لاہور (اویس قریشی سے) صوبائی دارالحکومت میں پچھلے 17دنوں میں سی سی پی او امجد جاوید سلیمی کی طرف سے موٹر سائیکل کے کاغذات اور غیرنمونہ شدہ نمبر پلیٹ کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے دوران اب تک لاہور کے 83تھانوں میں 28ہزار نئی اور پرانی موٹر سائیکلیں بند ہو چکی ہیں اور ان میں 75فیصد نئی اپلائیڈ فار رجسٹریشن نمبرز کی ہے۔ تھانوں اور مختلف ڈویژنوں کے ذمہ دار افسروں کے مطابق ہزاروں نئی موٹر سائیکلوں کے لاکھوں روپے مالیت کے نئے قیمتی پارٹس چوری ہو چکے ہیں جن کا کوئی اب والی وارث نہیں بن رہا اور نہ ہی کسی مدعی کی تحریری شکایت پر کسی کے خلاف کوئی چوری پارٹس کا مقدمہ ہوا جس پر متاثرہ نئی موٹر سائیکلوں کے مالکان لاہور پولیس کو ”دعائیں“ دے رہے ہیں۔ محکمہ ایکسائز کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور میں اس وقت پنجاب کے متعدد شہروں سمیت لاہور کے بھی لوکل نمبروں پر 47ہزار سے زائد نئی پرانی گاڑیاں نامکمل اور متنازع کاغذات پر شہر میں چل رہی ہیں مگر لاہور پولیس نے صرف موٹر سائیکل سوار فیملیوں کو سافٹ ٹارگٹ بنایا ہوا ہے ہزاروں متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ حکام نے یہ مہم چلا کر ناکوں پر کھڑے پولیس اہلکاورں اور مجاہد سکواڈ پولیس کی روزانہ آمدن میں اضافہ کر دیا ہے جس کے باعث وہ تعاون نہ کرنے پر موٹر سائیکل بند کروا رہے ہیں اور موقع پر ہی کاغذات کی بجائے ”جرمانہ“ کی صورت میں خود ہی موقع کا آفیسر بن کر ریلیف دے دیتے ہیں۔ اس حوالے سے متعلقہ پولیس آفیسروں کا موقف ہے کہ یہ مہم شہر میں بڑھتے ہوئے سٹریٹ کرائمز کو روکنے کے لئے چلائی گئی جس کے مثبت نتائج مل رہے ہیں۔
موٹر سائیکل