فوجی عدالتیں‘ پیپلز پارٹی نے باضابطہ مخالفت کر دی‘ اے پی سی بے نتیجہ‘ بحالی ضروری ہوئی تو اپنا بل لائیں گے : بلاول

اسلام آباد + لاہور (خبرنگار خصوصی+ سپیشل رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) پاکستان پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی باضابطہ طور پر مخالفت کر دی، بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عدالتوں کی بحالی ضروری ہوئی تو اس کیلئے پیپلزپارٹی اپنا بل لے کر آئیگی، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حکومت ناکام ہوگئی، فاٹا کو فوری طور پر صوبہ خیبر پی کے میں ضم نہ کیا گیا تو یہ قبائلی عوام کے ساتھ فراڈ ہوگا، پنجاب میں پختونوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں اور بلاجواز گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ سمیت بلوچستان کی جماعتوں نے اے پی سی کا بائیکاٹ کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا پیپلزپارٹی فوجی عدالتوں کی مخالف ہے اور اپنے اصولی موقف کو اے پی سی میں دہرایا، دیگر جماعتوں کو اپنے بل کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے گا۔ فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم پر پیپلزپارٹی ڈیڈلاک پیدا نہیں ہونے دے گی کیونکہ آئینی ترمیم نے دوتہائی اکثریت سے منظور ہونا ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے بل کا مسودہ تیار کرلیا ہے کوئی ڈیڈ لاک کا معاملہ ہوا تو پیپلزپارٹی حکومتی بل میں ترامیم پیش کردے گی تاکہ آل پارٹیز کانفرنس میں مختلف جماعتوں کے سربراہان نے جن تحفظات کااظہار کیا ہے ان کو دور کیا جاسکے، اصولی طور پر ہم فوجی عدالتوں کے مخالف ہیں،قوم جاننا چاہتی ہے کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے جن 161لوگوں کو پھانسیاں دینے کے فیصلے کیے گئے ان میں کتنے ”بلیک جیٹ“ دہشتگرد تھے، بحالی کے مسودے کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نئے مسودے میں دہشتگرد تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے مگر اس کی تشریح نہیں کی گئی ہے کہ یہ کس نوعیت کی دہشتگرد تنظیمیں ہیں۔ دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈرز پیپلزپارٹی کے بلز پر دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے اور اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس میں سینیٹ اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن کو بل کو مزید بہتر بنانے کیلئے فاروق ایچ نائیک کی معاونت کی ہدایت کی گئی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس بظاہر بے نتیجہ رہی کیوں کہ نہ ہی اس میں عدالتوں کی مدت میں توسیع کا کوئی حتمی فیصلہ کیا گیا اور نہ ہی اعلامیہ جاری ہوا۔ بلاول نے کہا ہے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق وکلا سے قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو کانفرنس میں مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا۔ مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، اسفند یار ولی، چودھری شجاعت، اسرار اللہ زہری، آفتاب خان شیرپاﺅ، شیخ رشید کے علاوہ عوامی تحریک اور مجلس وحدت کا وفد بھی شامل تھا۔ بلاول نے وکلا سے مشاورت کرنے اور فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کے حوالے سے ٹائم فریم نہیں دیا اور میڈیا سے مختصر بات کرنے کے بعد چلے گئے۔ اس سے قبل اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ اے پی سی کا مقصد فوجی عدالتوں کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے لفظ دہشت گردی کی تشریح کی جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مذہب اور فرقے کو ٹارگٹ کرنے کے بجائے ہر مسلح گروہ کے خلاف کارروائی کی جائے، ریاست کے خلاف جو بھی ہتھیار اٹھائے اسے دہشت گردی کے زمرے میں آنا چاہئے۔ انہوں نے فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کے حوالے سے کہا کہ اس حوالے سے فاٹا کے عوام سے رائے لی جائے، فیصلہ مسلط نہ کیا جائے۔ٹی وی کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پی پی کی اے پی پی سے فاٹا اصلاحات پر تحفظات کی وجہ سے ناراض ہو کر چلے گئے۔ تحرےک نفاذ فقہ جعفرےہ پاکستان نے آل پارٹےز کانفرنس مےں موقف اختےار کےا ہے کہ کچھ قوتیں پہلے بھی نیشنل ایکشن پلان کے راستے میں حائل تھیں اور اب بھی حائل ہیںجب تک نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا کوئی آپریشن اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔ ٹی اےن اےف جے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی جانب سے آپریشن ردالفساد کی مکمل تائیدکا اعلان کرتی ہے۔مجلس وحدت المسلمین کی طرف سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا خطے کی سالمیت و استحکام پرامن پاکستان سے مشروط ہے۔ایشیا مخالف طاقتیں خطے کی ترقی سے خائف ہیں اور خطے کی سلامتی و استحکام کو نقصان پہچانے کے لیے پاکستان کے امن کو تباہ کر رہی ہیں۔ پاکستان کے داخلی و خارجی انتشار میں امریکہ اور اس کے حواری براہ راست ملوث ہیں۔امریکی بلاک میں شمولیت نے ہمیں ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کیا۔حکمرانوں کی ناکام خارجہ پالیسی امریکی اہداف کی کامیابی کا تسلسل ثابت ہو رہی ہے۔

اے پی سی

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...