لاہور(کامرس رپورٹر) بینکنگ سیکٹر سے سرمائے کی قلت ختم نہ ہوسکی۔ بینکوں نے مرکزی بینک سے 10 کھرب روپے سے زیادہ رقم قرض لی ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق مارکیٹ میں سرمائے کی قلت دور کرنے کے لیے بینکنگ سیکٹر کو اوپن مارکیٹ آپریشن کے ذریعے دس کھرب بائیس ارب پینتالیس کروڑ روپے فراہم کئے گئے۔ سات روز کیلئے فراہم کی گئی رقم پر مرکزی بینک 5.82 فیصد سالانہ کی شرح سے سود وصول کریگا۔ مارکیٹ میں سرمائے کی مسلسل قلت کے باعث گزشتہ ماہ کے دوران مرکزی بینک نے بینکنگ سیکٹر کو مجموعی طور پر 41 کھرب روپے سے زیادہ کی رقم فراہم کی تھی۔ علاوہ ازیں حکومت کی طرف سے کمرشل بینکوں کی بجائے مرکزی بینک سے زیادہ قرض لینے اور شرح سود میں کمی کے باعث بینکوں کا منافع کم ہو گیا ہے تاہم اثاثے بڑھ گئے ہیں۔بینکوں کو سال 2016ء کے دوران ٹیکسوں کی ادائیگی کے بعد مجموعی طور پر بعد از ٹیکس 190 ارب روپے کا منافع ہوا ہے اس سے ایک سال قبل کا منافع 199 ارب روپے تھا۔سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق سال کی چوتھی سہ ماہی کے دوران نجی شعبے کے قرضوں میں ریکارڈ اضافے کے باعث آخری سہ ماہی کا منافع تو پہلے سے بڑھ گیا ہے تاہم پورے سال کا منافع کم رہا۔تین ماہ کے دوران نجی شعبے کے قرضوں میں 10.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاجو گزشتہ دس سال کی بلند ترین شرح ہے ۔ایک سال میں بینکاری شعبے کے مجموعی اثاثے 4.6 فیصد اضافے سے 158 کھرب 31 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ اس دوران بینکوں کے ڈیپازٹس میں 13.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ غیر فعال قرضوں کی شرح 10.1 فیصد رہ گئی جو 8 سال کی کم ترین شرح ہے۔