ وطن عزیز میں تمام مذاہب کو مکمل آزادی ہے۔ ہم سکھ یاتریوں کے لیے مزید آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔شرکاء کا کہنا تھا کہ سکھ کمیونٹیز نے ہمیشہ عالمی امن کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ سکھ مذہب کی بھرپور ثقافتی اور روحانی روایات کے فروغ میں بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ غیرملکی سکھ کمیونٹیز کے لوگوں نے پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بہت عزت اور احترام کے ساتھ ہمارا استقبال کیا گیا۔ملائیشیا سے آئے داتو پریتم سنگھ کا کہنا تھا کہ سکھ قوم پاکستان میں ایک اقلیت کے طور پر موجود ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں بہت عزت دی گئی۔ ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے داتک سچا سنگھ نے کہا کہ ہمیں بالکل ایسا محسوس ہوا جیسے ہم اپنے گھر میں آئے ہیں۔ جو اپناپن اورعزت ہمیں اس ملک نے دی ہم اس کے بہت شکر گزار ہیں۔ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر منجیت سنگھ نے کہا کہ ہمارے ساتھ بہت اچھا برتاؤ کیا گیا جس سے ہمیں بہت زیادہ خوشی ہوئی۔ پاکستان سے ہمارا مذہبی اور روحانی تعلق ہےاور یہاں ہمیشہ ہمیں بہت عزت دی گئی۔پاکستانی حکومت کی جانب سے مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینےکے اقدامات کوغیر ملکی سکھ کمیونٹی نے سراہا۔