حکومت ڈیپورٹ پاکستانی طلبہ کے”ویڈیو لنک“ بیانات کا انتظام کرے : برطانوی عدالت

لندن (آصف محمود سے) برطانوی عدالت کے جج نے وزیر داخلہ کے وکیل کو ہدایات جاری کی ہیں کہ دہشت گردی کے الزام میں ڈیپورٹ کئے جانیوالے تین پاکستانی طلبہ شعیب خان، عبدالوہاب خان اور طارق الرحمن کے عدالت میں بیانات کو بذریعہ ویڈیو لنک کرنے کے انتظامات برطانوی ہائی کمشن اسلام آباد میں کرے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جا سکیں۔ لندن ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس مٹنگ نے کہا کہ اس کیس کی سماعت 7سے 26 مارچ تک روزانہ کی بنیاد پر ہو گی۔ گذشتہ روز طلبہ کے وکیل بیرسٹر امجد ملک نے عدالت سے استدعا کی کہ پاکستان بھیجے جانیوالے 3 طلبہ کو برطانیہ وزٹ ویزے جاری کرے تاکہ وہ یہاں آ کر عدالت میں بیان دے سکیں جس پر برطانوی وزیر داخلہ کے وکیل نے کہا کہ ان طلبہ کی ویڈیو لنک کے ذریعہ عدالتی بیانات کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ بیرسٹر امجد نے کہا کہ ویڈیو لنک بیانات قلمبندی کیلئے برطانوی ہائی کمشن میں انتظامات کئے جائیں۔ رابن ٹام نے کہا چونکہ حکومت انہیں اب بھی برطانوی سلامتی کیلئے خطرہ محسوس کرتی ہے لہٰذا ان کے ویڈیو لنک کا بندوبست کسی پرائیویٹ کمپنی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے جس پر بیرسٹر امجد نے کہا کہ طلبہ پر چونکہ سنگین نوعیت کے الزامات ہیں لہٰذا ایسا کرنا مناسب نہیں ہو گا جس پر مسٹر جسٹس مٹنگ نے کہا کہ اگر وہ طلبہ سکیورٹی چیک کے لئے تیار ہوں تو برطانوی ہائی کمشن میں ویڈیو لنک کے ذریعے ان کے بیانات قلمبند کرنے کے انتظامات ہو سکتے ہیں۔ جج نے امجد ملک سے استفسار کیا کہ کیا ڈیپورٹ طلبہ وہاں محفوظ ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر برطانوی عدالت کا فیصلہ ان کے خلاف آیا تو وہ پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کے تشدد کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن