آنے والوں سے امیدیں

Mar 05, 2013

ریاض الرحمن ساغر

نرخ بجلی کے بڑھ گئے ہیں اور
نیا مہنگائی کا چلے گا دور
وہ جو دوبارہ آنا چاہتے ہیں
اپنے انجام پر کریں کچھ غور
جو حکومت بھی اب نئی آئی
کیا بڑھا پائے گی توانائی
وہ کہے گی کہو کہیں ہم کیا
ہم نے ورثے میں پائی رسوائی
کیا الہ دین کوئی آئے گا
جو یہ بجھتے دئیے جلائے گا
اپنے پاﺅں پہ جو کھڑا ہو گا
آئی ایم ایف سے جاں چھڑائے گا
کر دے جو عام آٹا گھی سبزی
کوئی لیڈر تو آئے ایسا بھی
کون ہے ایک وہ کروڑوں سے
جو جتائے گا آ کے ہمدردی
کتنے برسوں سے منتظر ہیں ہم
کچھ تو ہوں ملک کے مسائل کم
اسی امید پر ہوئے بوڑھے
نسلِ نو کو ملے نہ کوئی غم
جانے والے تو خیر جائیں گے
اب نہ وہ ہم کو منہ دکھائیں گے
کی ہیں وابستہ ان سے امیدیں
جو نیا عزم لے کے آئیں گے
سوچ کر آئیں وہ ہے کیا کرنا
کیسے ماضی کا زخم ہے بھرنا
اور جینے کی آرزو کیا ہو
ہے اگر بھوک پیاس سے مرنا

مزیدخبریں