اسلام آباد : جسٹس اطہر من اللہ نے نیب ترامیم کیس براہ راست نشر کرنے کی درخواست پر اختلافی نوٹ میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو براہ راست دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں. وہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم کیس براہ راست نشر کرنے کی درخواست پر جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کردیا۔جس میں کہا گیا ہے کہ کیس کی کارروائی براہ راست نشرکرنے کی درخواست منظورکی جاتی ہے. بنیادی حقوق کے تحفظ کےلئے براہ راست نشرکرنا ضروری ہے۔اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ کیس کی 31 اکتوبر 2023 اوررواں سال14 مئی کی سماعت براہ راست نشرہوئی. بانی پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں. بانی پی ٹی آئی کو براہ راست دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں۔سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کیس کی پہلے براہ راست نشر ہوچکا ہے. پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد184تین کے مقدمات بنچ ون سےلائیودکھائے گئے۔اختلافی نوٹ میں مزید کہنا تھا کہ نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی 184 تین کے کیس کیخلاف ہے. ذوالفقارعلی بھٹو کوجب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھیں . بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے۔جسٹس اطہر نے کہا کہ سابق وزرائے اعظم کیخلاف نیب اختیار کاغلط استعمال کرتارہا.سابق وزرائےاعظم کی عوامی نمائندہ ہونے پر تذلیل ،ہراساں کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی بھی عام قیدی نہیں ہیں. لاکھوں لوگ ان کےپیروکارہیں، حالیہ عام انتخابات کےنتائج اس کاثبوت ہیں ، ایس او پیز کا نہ بننا کیس براہ راست نشر کرنے میں رکاوٹ نہیں۔اختلافی نوٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے قمر باجوہ کو ایک انٹرویو میں سپرکنگ قرار دیا اور کہا قمرجاوید باجوہ نیب کو کنٹرول کر رہے تھے جبکہ نواز شریف نے کہا پارلیمنٹ کو کوئی اور چلا رہا تھا۔سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ نے ان بیانات کی تصدیق بھی کی اور سیاست میں مداخلت کوتسلیم کیا، نیب کو سیاسی انجینئرنگ، مخالفین کو ہراساں اور نیچا دکھانےکیلئےاستعمال کیاگیا . ناقدین،سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں ،تذلیل کی گئیں اور نیب کا نشانہ بنے۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی. چیف جسٹس فائزعیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس امین الدین اورجسٹس نعیم اخترافغان نے درخوست مسترد کی جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سےاختلاف کیا تھا۔