پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین نیر بخاری کی زیر صدارت ہوا۔ کراچی میں امریکی آپریشن سنٹر کی تعمیر کے معاملے پر پالیسی بیان میں وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ امریکی فوج شہر قائد میں کوئی کمانڈ سنٹر قائم نہیں کررہی۔ سینیٹر رضا ربانی نے وزیر قانون کے بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے آپریشن سنٹر کی تعیمر کا اعتراف کیا ہےجس کے لئے رقم امریکی محکمہ دفاع فراہم کرے گا۔وزیر قانون نے کہا کہ منصوبہ ابھی زیر غور ہے تاہم اس کی اجازت نہیں دی گئی،جس پر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ زیر غور منصوبے کا ٹینڈر جاری نہیں کیا جاتا،اس منصوبے میں حکومت کی مرضی شامل ہے جبکہ چیئرمین سینیٹ بھی اس حمایت کررہے ہیں۔ اس دوران چیئرمین سینیٹ اور رضا ربانی کے درمیان تلخی بھی ہوئی اور نیئر بخاری نے انہیں بولنے سے روک دیا جس پر رضا ربانی ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔سینیٹ نے نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے آئین میں ترمیم کا بل اسحاق ڈار کی مخالفت پر موخر کردیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ججوں کی دوہری شہریت کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب نہ ملنے کا معاملہ زیر بحث لاتے ہوئے کہا کہ دومرتبہ سوال بھیجنے کے باوجود سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کے حامل ججوں کے نام نہیں بتائے۔انھوں نے کہا کہ دوہری شہریت کا حامل فرد پارلیمنٹ اور سرکاری ملازمت کا اہل نہیں تو جج بھی نہیں بننا چاہیے۔ سینیٹ کا اجلاس اب بدھ سہہ پہر چار بجے ہوگا۔